دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

استاد کا ادب

عنوان: استاد کا ادب
تحریر: بنت محمد یونس
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

بہترین استاد اللہ رب العزت کی بہت عظیم نعمت ہے۔ استاد کو روحانی والد کہا جاتا ہے، جن کا ادب و احترام ہم پر لازم و ضروری ہے۔ بغیر استاد کا ادب کیے علم کو حاصل نہیں کیا جا سکتا۔ وہ ہمیں بہتر بنانے کے لیے بہت مشقت اٹھاتے ہیں۔ ہمیں سبق اچھے طریقے سے سمجھا سکیں، اس لیے خوب محنت کرتے ہیں۔ ہماری ہر موڑ پر اصلاح کرتے ہیں۔ ہماری وقتا فوقتاً تربیت فرماتے رہتے ہیں۔ ہمارے اندر دین کا درد پیدا کرتے ہیں۔ علم سے محبت کرنا سکھاتے ہیں۔

استاد ہی ہیں جنہیں ہمارے ایمان کی فکر ہے۔ والدین چاہتے ہیں بچیں دنیا میں کامیابی حاصل کریں (الا ماشاء اللہ تعالیٰ) لیکن استاد ہی ہیں جو چاہتے ہیں ہم دنیا میں بھی کامیابی حاصل کریں اور آخرت میں بھی۔ وہ ہمارے لیے اپنے زندگی کا سب سے قیمتی وقت دے کر ہمیں علم دین سکھاتے ہیں۔ اپنی تمام پریشانیوں کو پش پشت ڈال کر ہمیں کامیاب کرنے میں خوب جد وجہد کرتے ہیں۔

بہت پیارا قول ہے: استاد بادشاہ نہیں ہوتا، لیکن بادشاہ بنا دیتا ہے۔

شاگرد کی ہے عزت استاذ کی بدولت
چمکی ہے اس کی قسمت استاذ کی بدولت

آج جتنے بھی طلبہ؛ دین کا کام کر رہے ہیں، بے شک اللہ رب العزت کے فضل و کرم سے اور نبی پاک صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے خاص نظر کرم سے، اپنے استاد کی دعاؤں سے، استاذ کا ادب کرنے کے وجہ سے رب نے انہیں یہ انعام عطا فرمایا۔

عالم بنو یا مفتی ،حافظ بنو یا قاری
رب دے گا تم کو عظمت استاذ کی بدولت

افسوس! صد افسوس! کہ آج ہم اپنے استاد کا کتنا ادب کرتے ہیں؟؟ پیٹھ پیچھے ان کی غیبت کرتے ہیں. ان سے بے ادبی سے گفتگو کرتے ہیں۔ اپنے استاذ کا ادب کریں! ان کی عزت کریں! اللہ تعالیٰ کا بڑا فضل ہے جو ایسے استاذ کے ہم شاگرد بنے۔

یاد رکھیں:- با ادب با نصیب بے ادب بد نصیب

اللہ رب العزت سے دعا ہے مولا ہمیں اپنے استاذ کا با ادب بنا، ان کو سلامت رکھ، ان کا صدقہ عطا فرما، ہمارے استاذ کا سایہ ہمارے سروں پر تا دیر قائم و دائم فرما۔

مولا میرے استاد کو سلامت رکھنا

آمین یا رب العالمین صدقے یا رسول اللہ ﷺ

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔