| عنوان: | صداقت کی فضیلت |
|---|---|
| تحریر: | آفرین لاکھانی |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ایک انسان کی ذات و صفات اور اس کے کردار و اخلاق سے جو سب سے بہترین خوبی جھلکتی ہے وہ اس کی صداقت ہوتی ہے۔ ایک انسان کی پہچان اس کی حق گوئی اور سچائی ہوتی ہے۔ سچ بولنے کے معنی یہ ہیں کہ جو واقعہ واقع ہوا ہے اس کو ایک بھی لفظ کا بدل کیے بغیر بالکل ٹھیک ویسا ہی بتانا؛ اور اسی کے برعکس جھوٹ بولنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ جو واقعہ واقع ہوا ہے اس کو بدل کر بتانا جو کہ ایک بہت ہی بری خصلت ہے۔ سچ ایک ایسا موتی ہے جو انسان کے کردار سے چمکتا ہے اخلاق سے جھلکتا ہے، سچ ایک ایسی منفرد خوشبو ہے جو انسان کے کردار سے مہکتی ہے۔
ایک انسان اپنے اخلاق و اداب اور حق گوئی و سچائی سے عوام میں باوقار باعزت کہلاتا ہے۔ اس کی بات کا ہر کوئی آنکھ بند کر کے یقین کرتا ہے اور انسان کے کردار سے مہکنے والی سچائی کی ایک سب سے بڑی اور بہترین مثال یہ ہے کہ؛ جب حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے چالیس سال میں اپنی نبوت کا اعلان فرمایا تب جن لوگوں نے یقین کیا وہ اسی بنا پر کیا تھا کہ یہ وہ ہستیِ محترم کہ جنہوں نے 40 سال میں آج تک ایک مرتبہ بھی جھوٹ نہیں بولا ہمیشہ سچ کا دامن تھامے رکھے ہیں؛
وہ جنہیں صداقت اور امین کے القاب سے غیر مذہب کے لوگوں نے بھی نوازا ہے، وہ اس قدر سچ کہنے والے شخص ہیں تو وہ اب کیسے جھوٹ کہہ سکتے ہیں ؟ 40 سال میں کسی نے ان کو سچ کا دامن چھوڑتے ہوئے نہیں دیکھا تھا، یہ ایک بہت بڑی وجہ تھی جس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے نبی ہونے کا اعلان کیا تب لوگوں نے ان کی اس بات پر اعتماد کیا۔
ہمارا دین مذہبِ اسلام ہمیں سچ کہنے کی تاکید کرتا ہے؛ بلکہ ایک بار بھی جھوٹ نہ کہنے کی تاکید کرتا ہے؛ جھوٹ سے پرہیز کرنے کی حکم دیتا ہے! قران پاک میں اللہ تبارک و تعالی نے کئی جگہوں پر سچ کہنے کا حکم دیا ہے صداقت کا دامن تھامے کا حکم دیا ہے۔ حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات سے، احادیث مبارکہ سے، آپ کے کردار سے جھلکتا ہے؛ کہ ہمیشہ سچ کہو اپنی ذات کو اہلِ صدق بناؤ۔
جھوٹ کہنے سے ہمیں اس طرح بچنا چاہیے جیسے آگ سے بچتے ہیں، آگ سے ہم جس طرح دور بھاگتے ہیں، اسی طرح ہمیں جھوٹ سے بچنا ہے اور ہمیشہ سچائی کے راستے پر چلنا ہے سچائی کا دامن تھام کر چلنا ہے۔
حق بیانی اور سچ گوئی کے تعلق سے یہ حقیقی واقعہ جس کو ہم بچپن سے سنتے آرہے ہیں، اور یہ واقعہ ہمیں حق گوئی کہنے کی کتنی بڑی فضیلت بیان کرتا ہے؛ جب قطب ربانی محبوب سبحانی عبدالقادر جیلانی حضرت غوث اعظم رحمت اللہ علیہ جیلان سے بغداد کے سفر کے لیے روانہ ہو رہے تھے۔
تو آپ کی والدہ نے آپ کے کرتے میں 40 دینار سل دیے تھے تاکہ وہ محفوظ رہیں، کہیں گر نہ جائیں اور یہ نصیحت کرتے ہوئے آپ نے انہیں رخصت کیا تھا کہ: بیٹا! کبھی جھوٹ نہ کہنا یہ آپ کی والدہ کی نصیحت تھی اور آپ پھر رخصت ہوئے اور اپنے قافلے کے ساتھ جب وہ راستے میں تھے تو وہ زمانہ لٹیروں اور ڈاکوؤں کو تھا، جس زمانے میں راستوں سے سفر کرنا بے حد مشکل تھا اور محفوظ نہ تھا، لٹیروں نے آپ کے قافلے پر حملہ کر دیا اور جو کچھ مال و اسباب اہل قافلہ کے پاس تھا وہ سارا لوٹ چکے تھے اور جب ان میں سے کچھ لٹیرے آپ کے پاس ائے اور انہوں نے کہا: کہ آپ کے پاس کیا ہے؟
آپ کے پاس کچھ مال ہے؟ تو حضرت عبدالقادر جیلانی رحمت اللہ علیہ نے فرمایا: جی میرے پاس 40 دینار ہیں، پہلے لٹیروں نے مذاق سمجھا اس کے بعد جب سردار کے پاس گئے سردار نے کہا: ہم نے تو تیری تلاشی لی ہے لیکن ہمیں کچھ نظر نہ آیا! حضرت عبدالقادر جیلانی نے فرمایا: میری امی نے میرے قمیض میں 40 دینار سلے ہیں تاکہ وہ محفوظ رہیں، کہیں گر نہ جائیں جب لٹیروں نے قمیض کی تلاشی لی تو واقعی اس میں 40 دینار سلے ہوئے تھے۔ سردار نے کہا: تو چاہتا تو؛ تو نہ بتاتا اور نکل بھی سکتا تھا، تیرے یہ دینار محفوظ رہتے، چوری نہیں ہوتے، تو نے کیوں بتایا؟
تو نے کیوں سچ کہا؟ تو حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ نے بڑے ہی اعتماد اور بنا خوفزدہ ہوئے فرمایا: کہ میری والدہ کے نصیحت تھی؛ کہ کبھی جھوٹ نہ کہنا میں کیسے جھوٹ کہہ سکتا تھا؟ میں کیسے بنا سچ بتائے نکل سکتا تھا؟ لٹیروں کا سردار غوث اعظم رحمت اللہ علیہ سے اس قدر متاثر ہوا اور اس نے کہا: کہ جب یہ اپنے والدہ کے حکم کی اس قدر تابعداری کرتا ہے تو میں اپنے مالک کی نافرمانی کیسے کر سکتا ہوں؟ وہ جو مجھے رزق کھلا رہا ہے میں اس کی بندوں کو کیسے پریشان کر سکتا ہوں؟ اس نے فوراً اللہ تعالی سے سچی توبہ کی، اور آگے کبھی کسی کو نہ پریشان کرنے کا اللہ سے وعدہ کیا، اور اللہ تعالی سے سچی توبہ کی۔
یہ سچ کی فضیلت ہے کہ ایک نو عمر بچے کی حق گوئی نے اس ڈاکوؤں کے سردار کو اس قدر متاثر کیا کہ اس لٹیرے نے اللہ سے توبہ کی اس کے ساتھ ساتھ 60 ڈاکوؤں نے بھی اللہ تعالی سے اپنے اس گناہ کی توبہ کی۔
یہ سچ کی برکتیں ہیں یہ سچ کے فضائل ہیں۔ سچ سب میں بہترین اخلاق ہے جو ہمیں بہت سارے گناہوں کی طرف جانے سے روک دیتا ہے۔ حق بیانی وہ خصلت ہے جو ایک انسان کو باوقار باعزت بناتی ہے، صداقت جب انسان کے اخلاق سے جھلکتی ہے تو اس کے کردار سے ہر کوئی متاثر ہو جاتا ہے۔
اللہ تبارک و تعالی سے دعا ہے کہ ہماری زبان و قلم کو ہمیشہ حق کا دامن تھامے رکھنے کی توفیق عطا فرمائے، کبھی بھی ہماری قلم، زبان، یا ہمارے اخلاق و کردار سے جھوٹ نہ نکلے، بلکہ استقامت سے ہم ہمیشہ سچ کہیں اور ہمیشہ سچائی کی راہ پر چلیں، آمین یا رب العالمین.
