✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

موت کی یاد

عنوان: موت کی یاد
تحریر: فرح فاطمہ

ماہِ جُولائی، بروز جمعہ سال ۲۰۲۵۔ اس ماہ میں بھی گرمیوں کے مہینوں جیسی گرمی کی لہر دوڑ رہی تھی۔ اس قدر وحشت تھی کہ گویا گرما ہی کا موسم ہو۔ آج جمعہ کا دن تھا اور آج بھی مسلسل ویسی ہی تپش تھی۔ پھر ظہر کے بعد موسم تبدیل ہوگیا۔ قریب ساڑھے تین بجے بارش کی بوندیں برسنا شروع ہوئیں اور اُس کی تیزی میں اضافہ ہوگیا۔ ہر طرف اندھیرا چھا گیا، جیسے سورج غروب ہوچکا ہو۔ موسم کی تبدیلی نے دل کو پرسکون کر دیا اور گرمی سے راحت ملی کہ اچانک ایک زور دار بجلی کڑکی، جیسے وہ ہم پر غضبناک ہو اور ہم پر ہی گری ہو۔ اس بجلی نے موت کی یاد دلا دی کہ واقعی میں زندہ ہوں یا اس بجلی نے مجھے پکڑ لیا ہو، پھر مسلسل اسی طرح بجلیوں کا سلسلہ جاری رہا اور ساتھ ہی زور دار بارش سے پورا شہر سیراب ہوگیا۔

اللہ تعالٰیٰ کا فرمانِ معظم ہے:

وَمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلَّا مَتَاعُ الْغُرُورِ (آلِ عمران، آیت: ۱۸۵)

ترجمۂ کنزالایمان:

ترجمہ: یہ دنیوی زندگی دھوکے کا گھر ہے۔

ظاہری چمک دمک ہے، تانبے پر سونے کا ملمّع چڑھا ہوا ہے، جب یہ ظاہری پردہ اُترے گا تب حقیقت ظاہر ہوگی۔ حضرت صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ سرورِ دو عالم ﷺ نے وہ معاملہ فرمایا کہ دنیا کی حقیقت ان کے سامنے منکشف ہوگئی اور انہوں نے وہی اعمال کیے جو جنت تک لے جانے والے ہیں۔

ہم موت سے غافل ہیں۔

دنیا کے تمام انسان اس بات پر متفق ہیں کہ موت ضرور آئے گی اور کسی کو بھی اس کا وقت معلوم نہیں۔ موت جتنی یقینی ہے، اتنی ہی ہم اس کی طرف سے غافل ہیں۔ آدمی اس بات کی طرف دھیان بھی نہیں دیتا کہ میں نے دنیا سے جانا ہے، کچھ تیاری ہی کر لوں۔ بالکل غافل اور بے پروا ہوچکا ہے۔ اپنے پیاروں کو اپنے ہاتھوں سے قبر میں اُتارتا ہے، ان کی قبر پر مٹی ڈالتا ہے اور ہاتھ جھاڑ کر بیٹھ جاتا ہے، جو کچھ ہونا تھا، وہ انہی کے ساتھ ہوگیا، ہمارے ساتھ تو کچھ نہیں ہوگا۔

چوبیس گھنٹوں میں سے کسی ایک لمحے میں شاذ و نادر ہی کسی اللہ کے بندے کو یہ خیال آتا ہے کہ مرنے کے بعد کیا ہوگا؟ کیا صورت پیش آئے گی؟ موت کس قدر قریب اور کتنی یقینی ہے! بالفرض، اللہ نہ کرے، کھاتے کھاتے لقمہ حلق میں اٹک جائے اور یہ سلسلہ صرف دو منٹ طویل ہوجائے تو اُس وقت عالمِ بالا کے تمام مناظر نظر آنے لگیں گے، اور ساری فرعونیت اور بڑائی دھری ہی رہ جائے گی۔ اور اگر وہ پھندا کھل جائے تو انسان پھر ویسا ہی غافل نظر آئے گا، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔

روزمرّہ ایسے واقعات پیش آتے ہیں کہ انسان موت کے منہ سے واپس آتا ہے تاکہ غفلت کا پردہ اپنی آنکھوں سے اُتار دے اور موت کی تیاری کرے۔ زندگی کی رنگینیاں اور لذّتیں اس طرح انسان کو اپنی طرف راغب کرتی ہیں کہ موت کا دھیان اور فکرِ آخرت انسان کے دماغ سے رخصت ہوجاتی ہے۔

اللہ تعالیٰ ہم سب کو موت کو یاد رکھنے اور غفلت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور عمر بھر وہی کام کرنے کی ہدایت دے، جس میں اللہ اور رسول ﷺ کی رضا ہو۔ آمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں