| عنوان: | اصل حسینیت کیا ہے |
|---|---|
| تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ہم حسین والے ہیں۔ یہ نعرہ آپ کو ہر جانب سننے کو مل جاتا ہوگا۔ آج اس نعرے کو لگانا جتنا آسان ہے، اس پر عمل کرنا اتنا ہی زیادہ مشکل! ہم حسین والے ہیں، بس اتنا کہہ کر ہم بری الذمہ نہیں ہو سکتے! ہم حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ماننے والے ہیں؛ لیکن امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ماننے والے نہیں ہیں! الا ما شاء اللہ تعالیٰ!
جی ہاں! ہم زبان سے تو حسینیت کے خوب نعرے لگاتے ہیں، عاشق حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہونے کے دعوے بھی کرتے ہیں؛ لیکن ہمارے اعمال اس کے بر خلاف ہیں۔ غور کریں تو ہمارے لباس، ہمارے کھانے کے انداز، ہمارے سونے جاگنے کے اوقات، ہماری شادیاں، ہماری رسم و رواج اور ہماری چال ڈھال سب غیروں کی طرح!
نہ ہمیں نمازوں کا خیال، نہ تلاوت قرآن کے لیے وقت، نہ دین کا درد، نہ امت مسلمہ کی خیر خواہی کی تڑپ اور نہ ہی علم دین حاصل کرنے کا جوش و جذبہ! ہم نے تو صرف دس دن رو لینا، چار دیگیں پکوا دینا اور شربت کی سبیلیں لگا دینے کو ہی حسینیت سمجھ رکھا ہے۔ بے شک یہ سارے اعمال جائز و مستحب ہیں، پر اسی کو سب کچھ سمجھ لینا کہاں کی عقلمندی ہے؟
اصل حسینیت تو یہ ہے کہ ہم تا دم مرگ غلبہ دین اور احیائے دین کے لیے جد و جہد کریں! ہم بول سکتے ہیں، تو بول کر دین کے پیغام کو عام کریں! لکھ سکتے ہیں، تو لکھ کر لوگوں کی ذہن سازی کریں! جس دین کی حفاظت اور بقا کی خاطر امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنا گھر بار قربان کر دیا، اس دین کے لیے ہم نے کیا کِیا؟ خدمت دین تو دور کی بات، ہم نے تو اس دین کی قدر ہی نہ کی!
خدارا ! اپنے حال پر رحم کریں! امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو راضی کرنا چاہتے ہیں، تو ان کے سیرت کا مطالعہ کریں! ان کے گفتار و کردار جانیں! اور اپنے کردار کو سنوارنے کی کوشش کریں! ان کے غم (دین کا غم) کو اپنے اندر پیدا کرنے کی کوشش کریں!
اللہ کریم ہمیں سچا حسینی بنائے اور ان کی شہادت کا صدقہ عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
