عنوان: | پہلے اپنی تربیت کیجئے، پھر بچوں کی (نور نسل: 8) |
---|---|
تحریر: | سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ہم اکثر اپنی اولاد کی بدتمیزی، بے راہ روی اور نافرمانی کا شکوہ کرتے نظر آتے ہیں۔ کبھی کسی عالم سے وظیفہ پوچھتے ہیں، تو کبھی کسی دعا کی تلاش میں رہتے ہیں کہ بچے فرماں بردار ہو جائیں، ادب سیکھ جائیں، نمازی بن جائیں۔ مگر ہم شاید یہ بھول چکے ہیں کہ بچے صرف کانوں سے نہیں، آنکھوں سے بھی سیکھتے ہیں۔
آج کا بچہ وہی کچھ کر رہا ہے جو وہ روزانہ اپنے ماں باپ کو کرتے دیکھتا ہے۔ ہم اگر جھوٹ بولیں، دوسروں پر چیخیں، غصے میں مار پیٹ کریں، زبان درازی کریں، اور پھر چاہیں کہ بچہ نرمی، سچائی اور ادب کا پیکر بنے تو یہ خود سے فریب ہے۔
ہم بچے کو تھپڑ مار کر کہتے ہیں: چھوٹوں پر ہاتھ نہیں اٹھاتے! ہم چیخ کر کہتے ہیں: چیخا نہ کرو! ہم مسلسل موبائل میں مگن رہ کر کہتے ہیں: پڑھائی پر دھیان دو! ہم زبان سے جھوٹ بول کر انہیں کہتے ہیں:سچ بولا کرو، ورنہ زبان کالی ہو جائے گی!
یہ طرزِ تربیت درحقیقت اولاد کے ذہن اور دل پر ایک تضاد پیدا کرتا ہے۔ بچہ کنفیوز ہو جاتا ہے: زبان کچھ کہہ رہی ہے، عمل کچھ اور۔ یہی الجھن رفتہ رفتہ بداعتمادی، بغاوت، اور بےادبی میں بدل جاتی ہے۔
اسلام کی تعلیمات سے ہمیں جو تربیت کا طریقہ ملتاہے، وہ صرف زبان سے نصیحت کا نہیں بلکہ کردار سے رہنمائی کا ہے۔ نبی کریم ﷺ کی سیرت کا ایک بڑا حصہ یہ بتاتا ہے کہ آپ ﷺ نے جو کچھ صحابہ کو سکھایا، وہ پہلے خود کر کے دکھایا۔
اسی طرح والدین کو بھی چاہیے کہ بچوں کے لیے محض حکم دینے والے نہ ہوں، بلکہ ایک زندہ، روشن مثال ہوں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہماری اولاد نماز کی پابند ہو، تو ہم خود بھی نماز کو اپنائیں۔ اگر ہم چاہتے ہیں کہ بچے نرم خو ہوں، تو ہمیں بھی اپنے لہجے کو سنوارنا ہوگا۔ اگر ہمیں بچوں میں سچائی، صبر، تحمل اور حسنِ سلوک پیدا کرنا ہے، تو سب سے پہلے وہ صفات ہمیں خود میں پیدا کرنی ہوں گی۔
تربیت صرف کہنے کا نام نہیں، بننے کا عمل ہے۔ اگر والدین اپنے کردار کو سنوار لیں، اپنی عادات کو بہتر بنا لیں، تو یقین مانیے، بچوں کی تربیت خودبخود ہو جائے گی۔
لہٰذا!
اپنے اخلاق کو بہتربنائیں۔ اپنی زبان کو نرم کریں۔ اپنے رویے کو متوازن رکھیں۔ اپنی عبادات کو مضبوط کریں۔ اپنی گفتگو، نشست و برخاست، طرزِ زندگی کو ایسا بنائیں کہ بچہ آپ سے متاثر ہو کر خود تربیت یافتہ ہو جائے۔
یاد رکھیں،
بچے وہ نہیں کرتے جو ہم کہتے ہیں، بلکہ وہی کرتے ہیں جو ہمیں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔
اللہ امت مسلمہ کو صالح والدین بنائے، تاکہ ہم صالح نسلیں تیار کر سکیں۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔