| عنوان: | حسینی اور وقت کا استعمال (میں حسینی ہوں: قسط: پنجم) |
|---|---|
| تحریر: | مریدہ مفتی اعظم کَچھ (بنت عثمان ہنگورہ) |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
انسان کچھ کرے یا نہ کرے لیکن وقت ہمیشہ اپنی رفتار سے گزرتا ہی رہتا ہے، انسان کے ٹھہرنے سے وقت نہیں ٹھہرتا۔ ہر انسان اپنی منشا کے مطابق اپنا وقت بسر کرتا ہے۔ کوئی رزق کی تلاش میں، کوئی اپنے گھر والوں کے ساتھ، کوئی اپنے دوستوں کے ساتھ، تو کوئی فضول گزارتا ہے۔
کسی بھی شے کو حاصل کرنے کی سب سے بڑی دولت وقت ہے، دنیا و آخرت کا ہر انجام اسی بات سے طے ہوتا ہے کہ اس شخص نے اپنے وقت کو کہاں استعمال کیا ہے۔ اب امام حسین مجتبیٰ رضی اللہ تعالی عنہ کے غلام کے لیے تو ہر ہر لمحہ قیمتی ہے کیوں کہ وہ انجام میں حسینیت کا تاج چاہتا ہے۔ لہٰذا وہ اپنے اس تاج کو حاصل کرنے کے لیے اپنا وقت اسی طرح صرف کرتا ہے جس طرح امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی زندگی سکھاتی ہے۔
کربلا کا معرکہ صرف ایک قربانی کا واقعہ نہیں۔ یہ میدان وہ درسگاہ ہے جو ہر دور کی انسان کو زندگی کا سلیقہ سکھاتی ہے۔ اور اس درسگاہ کا ایک عظیم پیغام وقت تک قدر اور صحیح استعمال کرنا ہے۔
حسین رضی اللہ تعالی عنہ نے جب یزید جیسے فاسق و فاجر کے خلاف کھڑے ہونے کا فیصلہ کیا، تو یہ فیصلہ ایک لمحے کی سوچ کا نتیجہ نہیں تھا، بلکہ یہ برسوں کی تربیت، وقت کے بروقت استعمال، اور شعور کے صحیح استعمال کا نتیجہ تھا۔ اگر آپ رضی اللہ تعالی عنہ چاہتے تو وقت گزارنے کے کئی آسان راستے اختیار کر سکتے تھے۔ یزید سے وقتی صلح، آرام دہ زندگی، دنیاوی آسائشیں۔ مگر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے وقت کو دین کی خدمت کے لیے وقف کیا۔
حضرت علی اکبر رضی اللہ تعالی عنہ نے وقت ضائع نہ کیا، بلکہ اپنی جوانی اللہ کی راہ میں قربان کی۔ حضرت قاسم رضی اللہ تعالی عنہ نے کھیل کود کی عمر میں شہادت کی راہ چنی۔ اور حضرت عباس رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنی زندگی کا ہر لمحہ بھائی کی وفا میں ڈھال دیا۔ حسینی کا مطلب ہے وہ شخص جو وقت کو ضائع نہیں کرتا، بلکہ ہر لمحے کو آخرت کی تیاری میں صرف کرتا ہے۔
اور آج ہم…؟
سوشل میڈیا، فضول گپیں، لایعنی مصروفیات، گھنٹوں فون پر بغیر مقصد کے وقت کا زیاں۔
کیا یہ طرزِ عمل ایک سچے حسینی کا ہو سکتا ہے؟
آجخود کو حسینی کہنے والا کس غفلت میں ڈوبا ہوا ہے، سوشل میڈیا کے ٹرینڈ فولو کرنے، ویڈیو بنانے کے لیے پوری رات جاگنا بھی کوئی مضیر نہیں اور دس منٹ قیام کرنا یا قرآن مجید کی تلاوت کرنا پہاڑ سے بھی بھاری گزرتا ہے۔ کیا یہ حسینیت ہے؟
پھر جب شادی بیاہ کا موقع آتا ہے تو طرح طرح کی رسمیں ان میں بھی اکثر ناجائز، کتنی فضول خرچی ہوتی ہے ان سب میں اتنا وقت ضائع ہوتا ہے۔ یہ سب تو امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی تعلیمات کے بالکل خلاف ہیں۔
امام حسین نے تو اپنی آخری رات بھی قیام، دعا اور عبادت میں گزاری اور آخری لمحہ میں آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا سر سجدے میں رہا۔ اسی سجدے کی حالت میں روح اقدس بدن پاک سے جدا ہوئی۔
ہر حسینی بھی تو یہی تمنا رکھتا ہے کہ اسے بھی سجدے میں موت آئے۔ چاہتے ہو نا؟ تو پھر کیا آپ نہیں جانتے کہ موت بغیر پیغام کے آتی ہے، ملک الموت آپ کو بتا کر نہیں آئیں گے اگلے مہینہ میں آؤں گا تو تب تک توبہ کر لینا اور عابد بن جانا۔
موت تو نیند میں بھی آسکتی ہے، جب آپ فلمیں اور گانے سن رہے ہو تب بھی آسکتی ہے، جب آپ ٹرینڈ فولو کرنے بے حیا وڈیوز بنا رہے ہو تب بھی آسکتی ہے، جب آپ شادیوں اور فنکشن میں نمازیں قضا کر رہے ہو تب بھی آسکتی ہے، جب آپ کسی کی چغلی و غیبت کر رہے ہو گالیاں بک رہے ہو تب بھی آسکتی ہے۔ موت کسی بھی وقت کہیں بھی کسی بھی حالت میں آسکتی ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی زندگی کی آخری سانس حسینیت کا اعلان کرے تو آپ کو ہر لمحہ اسی کوشش میں نکالنا ہوگا کیوں کہ ہم نہیں جانتے کہ کون سا دن ہمارا آخری دن ہے، کون سی رات آخری ہے، کون سا عمل آخری ہے اور کون سا لمحہ ہمارا آخری ہے۔
لہٰذا آئے میں بھی اور آپ بھی ہم وقت کی قدر کریں گے۔ ہم ہر لمحے کو بامقصد بنائیں گے۔ ہم سستی، فضول مصروفیات اور کو چھوڑ دیں گے۔ ہمارا ہر دن ہر لمحہ اور موت گواہی دے گا کہ میں حسینی ہوں۔
