دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

قرآن و حدیث کی روشنی میں بیت المقدس کا مقام

عنوان: قرآن و حدیث کی روشنی میں بیت المقدس کا مقام
تحریر: بنت اسلم برکاتی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

کیا آپ مسلمانوں کے قبلہ اول کے بارے میں جانتے ہیں؟ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہمارے آقا و مولا حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ نے تمام نبیوں کی امامت کس جگہ فرمائی؟ اور رب تبارک و تعالیٰ نے کس جگہ کے ارد گرد برکت رکھی؟

جی ہاں! ہم بات کر رہے ہیں بیت المقدس کی؛ جو مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ اسی مقدس سر زمین پر حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ نے تمام نبیوں کی امامت کرائی، اور اسی خطے کے چاروں جانب اللہ تعالیٰ نے برکت رکھی ہے۔

اسی عظمت و رفعت والے شہر کو، یہودیوں نے بے غیر کسی جنگ کے، صرف اور صرف حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالی عنہ کی نشانیوں کو اپنی کتابوں میں پڑھ کر، آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے حوالے کر دیا تھا۔ تو آئیے ہم، آپ کو قرآن و حدیث کی روشنی میں، قبلہ اول بیت المقدس کے مقام کے بارے میں بتاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

سُبْحٰنَ الَّذِیْۤ اَسْرٰى بِعَبْدِهٖ لَیْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ اِلَى الْمَسْجِدِ الْاَقْصَا الَّذِیْ بٰرَكْنَا حَوْلَهٗ لِنُرِیَهٗ مِنْ اٰیٰتِنَاؕ-اِنَّهٗ هُوَ السَّمِیْعُ الْبَصِیْرُ (بنی اسرائیل:1)

ترجمۂ کنزالایمان: پاکی ہے اسے جو راتوں رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد ِحرام سے مسجد ِاقصا تک جس کے گردا گرد ہم نے برکت رکھی کہ ہم اسے اپنی عظیم نشانیاں دکھائیں بیشک وہ سنتا دیکھتا ہے۔

تفسیر صراط الجنان جلد پنجم صفحہ نمبر 414 پر ہے: اس آیت کا مفہوم یہ ہے کہ ہر کمزوری، عیب اور نقص سے خداوند قدوس کی عظیم ذات پاک ہے جس نے اپنے خاص بندے یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو شبِ معراج رات کے کچھ حصے میں مسجد حرام سے مسجد اقصیٰ تک سیر کرائی حالانکہ مسجد اقصیٰ مکۂ مکرمہ سے تیس دن سے زیادہ کی مسافت پر ہے، وہ مسجد اقصیٰ جس کے اردگرد ہم نے دینی و دنیوی برکتیں رکھی ہیں اور سیر کرانے کی حکمت یہ تھی کہ اللہ عز و جل اپنے حبیب لی اللہ علیہ وسلم کو اپنی عظمت اور قدرت کی عظیم نشانیاں دکھانا چاہتا تھا۔

ایک اور مقام پر اس مقدس سر زمین کے متعلق اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے:

یٰقَوْمِ ادْخُلُوا الْاَرْضَ الْمُقَدَّسَةَ الَّتِیْ كَتَبَ اللّٰهُ لَكُمْ وَ لَا تَرْتَدُّوْا عَلٰۤى اَدْبَارِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِیْنَ (سورہ مائدہ: 21)

ترجمۂ کنزالایمان: اے قوم اس پاک زمین میں داخل ہو جو اللہ نے تمہارے لیے لکھی ہے اور پیچھے نہ پلٹو کہ نقصان پر پلٹو گے۔

تفسیر صراط الجنان جلد د‌وم صفحہ نمبر 459 میں ہے کہ حضرت موسیٰ علیْہ الصلوۃ والسلام نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کی نعمتیں یاد دلانے کے بعد ان کو اپنے دشمنوں پر جہاد کے لیے نکلنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ اے قوم! مقدس سرزمین میں داخل ہو جاؤ۔ زمین کو مقدس اِس لیے کہا گیا کہ وہ انبیاءِ کرام علیہم الصلوۃ والسلام کی مسکَن (رہائش گاہ) تھی۔ اس سے معلوم ہوا کہ انبیاءِ کرام علیہم الصلوۃ وَالسلَام کی سکونت سے زمینوں کو بھی شرف حاصل ہوتا ہے اور دوسروں کے لیے باعثِ برکت ہوتی ہے۔ کلبی سے منقول ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کوہِ لبنان پر چڑھے تو آپ عیہ السلام سے کہا گیا :دیکھئے! جہاں تک آپ علیہ السلام کی نظر پہنچے وہ جگہ مقدس ہے اور آپعلیہ السلام کی اولاد کی میراث ہے، یہ سرزمین طور اور اس کے گرد و پیش کی تھی اور ایک قول یہ ہے کہ تمام ملک شام اس میں داخل ہے۔ (بغوی، المائدۃ، تحت الآیۃ: ۲۱،۲ / ۱۹)

اب آئیے! احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں بیت المقدس کے فضائل و مقام ملاحظہ کرتے ہیں

عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: لَمَّا فَرَغَ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ مِنْ بِنَاءِ بَيْتِ الْمَقْدِسِ سَأَلَ اللَّهَ ثَلَاثًا: حُكْمًا يُصَادِفُ حُكْمَهُ، وَمُلْكًا لَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِهِ، وَأَنْ لَا يَأْتِيَ هَذَا الْمَسْجِدَ أَحَدٌ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ فِيهِ إِلَّا خَرَجَ مِنْ ذُنُوبِهِ كَيَوْمِ وَلَدَتْهُ أُمُّهُ.“ فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”أَمَّا اثْنَتَانِ فَقَدْ أُعْطِيَهُمَا، وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدْ أُعْطِيَ الثَّالِثَةَ۔ (سنن ابن ماجہ: 140)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب سلیمان بن داؤد علیہما السلام نے بیت المقدس کی تعمیر مکمل کی تو اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں کیں: ایک یہ کہ ان کا فیصلہ اللہ کے فیصلے کے موافق ہو، دوسری یہ کہ اللہ انہیں ایسی بادشاہت عطا کرے جو کسی کے لائق نہ ہو ان کے بعد، اور تیسری یہ کہ جو شخص صرف نماز پڑھنے کی نیت سے اس مسجد (بیت المقدس) میں آئے، وہ اپنے گناہوں سے ایسے پاک ہو کر واپس لوٹے جیسے اس دن تھا جب اسے اس کی ماں نے جنم دیا تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پہلی دو دعائیں تو قبول ہو گئیں اور مجھے امید ہے کہ تیسری بھی قبول ہو گئی ہو گی۔

عن البراء بن عازب رضي الله عنه قال:”صلينا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم نحو بيت المقدس ستة عشر شهرا أو سبعة عشر شهرا۔ (صحیح البخاری: 41)

ترجمہ: حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیت المقدس کی طرف رخ کر کے سولہ یا سترہ مہینے نماز پڑھی۔

عن ميمونة بنت سعد رضي الله عنها قالت: قلتُ: يا نبي الله، أفتنا في بيت المقدس؟ قال: أرض المحشر والمنشر، ائتوه فصلوا فيه، فإن صلاةً فيه كألف صلاةٍ فيما سواه۔ (سنن ابن ماجہ: 1407)

ترجمہ: حضرت میمونہ بنت سعد رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے نبی! ہمیں بیت المقدس کے بارے میں کچھ بتائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ زمین محشر اور نشر کی جگہ ہے، وہاں جا کر نماز پڑھو، کیونکہ اس میں ایک نماز دوسری جگہوں کی ایک ہزار نمازوں کے برابر ہے۔

قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا تزال طائفة من أمتي ظاهرين على الحق لعدوهم قاهرين، لا يضرهم من خالفهم إلا ما أصابهم من لأواء حتى يأتيهم أمر الله وهم كذلك.“ قيل: يا رسول الله، وأين هم؟ قال: ببيت المقدس وأكناف بيت المقدس۔ (مسند أحمد: 22320)

ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا، دشمنوں پر غالب رہے گا، ان کی مخالفت کرنے والا انہیں نقصان نہ پہنچا سکے گا، یہاں تک کہ اللہ کا حکم (قیامت) آجائے، اور وہ اسی حالت پر ہوں گے۔ عرض کیا گیا: اے اللہ کے رسول! وہ کہاں ہوں گے؟ آپ نے فرمایا: بیت المقدس اور بیت المقدس کے آس پاس۔

اللہ کریم بیت المقدس کی جلد از جلد آزادی نصیب فرمائے اور مجاہدان اسلام کی حفاظت فرمائے۔ آمین یارب العالمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم!

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔