| عنوان: | اسلامی معاشرہ اور خواتین کا کردار |
|---|---|
| تحریر: | مفتیہ نازیہ فاطمہ |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جو زندگی کے ہر پہلو کی رہنمائی کرتا ہے۔ اسلامی تعلیمات میں مرد و عورت دونوں کو برابر انسانی مقام دیا گیا ہے اور ہر ایک کو اپنی اپنی حدود و دائرہ کار میں اہم ذمے داریاں سونپی گئی ہیں۔ جہاں مرد کو کفالت، قیادت اور تحفظ کا فریضہ دیا گیا ہے، وہیں عورت کو تربیت، اخلاقی تعمیر، اور نسلِ نو کی بنیاد رکھنے جیسے اہم فرائض سونپے گئے ہیں۔
خواتین کا مقام قرآن و سنت کی روشنی میں
اسلام نے عورت کو عزت، وقار اور مقام دیا ہے۔ جاہلیت کے دور میں جہاں بیٹیوں کو زندہ درگور کیا جاتا تھا، وہاں اسلام نے بیٹی کو رحمت قرار دیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: مَنْ عَالَ جَارِيَتَيْنِ حَتَّى تَبْلُغَا، جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَنَا وَهُوَ وَضَمَّ أَصَابِعَهُ۔ (المسلم: 2631)
ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: جس شخص نے دو بیٹیوں کی پرورش کی یہاں تک کہ وہ بالغ ہو گئیں، تو قیامت کے دن وہ اور میں (اتنے قریب ہوں گے) اور آپ ﷺ نے اپنی انگلیوں کو ملا کر اشارہ کیا۔
جہاں عورتوں کو پاؤں کی جوتی سمجھا جاتا تھا اسلام نے اُن عورتوں کو اگر وہ بیوی کے روپ میں ہے تو اُسے گھر کی رونق اگر وہ ماں کے روپ میں ہیں تو اسے جنت بنا دیا یعنی جنت کو ماں کے قدموں میں لا کے رکھ دیا۔
قرآن مجید نے حضرت مریم، آسیہ، خدیجہ، فاطمہ رضی اللہ تعالٰی عنہن اور دیگر عظیم خواتین کا ذکر کر کے واضح کر دیا کہ عورت بھی روحانی، علمی اور معاشرتی اعتبار سے بلندی حاصل کر سکتی ہے۔
اسلامی معاشرہ عدل، احسان، تعاون، اور تقویٰ پر مبنی ہوتا ہے۔ ایسے معاشرے کی تشکیل میں خواتین کا کردار بنیادی اہمیت رکھتا ہے، جس کے چند نمایاں پہلو درج ذیل ہیں:
تربیت اولاد ایک نیک ماں ہی ایک نیک نسل کی بنیاد رکھ سکتی ہے۔ ابتدائی تعلیم و تربیت کا گہوارہ ماں کی گود ہے۔ ماں بچوں کے ذہن، زبان، عادات اور اخلاق پر گہرا اثر ڈالتی ہے۔
علم و تعلیم کا فروغ اسلام نے عورت پر بھی علم حاصل کرنا فرض قرار دیا ہے۔ ایک باشعور، تعلیم یافتہ عورت نہ صرف اپنی زندگی بہتر گزارتی ہے بلکہ پوری نسل کو علمی روشنی عطا کرتی ہے۔ عہدِ نبوی میں خواتین علمِ دین حاصل کرتی تھیں اور سوالات کر کے سیکھتی تھیں۔
سماجی اصلاحات میں کردار خواتین نے ہر دور میں اصلاحِ معاشرہ میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا نہ صرف دین کی بڑی عالمہ تھیں بلکہ سینکڑوں احادیث ان سے مروی ہیں جن سے پوری امت رہنمائی حاصل کرتی ہے۔
خدمت خلق اسلامی تاریخ گواہ ہے کہ خواتین نے غرباء، مریضوں اور مجاہدین کی خدمت کی۔ حضرت رفیدہ مدینہ کی پہلی نرس تھیں جنہوں نے میدان جنگ میں بھی مریضوں کی دیکھ بھال کی۔
موجودہ دور اور خواتین کی ذمہ داریاں آج کا اسلامی معاشرہ کئی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے۔ اس دور میں خواتین کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی اصلاح کے ساتھ ساتھ نئی نسل کی دینی و اخلاقی تربیت کریں، فتنہ و فساد سے بچیں، اور جدید ذرائع کو خیر کے لیے استعمال کریں۔ پردے، حیا، دین داری اور تعلیم کے ساتھ خواتین معاشرے کی تعمیر میں بہترین کردار ادا کر سکتی ہیں۔
اسلامی معاشرہ خواتین کے کردار کے بغیر مکمل نہیں ہو سکتا۔ ایک نیک، باحیا، تعلیم یافتہ اور باعمل خاتون نہ صرف گھر بلکہ پورے معاشرے کو سنوار سکتی ہے۔ آج ہمیں اسی کردار کی بحالی کی ضرورت ہے تاکہ اسلامی معاشرہ پھر سے عدل، امن اور ایمان کا گہوارہ بن سکے۔
اللہ تبارک وتعالی سے دعا ہے کہ وہ تمام مسلمات عورتوں کو اُمہات المومنین اور صحابیات کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔
