| عنوان: | جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے |
|---|---|
| تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
کسی کو کہا جائے بھائی! آپ دس منٹ دھوپ میں کھڑے ہو جائیں، اس کے بعد اسے ہمیشہ کے لیے ایئر کنڈیشنڈ بنگلہ دے دیا جائے، اور دوسرے شخص کو دس منٹ سائے دار درخت کے نیچے بٹھانے کے بعد ہمیشہ کے لیے تپتے ہوئے صحرا میں رکھا جائے، تو دونوں میں فائدے میں کون رہا؟ یقینا پہلے والا!
مسلمان کی حالت پہلے شخص کی طرح بلکہ اس سے بھی بہتر ہے اور کافروں کی حالت دوسرے شخص سے بھی بدتر ہے۔ یہ دنیا عارضی اور اس کی نعمتیں بھی عارضی ہیں۔ کبھی رنج و غم، کبھی درد و الم کبھی راحت و سکون اور کبھی بے قراریاں۔ یہ سب وقتی ہیں۔ کوئی بھی غم ہمیشہ کے لیے نہیں ہوتا اور نہ ہی ہر خوشی دائمی رہتی ہے۔
مسلمان ان سب سے پریشان نہیں ہوتا ہے بلکہ وہ تو آخرت کی نعمتوں پر نظر رکھتا ہے۔ کیونکہ آخرت کی ایک نعمت دنیا کی ہزار نعمتوں سے افضل ہے اور وہ نعمتیں ایسی ہیں کہ جن کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: قَالَ اللهُ: أَعْدَدْتُ لِعِبَادِيَ الصَّالِحِينَ مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ۔ (بخاری: 3244)
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، ہمارے آقا و مولیٰ حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے کہ میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ نعمتیں تیار کر رکھی ہیں کہ جنہیں نہ کسی آنکھ نے دیکھا، نہ کسی کان نے سنا اور نہ کسی آدمی کے دل پر ان کا خطرہ گزرا۔
قارئین کرام! ہم کچھ دنوں کی عیش و عشرت کے لیے، دائمی سکون و اطمینان سے دور ہوتے جا رہے ہیں۔ آج ہم نے دنیا کو ہی سب کچھ سمجھ لیا ہے۔ جنت کی وہ عظیم نعمتیں، جو رب تبارک و تعالیٰ نے اپنے مومن بندوں کے لیے تیار کی ہیں۔ ان کو حاصل کرنے کی کوئی فکر ہی نہیں! یہ دنیا ایک امتحان گاہ ہے۔ اس میں کچھ وقت ہی گزارنا ہے۔ ہمیشہ رہنے والی آخرت کے لیے اعمال صالح کرنے کی کوشش کریں، اور اس فانی دنیا کے ذریعے، باقی رہنے والی آخرت کی تیاری کریں!
کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے:
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
رب کریم ہم سبھی کو فکر آخرت نصیب فرمائے اور اپ ے رضا والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
