| عنوان: | نور شباب راز ثواب |
|---|---|
| تحریر: | شاھین فاطمہ امجدی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
جوانی انسان کی زندگی کا سب سے قیمتی، طاقت ور اور پُرکشش دور ہوتا ہے۔ یہی وہ وقت ہے جب خواہشات کا زور، نفس کا غلبہ اور دنیا کی رنگینیاں اپنے عروج پر ہوتی ہیں۔ دل مچلتا ہے، نگاہیں بھٹکنے کو تیار ہوتی ہیں، خواہشات دعوتِ گناہ دے رہی ہوتی ہیں، اور نفس کہتا ہے
بس ایک بار! کوئی دیکھ نہیں رہا سب کرتے ہیں۔ مگر جو نوجوان ان تمام آزمائشوں کے باوجود اللہ کی رضا کو اپنا مقصد بناتا ہے، آنکھیں جھکا لیتا ہے، گناہ سے منہ موڑ لیتا ہے۔ اور کہتا ہے نہیں! مجھے اللہ سے ڈر لگتا ہےایک دن مجھے اس کے سامنے کھڑا ہونا ہے۔ تو یہی نوجوان اللہ کا محبوب بن جاتا ہے۔
قرآن کریم میں ایسے نوجوانوں کی خوبصورت صفات اور ان کا انجام بیان کیا گیا ہے۔ چنانچہ اللہ تبارک و تعالی ارشاد فرماتا ہے:
اَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوٰىۙ °فَاِنَّ الْجَنَّةَ هِیَ الْمَاْوٰىﭤ° (النازعات، ۶۰،۴۱)
ترجمہ کنزالایمان: اور وہ جو اپنے رب کے حضور کھڑے ہونے سے ڈرا اور نفس کو خواہش سے روکا۔ تو بیشک جنت ہی ٹھکانا ہے۔
اِنَّ رَبَّكَ لَبِالْمِرْصَادِﭤ° (الفجر،۱۴)
ترجمۂ کنز الایمان: بیشک تمہارے رب کی نظر سے کچھ غائب نہیں۔
یعنی بندہ جہاں بھی ہوتا ہے، چاہے وہ تنہائی میں ہو یا لوگوں کے درمیان اللہ اُسے دیکھ رہا ہے۔ حدیث میں بھی ان نوجوانوں کی فضیلت آئی ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
سبعة يُظلّهم اللَّهُ في ظلهِ يومَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ وشابٌّ نشأَ في عبادةِ رَبِّهِ (صحیح البخاری،۶۶۰)
ترجمہ: سات قسم کے لوگ ہوں گے جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اپنے سائے میں جگہ دے گا، جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا اور ایک وہ نوجوان جو اللہ کی عبادت میں مشغول رہا ہو۔
یہ نوجوان وہ ہوتا ہے جو چھپ کر بھی گناہ سے بچتا ہے، کیونکہ اُسے معلوم ہے کہ اللہ دیکھ رہا ہے۔ بزرگانِ دین نے بھی جوانی میں عبادت کو انتہائی اہم قرار دیا ہے۔
سیدنا شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: جوانی کی عبادت، بڑھاپے کی عبادت سے افضل ہے، کیونکہ نفس اس وقت زیادہ سرکش ہوتا ہے۔
فلاح نوجوان کون ہے؟ کیا وہ ہے جو فالورز یا فیشن کے پیچھے بھاگے؟ یا وہ نوجوان جو آخرت کی تیاری کرے؟ ہرگز نہیں نوجوان وہ نہیں جو فیشن اور فالوورز کے پیچھے بھاگے،بلکہ وہ ہے جو نماز کے لیے اٹھے، ماں باپ کی خدمت کرے، نگاہ کو جھکائے، زبان کو بچائے، اور دل کو اللہ سے جوڑے۔
جوانی کے دن اگر اللہ کی رضا میں گزر جائیں، تو یہ زندگی کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ دنیا کی چند روزہ لذتیں فانی ہیں، مگر جنت کی نعمتیں ہمیشہ کے لیے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہم کو نفس، خواہشات، اور گناہوں کے دھوکے سے بچا کر عبادت، تقویٰ، اور پاکیزہ زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
