| عنوان: | نماز کو ضائع کرنا اور دنیاوی خواہشات میں گم ہونا |
|---|---|
| تحریر: | مفتیہ نازیہ فاطمہ |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اسلام میں نماز کی حیثیت ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے۔ یہ بندے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان ایک مضبوط تعلق کا ذریعہ ہے۔ قرآن و سنت کی روشنی میں یہ بات بالکل واضح ہے کہ جو لوگ نماز کو ضائع کرتے اور دنیاوی لذتوں میں گم ہو جاتے ہیں، وہ نہ صرف دنیا میں گمراہی کا شکار ہوتے ہیں بلکہ آخرت میں بھی سخت عذاب کے مستحق بن جاتے ہیں۔
اللہ تعالیٰ نے سورۃ مریم میں فرمایا:
فَخَلَفَ مِنۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا۟ ٱلصَّلَوٰةَ وَٱتَّبَعُوا۟ ٱلشَّهَوَٰتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيًّا (المریم: ۵۹)
ترجمہ کنز الایمان: تو ان کے بعد ان کی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عنقریب وہ دوزخ میں غی کا جنگل پائیں گے۔
یہ آیت واضح طور پر بتا رہی ہے کہ نماز کو ضائع کرنا اور خواہشات نفس کی پیروی کرنا، گمراہی اور عذاب کا سبب بنتا ہے۔ نماز کو ضائع کرنا صرف ترکِ نماز نہیں بلکہ اس میں درج ذیل صورتیں بھی شامل ہیں: وقت پر ادا نہ کرنا۔ بلاوجہ قضا کرنا۔ سستی اور لاپرواہی سے ادا کرنا۔ نماز میں دل نہ لگانا اور خشوع و خضوع سے محروم ہونا۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
بین الرجل وبین الشرک والکفر ترک الصلاۃ (المسلم: 82)
آدمی اور شرک و کفر کے درمیان فرق
اس حدیث میں نماز چھوڑنے کو کفر کے قریب قرار دیا گیا ہے، جو اس کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ دنیا کی محبت اور خواہشاتِ نفس میں گم ہونا انسان کو اللہ سے دور کر دیتا ہے۔ خواہشات کا بندہ بن جانا انسان کو نہ صرف نماز سے غافل کرتا ہے بلکہ وہ گناہوں میں ڈوبتا چلا جاتا ہے۔
نماز دین کا ستون ہے۔ جو اس کی حفاظت کرے گا، دین کی حفاظت کرے گا، اور جو اسے ضائع کرے گا، وہ دین کو ضائع کرے گا۔ دنیاوی لذتیں وقتی ہیں، مگر نماز ایک دائمی کامیابی کا ذریعہ ہے۔
حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:
جب تم دیکھو کہ کوئی شخص نماز کو ہلکا سمجھ رہا ہے تو اس کے دین کے بارے میں بدگمان ہو جاؤ لہٰذا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ نماز کی پابندی کرے، دنیا کی فانی خواہشات کو اپنے دین پر مقدم نہ رکھے، اور ہمیشہ اللہ تعالیٰ کی رضا کو ترجیح دے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ با پابندی کے پنجگانہ نمازیں ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
