دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

نکاح کے مقاصد(دو دل-ایک سفر قسط-2)

عنوان: نکاح کے مقاصد (دو دل - ایک سفر قسط 2)
تحریر: نور شفا بنت ریاض احمد
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

اس دنیا میں قائم ہونے والا سب سے پہلا رشتہ زوجین کا یعنی ازدواجی رشتہ(marital relation) تھا۔ مگر آج ہم دیکھتے ہیں کہ یہ رشتہ سہی نہ ہونے کی وجہ سے معاشرے میں طلاق کا ریٹ( divorce ratio) بڑتا جا رہا ہے۔

نکاح صرف ایک رشتہ نہیں ہوتا بلکہ ایک راہداری ہوتی ہے دو مختلف لوگوں کی جس میں دونوں کا سفر ایک ہی ہوتا ہے یعنی "دو دل-ایک سفر"۔

آج کل کچھ لوگ خرافات میں اتنے مشغول ہو گئے ہیں کہ ان کو سہی غلط کا فرق نظر ہی نہیں آتا، مغربی تہذیب سے لوگ اتنا متاثر ہو چکے ہیں کہ ان کے رواجوں کو اپنانے میں کؤی کسر نہیں چھوڑتے۔

نکاح کی تیاری کرنا آج طرح طرح کی خریداری کو کہا جاتا ہے نہ کہ مرد و عورت کا نکاح کے مسائل جاننا، مقصود جاننا، حقوق سمجھنا وغیرہ اور یہ ہی وجہ ہے کہ آج یہ رشتہ اپاہج بنتا جا رہا ہے۔

چلیں آئیں ہم نکاح کے کچھ مقاصد پر نظر ڈالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کیا واقعی معاشرے میں ایسا ہے؟

نکاح کے اہم مقاصد

1. انفرادی(personal) - نفسیاتی، جسمانی، جزباتی، روحانی اور فکری تقاضے کو تکمیل کرنا ہے۔

2. اجتماعی(social) - نیکی کا ثقافت(culture) بنانا، نسل کی تربیت کرنا، خیر کو تسلسل بڑھانا وغیرہ۔

مگر آج کل صرف پہلے ہی مقصد کو مقصد سمجھا جا رہا ہے بلکہ وہ بھی سہی طریقہ سے پورا نہیں ہو رہا بس وہاں تک اس کو مقصد سمجھ رکھا ہے جہاں تک خود کا فائدہ ہو یعنی بس میں-میں اور میری ضرورتیں اور کوئی نہیں، پھر دوسرے مقصد تک پہنچ ہی نہیں پاتے جو کہ بڑا اور اہم مقصد ہے۔

اجتماعی مقصد نکاح کے بغیر مکمل ہو ہی نہیں سکتا مثال کے طور پر: آج مغربی تہذیب کو دیکھ لیں جہاں انفرادی مقصد ہی بغیر نکاح کے پورے ہو رہے ہیں یعنی ایک طرح سے گناہ، اور جب پہلا ہی مقصد گناہ کے ذریعہ مکمل ہوگا تو اس معاشرے میں مرد و عورت نیکی کی دعوت کیسے دے سکتے ہیں؟ نسل کی اچھی تربیت کیسے کر سکتے ہیں؟ خیر کا ماحول کیسے بنا سکتے ہیں جو خود گناہ میں مبتلا ہوں؟

نکاح بس اپنی ضروریات کو پورا کرنا نہیں ہوتا یعنی مرد کے لئے جیسے: امی کی عمر ہو گئی اب مجھے کھانا بنانے والی چاہیے میرے کام کرنے والی چاہیے وغیرہ، اور عورت کے لئے جیسے: مجھے نئے کپڑے چاہیے مجھے میرا نان و نفقہ ملےگا میں جیسے چاہوں خرچ کروں گی وغیرہ وغیرہ۔

اس رشتہ میں، میں-میں(i love myself) کی بھاگ دوڈ سے باہر نکلیں ورنہ ہرگز آپ نکاح کے اہم مقصد کو پورا نہیں کر پائیں گے، صرف یہ نہ سوچیں کہ مجھے میرے حقوق ملیں بس اور کچھ نہیں دیکھنا مجھے، بلکہ سامنے والے کے حق میں اپنی ذمیداریاں پوری کرنے پر زیادہ غور و فکر کریں۔ اگر آپ صرف اپنا فائدہ دیکھیں گے تو آپ اس رشتے کی خوبصورتی کو کبھی سمجھ ہی نہیں سکتے۔ لہذا میں بس میں سے باہر نکلیں اور ایک دوسرے کے لیے خیر ثابت ہوں۔

نکاح کے ذریعہ تو آپ کو معاشرے میں پہلے سے اور بھی اچھا مسلمان بننا چاہیے جو خیر کرنے والا ہو، آپ کے گھر والے باہر والے سب آپ سے خیر حاصل کریں، آپ لوگوں کے لئے مثال بن جاؤ کہ یہ رشتہ کتنا خوبصورت ہوتا ہے کہ جس نے آپ کو پہلے سے اور بھی بہترین انسان بنا دیا۔

ایک دوسرے کو مکمل کریں، اپنی ازدواجی زندگی(married life) میں اچھے لمحات کو لانے کے لئے بہت ضروری ہے کہ آپ اجتماعی مقاصد پر غور و فکر کریں اور اپنے رشتے کو دن و دن پہلے سے اور بھی مضبوط بناتے جائیں۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمارے معاشرے کو اس خوبصورت رشتہ کو سمجھنے کی صلاحیت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔