| عنوان: | تعلق کی اہمیت (دو دل - ایک سفر قسط 1) |
|---|---|
| تحریر: | نور شفا بنت ریاض احمد |
| پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
جب کوئی مرد و عورت نکاح میں قبول ہے کہتے ہیں تو وہ نکاح کے رشتے میں بندھ جاتے ہیں مگر کیا واقعی صرف نکاح ہونے سے ان کے درمیان تعلق بن جاتا ہے، کیا رشتہ اور تعلق دونوں ایک ہی چیز ہیں ؟ جواب ہے "نہیں"۔
رشتہ اور تعلق دو مختلف چیزیں ہیں، رشتہ تو نکاح ہوتے ہی بن جاتا ہے مگر اس رشتے کو بنائے رکھنا ،سنبھالے رکھنا، مضبوط رکھنا، رشتے کی پرورش کرنا تربیت کرنا، رشتے کو خوبصورت بناتے جانا تعلق ہے۔
آج جس مغربی تعلیم کو ہمارے معاشرے میں لایا جا رہا ہے، اس میں صرف گھر کے باہر کامیاب ہونا سکھایا جا رہا ہے یعنی گاہک رضا مندی(customer satisfaction) اپنے باہر کے کام کو کس طرح سنبھالنا ہے بس اتنا، گھر کے اندر رشتوں کو کیسے راضی رکھنا ہے کیسے سنبھالے اور خوشحال رکھنا ہے، اس کے متعلق کچھ نہیں سکھایا جا رہا۔ اس لئے آج گھر والوں کو بھی لوگ گاہک(customer) کی طرح ہی دیکتھے ہیں، مگر یہ نہیں سوچتے کہ گاہک سے سودہ(dealing) کرتے وقت ہمیں اپنے اندر کی دنیا میں جھانکنے کی ضرورت نہیں پڑتی ہے یعنی میں کیسا ہوں، میرا رؤیہ کیسا ہے، مجھ میں سمجھ کتنی ہے، میں غصہ کتنی جلدی کرتا ہوں، میں جزباتی کتنا ہوں، میں دوسروں کو سمجھتا کتنا ہوں وغیرہ وغیرہ۔ لیکن رشتوں میں ان سب باتوں کو مد نظر رکھا جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ آج رشتے ٹوٹ رہے ہیں کیونکہ انسان اپنے اندر جھانکنا بھول رہا ہے اپنے آپ کی اصلاح کرنا بھول رہا ہے اور خود کو سب سے بہتر سمجھتا ہے کہ میری تو کوئی غلطی نہیں اگر رشتہ ٹوٹا تو سامنے والے کی وجہ سے ہی ٹوٹا ہے۔ اس لئے ہر رشتے میں تعلق ہونا بہت ضروری ہے۔
تعلق بنانے کے لئے کچھ بنیادی باتیں
1.آپس میں اعتماد ہونا، امانت کی حفاظت کرنا یعنی اگر زوجین کا رشتہ ہو یا کوئی اور رشتہ ہو اعتماد ہونا بہت ضروری ہے۔
2.آپس میں بات کہنا اور بات سننا آسان ہو بنا کسی ڈر یا خوف کے کہ میں نے اگر یہ کہا تو اگلا شخص کیا سوچےگا(judge)، اگر ایسا ڈر کسی رشتے میں موجود ہے تو اصل میں تعلق بنا ہی نہیں۔ تعلق کی موجودگی کے لئے بات کہنا اور بات سننا آسان ہونا چاہئے۔
3.آج کل لوگ باتیں کم از کم الفاظوں میں کرنے لگے ہیں۔ آپ کو چاہیے ایک دوسرے کو سنے اور سمجھیں، اگر کوئی کچھ بات کہے آپ سے تو یوں نہ کہیں کہ تم تو ایسے ہی کہتے رہتے ہو یا کہتی رہتی ہو اور نظر انداز کر دیں بلکہ آپ کو تو چاہیے کہ اچھے جواب دیں باتوں کے، نظر انداز نہ کریں باتوں کو اہمیت دیں۔ ماحول ایسا بن چکا ہے کہ کوئی گھر والا اگر تعریف کرے تو اس کو نظر انداز کر دیتے ہیں مگر جب کوئی دوست یا باہر کا شخص تعریف کر دے تو اس کو سوشل میڈیا پر دکھاتے ہیں۔
4.تعلق میں یہ فکر بھی ہونی چاہئے کہ سامنے والا مجھ سے ہمیشہ راضی رہے میں اس کو ہمیشہ پسند رہوں اور یہ کوشش بھی کرنی چاہئے اپنے کسی کام یا بات سے کہ میں اسے پسند رہوں۔ مگر آج کی تعلیم میں سکھایا جا رہا ہے کہ کوئی تمہارے بارے میں کچھ سوچے سوچتا رہے تم بس خود کو دیکھو، مثال کے طور پر: شوہر اور بیوی کو چاہیے کہ ایک دوسرے کے لئے خوبصورت بن کے رہیں نہ کہ یہ سوچیں کہ اگلا کچھ سوچے میں تو ایسے ہی رہوں گا یا رہوں گی۔
5.ایک دوسرے کے لئے قربانی دینا سیکھیں، احساس کو سمجھیں، خاموشی کو پڑھیں، ساتھ رہنے کی دعائیں کریں، ان کی باتیں سمجھیں، اپنی ضرورت سے زیادہ دوسرے کی خواہش کو اہمیت دیں،
میرا حق میرا حق نہیں کہیں بلکہ آپ کا حق ـ
6.خود کی غلطیوں پر دھیان دیں اپنے آپ کو بہتر بنائیں، لیکن یہ لوگ کہتے ہیں جو تم سے محبت کرےگا وہ تمہیں ایسے ہی قبول کرےگا جیسے تم ہو، مگر اسلام میں جس سے محبت ہو اس کی فکر کی جاتی ہے اس کے ایمان کی فکر کی جاتی ہے اس کی آخرت کی فکر کی جاتی ہے اس کے عادت و اخلاق کی فکر کی جاتی ہے۔
جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْۤا اَنْفُسَكُمْ وَ اَهْلِیْكُمْ نَارًا وَّ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ عَلَیْهَا مَلٰٓىٕكَةٌ غِلَاظٌ شِدَادٌ لَّا یَعْصُوْنَ اللّٰهَ مَاۤ اَمَرَهُمْ وَ یَفْعَلُوْنَ مَا یُؤْمَرُوْنَ° (سورہ التحریم: 6)
ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والواپنی جانوں اور اپنے گھر والوں کواس آگ سے بچاؤ جس کے ایندھن آدمی اور پتھر ہیں اس پر سخت کرّے فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کا حکم نہیں ٹالتے اور جو انھیں حکم ہو وہی کرتے ہیں۔
7.دوسرے کو خوش کرنے سے خود خوش ہوں زبردستی اس کی ضروریات پوری نہ کریں بلکہ محبت سے پوری کریں، مثال کے طور پر: شوہر کو بریانی پسند ہے اس لئے مجبوراً بنانا پڑی، بیوی کو وہاں جانا پسند ہے تو مجبوراً جانا پڑتا ہے یہ نہیں ہونا چاہئے رشتے میں بلکہ خوشی سے کام کریں ایک دوسرے کے۔
8.خود کو ٹھیک نہیں کرتے اور دوسروں کو ٹھیک کرنے میں لگ جاتے ہیں تو ایسا نہیں کرنا چاہیئے، خد کی اصلاح کریں مطلب کے لئے کام نہ کریں کہ یہ میرا کام کرے تو ہی میں کروں ورنہ نہیں۔
9.ایک دوسرے کے لئے ہمیشہ مخلص رہیں، رشتے کو تعلق بنانے کے لئے آپس میں عزت بہت زیادہ ہونا چاہئے۔
تعلق کے کچھ اصول(principles)
1. جس کو جس بات کا علم زیادہ ہے اس کی ذمیداریاں بھی زیادہ ہوتی ہیں، آج کل عورتیں کہتی ہیں دین میں کہیں نہیں لکھا کہ ساس کی خدمت کرو صرف ماں کی خدمت ہے تو ایسا نہیں کرنا چاہیے آپ سمجھدار بنیں وہ آپ کے شوہر کی ماں ہیں لہذا آپ ان کی خدمت کریں ان سے اچھا تعلق رکھیں اور اس سے پھر آپکے اور آپکے شوہر کا تعلق بھی اچھا ہوگا۔
2. تول-تول کے ذمیداریاں پوری ہرگز نہ کریں رشتے ایسے ہرگز نہ نبھائیں، صرف اپنے حقوق پورے کرانے میں نہ لگے رہیں بلکہ حقوق پورے کرنے پر دھیان دیں۔
3. کچھ حاصل کرنے کی لالچ میں کام نہ کریں دوسرے کا کہ مجھے کوئی فائدہ ہوگا اگر تمہارا کام کرنے سے تب ہی کروں گی یا کروں گا اپنے فائدے کی جنگ نہ لڑیں۔
4. چپ رہ کر اگلے کو خاموشی(silent treatment) سے نہ ماریں، اگر کوئی مسئلہ ہو گیا ہے تو بات چیت کر کے اس کو ٹھیک کریں مگر آج ہم دیکھتے ہیں کہ زوجہ محترمہ کوئی بات ہو جانے پر فوراً ہی اس کو سوشل میڈیا کی زینت بنا دیتی ہیں یا تو اسٹیٹس(status/story) کے زریعہ یا کسی فیملی بلاننگ(family vlogging) جیسی ویڈیوز(videos) میں تبصرے(comments) کرتی ہیں کہ میرے شوہر تو ایسے ہیں ویسے ہیں نا شکری کرتی ہیں یا کسی کو فون پر ہی بتا دیتی ہیں ایسا ایسا ہوا ہے بجائے ٹھیک کرنے کے۔
5. رازداری رکھیں اگر شوہر یا بیوی نے کوئی بات کہی تو اس کو اپنے تک ہی رکھیں، جا کر ہر کسی کو نہ بتا دیں۔
6. معافی مانگے اگر کوئی غلطی ہو جائے، اور آسانی سے معاف کرنا بھی سیکھیں آپس میں قرب ہونا چاہئے۔
7.گہرا اور خوبصورت تعلق بنانے کیلئے ہمیشہ رب کریم سے دعا کرتے رہیں، اور اپنے رشتے کو اچھا کرنے کی کوشش میں رہیں۔
آپ کا ازدواجی رشتہ اور تمام رشتے بہت خوبصورت ہیں لہذا ان کو سنبھالے رکھیں خوشحال رکھیں مسکراتا رکھیں جگمگاتا رکھیں۔
تعلق کرچیوں کی شکل میں بکھرا تو ہے پھر بھی
شکستہ آئینوں کو جوڑ دینا چاہتے ہیں ہم
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ہمیں رشتوں میں تعلق بنائے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین۔
