✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

امام حسین کا نعرۂ استقامت

عنوان: امام حسین کا نعرۂ استقامت
تحریر: مفتیہ نازیہ فاطمہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یزید کی بیعت سے انکار کیا اور اس کی حکومت کو ناجائز اور غیر شرعی قرار دیا۔ آپ نے اس کے خلاف کھڑے ہونے کا جو فیصلہ کیا، اس کے پیچھے مقصد اسلام کی اصل روح کو زندہ رکھنا اور یزید کے ذریعے پھیلائے جانے والے فساد کا خاتمہ تھا۔

واقعۂ کربلا کا ایک اہم پہلو امام حسین کا نعرۂ استقامت ہے، جو حق و باطل کے درمیان کھڑے ہونے کی علامت بن چکا ہے۔ یہ نعرہ درحقیقت امام حسین کا وہ پیغام ہے جو انہوں نے یزید کی ظالمانہ حکومت کے خلاف بلند کیا۔ یہ نعرہ ظلم کے سامنے ڈٹ جانے اور حق کی سربلندی کے لیے قربانی دینے کا عملی مظہر ہے۔

آپ کا نعرۂ استقامت اس بات کی علامت ہے کہ حق پر قائم رہنے کے لیے ہر قسم کی قربانی دی جا سکتی ہے۔ آپ نے اپنے اہلِ خانہ اور جانثار ساتھیوں سمیت شہادت کو ترجیح دی، لیکن یزید کی بیعت نہ کی۔ آپ نے فرمایا:

مثلی لا یبایع مثلہ (تاریخ طبری:۵)

ترجمہ: مجھ جیسا اُس جیسے کی بیعت نہیں کر سکتا۔

یہ اعلان محض انکارِ بیعت نہ تھا بلکہ ایک ایسا نعرۂ استقامت تھا جو قیامت تک ہر حق پرست کے دل میں روشنی بکھیرتا رہے گا۔ آپ کی یہ عظیم قربانی رہتی دنیا تک کے مسلمانوں کے لیے ایک روشن مثال ہے کہ ظلم کے سامنے جھکنا نہیں بلکہ ڈٹ جانا اور حق کا ساتھ دینا کتنا ضروری ہے۔

آپ کا نعرۂ استقامت ہمیں یہ پیغام دیتا ہے کہ ہمیں ہمیشہ حق کا ساتھ دینا چاہیے، ظلم کے خلاف آواز بلند کرنی چاہیے اور باطل کے سامنے کبھی سر نہیں جھکانا چاہیے۔

امام حسین کا نعرۂ استقامت دراصل حق کی سربلندی اور دین کی حفاظت کے لیے قربانی دینے کا پیغام ہے۔ آپ نے دنیاوی کامیابیوں کو رد کرتے ہوئے اصولوں پر ثابت قدمی کو ترجیح دی۔ آپ کا یہ نعرہ ہمیں سکھاتا ہے کہ حق کے لیے جان دینا ہی اصل کامیابی ہے۔ اگر وقتی شکست بھی حق پر ہو، تو وہی حقیقی کامیابی کہلاتی ہے۔

امام حسین کا نعرۂ استقامت صرف کربلا تک محدود نہیں، بلکہ ہر دور کے مظلوم اور بااصول انسانوں کے لیے ایک ابدی رہنما ہے۔ یہ ہمیں صبر، وفا، ہمت، جرأت اور قربانی کا درس دیتا ہے، اور یاد دلاتا ہے کہ حق پر ڈٹ جانا ہی اصل کامیابی ہے، چاہے اس کے لیے جان ہی کیوں نہ دینی پڑے۔

آج کا مسلمان اگر امام حسین کے اس پیغام کو سمجھ لے اور اپنی زندگی کا حصہ بنا لے، تو معاشرے سے ظلم، ناانصافی اور باطل قوتوں کا خاتمہ ممکن ہو سکتا ہے۔ کیونکہ حق کے لیے جینا اور حق کے لیے مرنا ہی امام حسین کا پیغام ہے۔ اور یہی پیغام ہمیں دین، دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت دیتا ہے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں