| عنوان: | سکون قلب کے لیے چند نسخے |
|---|---|
| تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
آج کی اس بھاگتی دوڑتی ہوئی دنیا میں، ہر بندہ مادی ترقی کو اصل کامیابی سمجھنے لگا ہے۔الا ما شاءاللہ تعالیٰ ! مادیت کے چکر میں پڑ کر روحانیت کو تار تار کر دیا۔ جس کے سبب دل بے چین و بے قرار دینے لگے ہیں۔ بظاہر تو سب خوش نظر آتے ہیں؛ لیکن اندر ہی اندر خود سے ایک جنگ لڑ رہے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمارا خالق و مالک ہے۔ اس نے ہمیں پیدا کیا اور وہی بہتر جانتا ہے کہ ہمارے دلوں کو کن چیزوں سے اطمینان حاصل ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ (سورہ رعد:28)
ترجمہ کنزالایمان: سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔
عزیز قارئین کرام! آئیے اب ہم اس آیت کریمہ کی روشنی میں سکون قلب کے نسخوں کا بیان کرتے ہیں:
پہلہ نسخہ:
اللہ تعالی اوور حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی محبت
عَنْ أَنَسٍ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى الله عليهِ وَسَلَّمَ لِأَصْحَابِهِ حِينَ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَا الْقُلُوبُ هَلْ تَدْرُونَ مَا مَعْنَى ذَلِكَ؟ قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ: مَنْ أَحَبَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَأَحَبَّ أَصْحَابِي۔ (الدر المنثور: ج:4، ص:642)
ترجمہ: حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی کے حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے اس آیت کریمہ کے نزول کے وقت فرمایا: تم کو علم ہے کہ اس آیت کریمہ
(اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ)
کا کیا معنی ہے؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! اللہ تعالی اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم زیادہ جانتے ہیں۔ حضور حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو اللہ تعالی اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے، وہ میرے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے بھی محبت کرتا ہے۔
دوسرا نسخہ:
حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل بہت کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی محبت
وَأَخْرَجَ ابْنُ مَرْدَوَيْهِ عَنْ عَلِيٍّ : أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُ الْقُلُوبُ قَالَ : ذَاكَ مَنْ أَحَبَّ الله وَرَسُولَهُ، وَأَحَبَّ أَهْلَ بَيْتِى صَادِقًا غَيْرَ كَاذِبٍ، وَأَحَبَّ الْمُؤْمِنِينَ شَاهِدًا وَغَائِبًا، أَلا بِذِكْرِ اللَّهِ يَتَحَابُّونَ۔ (روح المعانی: ج:7، ص:142)
ترجمہ: حضرت سیدنا مولا علی رضی اللہ تعالی عنہ سے حضرت سیدنا امام ابن مردویہ رحمتہ اللہ تعالی علیہ روایت کرتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ
(اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ)
نازل ہوئی، تو حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ وہ لوگ ہیں جو اللہ تعالی اور اس کے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتے ہیں، غائب و حاضر ہر ہر صورت میں مومنین سے محبت کرتے ہیں اور دھیان سے سنو! اللہ تعالی کے ذکر سے محبت کرتے ہیں۔
ان دو روایات سے معلوم ہے کہ اللہ تعالی کی محبت، حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل بیت کرام رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی جو محبت شریفہ ہے، وہ دلوں کے اطمینان کا سبب ہے۔
اب جس شخص کا دل اللہ تعالی کی محبت، حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل بیت کرام رضی اللہ عنہ اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی محبت سے خالی ہو، وہ دل زنگ آلود ہے۔ اور اسی طرح جس دل میں اللہ تعالی، حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اہل بیت کرام رضی اللہ عنہم اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے حوالے سے میل ہو، وہ دل بھی زنگ آلود ہے۔
اور جو شخص اللہ تعالی کے احکامات شرعیہ اور حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت حقہ کے احکامات میں سے کسی بھی حکم شریف کے متعلق شک میں مبتلا ہو، وہ دل بھی زنگ آلود ہے۔
تیسرا نسخہ: دینی کتب کا مطالعہ
و اعلم ان القلوب لا تبقى على صفاءها بل تصدأ فتحتاج إلى جلاء و جلاءها النظر فى كتب العلم۔ (تلبیس ابلیس: 290)
ترجمہ: امام جمال الدین ابوالفرج عبدالرحمن بن علی بن محمد الجوزی رحمتہ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ یاد رکھیں کہ دل ہمیشہ صاف نہیں رہتے؛ بلکہ زنگ آلود ہو جاتے ہیں۔ پھر انہیں صفائی کی ضرورت پڑتی ہے، اور ان کی صفائی علمی کتب کا مطالعہ ہے۔ چونکہ کتب دینیہ میں اللہ تعالی کی توحید اور حضور تاجدار ختم نبوت صلی اللہ علیہ وسلم کے رسالت و نبوت کے متعلق کلام ہوتا ہے، اس لیے ان کتب دینیہ کو پڑھنے سے دل میں موجود شکوک و شبہات دور ہو جاتے ہیں۔ اور دل پر سکون ہو جاتا ہے۔
اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سبھی کو حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کی سچی محبت، آپ ﷺ کی اہل بیت کرام و صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی محبت عطا فرمائے۔ دینی کتب کا مطالعہ کرنے کی توفیق کے ساتھ ساتھ ہمارے دلوں کو سکون و اطمینان نصیب فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!
