| عنوان: | دیس ایک ناشتے انیک |
|---|---|
| تحریر: | محمد امان اویسی عطاری |
| پیش کش: | جامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاھوری، موڈاسا، گجرات |
ہمارا ملک ہندوستان ایک عظیم الشان ملک ہے، جس میں طرح طرح کے مذہب اور مختلف ذاتی کے لوگ رہتے ہیں۔ سب کا رہن سہن، چال ڈھال، کھانا پینا ایک دوسرے سے جدا گانہ ہے، ایسا لگتا ہے کی سیکڑوں طرح کے رواج اور کئی طرح کے طور طریقے ملک ہندوستان میں پروان چڑھ رہے ہیں۔
اگر آپ ملک ہندوستان سے آشنا ہیں، تو آپ کو پتا ہوگا کہ لوگ صرف اپنے چال چلن یا رہن سہن سے ہی نہیں بلکہ اپنے کھانوں سے بھی پہچانے جاتے ہیں۔
اگر رہن سہن کی بات کریں تو آپ کشمیر چلے جائیں تو آپ کو پتا چلے گا کہ وہاں کے لوگ ٹھنڈ میں ایک عجیب طریقے کا گرم لباس پہنتے ہیں۔ وہ لباس جبہ نما ہوتا ہے اور اتنا ڈھیلا ڈھالا ہوتا ہے کہ وہاں کے لوگ ٹھنڈ سے بچنے کے لئے لباس کے اندر ایک خاص طریقے سے سگڑی بھی رکھ لیتے ہیں۔
اور اگر پنجاب کی بات کریں تو کون نہیں جانتا کہ وہاں کے لوگ ایک خاص قسم کی پگڑی پہنتے ہیں اور تقریبا سارے پنجابیوں کے بال چاہے وہ سر کے ہو یا داڑھی کے بڑے ہی ہوتے ہیں۔ اور پنجاب کی عورتوں کا بھی ایک خاص پہناوا ہوتا ہے جو پنجاب کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی پنجابی سوٹ کے نام سے بکتا ہے۔
اسی طرح آپ اگر راجستھان کی سیر کریں تو وہاں کی ٹریڈشنل ڈریس (traditional dress) مردوں کی الگ تو عورتوں کی بھی مختلف ہے۔ لیکن کئی ایسے لباس بھی ہے جسے ہر شہر و دیہات کے لوگ پہنتے ہیں، وہ سب میں ایک جیسے ہوتے ہیں، جیسے پینٹ، شرٹ، کرتا، پاجامہ وغیرہ۔
اسی طرح مختلف شہر، دیہات، گاؤں وغیرہ کے مختلف ناشتے بھی ہوتے ہیں جو دیکھنے میں جتنے مزے دار کھانے میں اتنے ہی لذیذ۔ اور کیوں نہ ہو یہ سب اللہ پاک کی نعمتوں میں سے ایک نعمت ہے۔
جیسے اگر آپ ساؤتھ میں چلے جائیں تو ان لوگوں کی صبح اڈلی کھائے بغیر شروع ہی نہیں ہوتی ہے، اور اگر ہو بھی جائے تو ڈوسا ان کے انتظار میں بیٹھا ہوتا ہے۔ اور اڈلی، ڈوسے کے ساتھ ساتھ ساؤتھ کے وڈے بھی کسی سے کم نہیں ہے۔
اگر یوپی کی بات کریں تو وہاں آلو کچوری، سیو پوری، چورا مٹر وغیرہ ناشتے ہوتے ہیں۔ اگر آپ گجرات کا معاینہ کریں تو آپ کو پتا چلے گا کہ و ہاں تو بھجئے، کچوری، بٹاٹے وڑے وغیرہ اپنا رنگ جمائے ہوئے ہیں۔ اور کبھی ایم پی کی سیر پر نکلو تو آپ وہاں پوہے جلے بی، کچوری، سموسے، وغیرہ پاؤگے۔
اور پوہے جلےبی کی تو اپنی الگ ہی شان ہے، وہ اس طرح کہ گجرات سے ایک قافلہ ایم پی کے کسی شہر میں سنیت کا پرچم لہرانے پہنچا، شہر بھی بڑا خوبصورت تھا اور وہاں کے لوگ بھی بڑے مہمان نواز تھے۔ قافلے نے ایک مسجد میں رات گزاری، صبح بیدار ہو کر نماز فجر ادا کی پھر ایک اسلامی بھائی ناشتہ لائے اور ناشتے میں ایم پی کی مشہور ڈش پوہے جلےبی لائے، قافلے والوں نے خوشی خوشی ناشتہ تناول کیا، تقریبا نو بجے ایک اور اسلامی بھائی قافلے والوں کے لئے ناشتہ لے کر آئے، قافلے والوں نے سوچا کہ سموسے یا کچوری ہوگی لیکن جب دیکھا تو وہ بھی پوہے جلےبی نکلے، پھر تقریبا گیارہ بجے ایک اور اسلامی بھائی ناشتہ لائے، ناشتے کو دیکھ کر تمام شرکاء قافلہ کے چہروں پر ہنسی کی ایک لہر دوڑ گئی کیوں کہ اس بار بھی پوہے جلےبی ہی ان کی بارگاہ میں حاضر تھے۔
خیر یہ سب باتیں تو ہوتی ہی رہی گی آئیے اصل مضمون کی طرف چلتے ہیں:
راجستھان کی بات کریں تو وہاں آلو بڑا، مرچی بڑا، دال باٹی چورما، وغیرہ کے چرچے ہیں۔ ناشتے کی بات ہو تو کوئی پنجابیوں کو کیسے بھول سکتا ہے، وہاں کے آلو کے پراٹھے اور لسی کا بڑا گلاس ایسا ہے جیسے انسان کے جسم میں ریڑ کی ہڈی، کہ پنجابیوں کو جب تک آلو کے پراٹھے اور لسی نہ مل جائے تو ان کے جسم کا انجن کو ایسے ہی زنگ لگا ہوتا ہے جیسے بارش میں لوہے کو۔
ایسے ہی آپ پورے ہندوستان میں سیر کر لیجیے آپ کو ہر جگہ کچھ نہ کچھ الگ مزا، مختلف ذائقہ اور جدا گانہ لذت مل ہی جائے گی۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے ناشتے ہوتے ہیں جو پورے ملک میں بآسانی میسر ہوتے ہیں اور تقریبا سبھی کے خورد و نوش کی نذر ہوتے ہیں۔ جیسے کچوری، سموسے، پوہے، چھولے بھٹورے، پوری ساگ وغیرہ۔
آپ ابھی ابھی واقف ہوئے ہیں کہ ہمارا ملک ہندوستان صرف ایک ملک ہے لیکن اس میں طرح طرح کے کلچر (culture) اور الگ الگ قسم کے کھانے (food) اس کثرت سے پائے جاتے ہیں کہ اس کی مثل دیگر ممالک میں کم ہی دیکھنے کو ملے۔ اور اگر دیکھنے کو مل بھی جائے تو اتنے ذائقے اور ایسی لذتوں کے ساتھ ملنا دشوار سا محسوس ہوتا ہے۔
ہم اللہ پاک کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں اپنی غظیم نعمتوں سے نوازا جن کا تذکرہ تحریر سے باہر ہے۔ ہمیں تو بس یہ کرنا ہے کہ ہم اللہ پاک کی نعمتیں کھا کر لطف اندوز ہوں، اور باری تعالیٰ کا شکر ادا کریں اور اپنی نعمتوں میں اصافہ کریں،
کیوں کہ خود اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ۔ ( ابراہیم: 7) ترجمہ کنز الایمان: اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا۔
