عنوان: | شوہر اور بیوی کا محبت بھرا رشتہ |
---|---|
تحریر: | بنت اسلم برکاتی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایسا کون سا رشتہ ہے، جو جنت میں بنا؟ جی ہاں! ایک رشتہ ایسا بھی ہے، جو دنیا میں نہیں؛ بلکہ جنت میں بنا اور یہی سب سے پہلے بننے والا رشتہ ہے۔ یہ رشتہ ہے شوہر اور بیوی کا۔ باقی تمام رشتے دنیا میں بنے۔ رشتہ زوجیت وہ واحد رشتہ ہے، جو جنت میں بنا۔
اسلامی معاشرے میں خاندانی نظام قائم کرنے اور اسے برقرار رکھنے کو خاص اہمیت دی گئی ہے۔ اور اس نظام کی عمارت چونکہ مرد اور عورت کے درمیان شوہر اور بیوی کے رشتے کی بنیاد پر ہی کھڑی ہو سکتی ہے۔ اس لیے اسلامی معاشرے میں اس بنیاد کو مضبوط تر بنانے کے خصوصی اقدامات کئے گئے ہیں۔
ان میں سے ایک یہ ہے کہ عورت اور مرد کے ازدواجی رشتے میں ذہنی اور قلبی سکون اور باہمی ذمہ داریوں کی تقسیم کو اصل بنیاد بنایا اور ازدواجی تعلقات قائم کرنے کو ذہنی سکون حاصل کرنے کا ایک ذریعہ ہونے کی حیثیت دی ہے۔ جب شوہر کو اپنی بیوی سے ذہنی سکون ملے گا، تو ان کی باہمی زندگی پر سکون ہوگی۔ جب میاں بیوی ایک دوسرے کے لیے اطمینان و سکون کا ذریعہ ہوں گے، تو ان سے بننے والا خاندان بھی خوشیوں بھرا ہو گا۔ اور جب ہر خاندان اس دولت سے مالا مال ہو گا تو معاشرہ خود ہی امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا۔
شوہر اور بیوی کے درمیان محبت و الفت کا بیان قرآن و احادیث میں جا بجا مقامات پر ملتا ہے۔ رشتۂ زوجیت کو کس طرح مضبوط سے مضبوط تر بنایا جا سکتا ہے؟ یہ ہمیں ہمارے رب نے اپنے کلام کے ذریعے بتایا ہے۔ اور اس کے حبیب حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ نے اپنے قول و فعل سے بھی بتایا ہے۔ جیسا کہ رب تبارک و تعالیٰ قرآنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
هُنَّ لِبَاسٌ لَّكُمْ وَ أَنْتُمْ لِبَاسٌ لَّهُنَّؕ (سورۃ البقرہ: 187)
ترجمہ کنزالایمان: وہ تمہاری لباس ہیں اور تم ان کے لباس۔
سبحان اللہ! کیا ہی دلکش اور آسان مثال سے اس رشتہ کی اہمیت اور افادیت کو سمجھایا گیا ہے۔ ہمارا رب بڑا رحیم و کریم ہے۔ وہ جانتا ہے کہ میرے بندے کو کس انداز میں سمجھانا بہتر ہے اور کس مثال سے کوئی بات اس کے ذہن نشین ہو جائے گی۔
جس طرح آرام دہ لباس سے ہمیں راحت ملتی ہے، اسی طرح شوہر و بیوی کو بھی ایک دوسرے سے سکون و اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ یہ سکون صرف جسمانی سکون نہیں ہوتا؛ بلکہ ذہنی، قلبی اور روحانی سکون و قرار بھی حاصل ہوتا ہے۔
جیسے طرح سے لباس سے ہمارے جسمانی عیوب و نقائص چھپ جاتے ہیں، ویسے ہی شوہر اور بیوی بھی ایک دوسرے کے عیبوں پر پردہ ڈالنے والے ہوتے ہیں۔ شوہر کی کمیوں کو بیوی چھپا لیتی ہے اور بیوی کے عیبوں کو شوہر چھپا لیتا ہے۔ اور دونوں ایک دوسرے کی کمیوں کو پورا کر کے، راحت و آرام سے زندگی بسر کرنے والے بن جاتے ہیں۔
جس طرح لباس ہمیں سردی اور گرمی سے بچاتا ہے، اسی طرح شوہر بھی بیوی کو ہر مشکل اور پریشانی سے بچانے کی کوشش کرتا ہے، اور برے حالات میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔ اسے عیش و عشرت فراہم کرنے کی ہر ممکن کوشش کرتا ہے۔ شوہر کے محبت بھرے سائے تلے بیوی خود کو محفوظ و مامون سمجھتی ہے۔
قارئین کرام! اب ہم احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں پڑھتے ہیں کہ شوہر اور بیوی کے درمیان کس طرح محبت برقرار رکھی جا سکتی ہے؟ ہمارے پیارے نبی حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کا فرمان ہے:
لَا يَفْرَكْ مُؤْمِنٌ مُؤْمِنَةً، إِنْ كَرِهَ مِنْهَا خُلُقًا رَضِيَ مِنْهَا آخَرَ۔ (صحیح مسلم، حدیث: 1469)
ترجمہ: کوئی مومن مرد (شوہر) کسی مومن عورت (بیوی) سے نفرت نہ کرے، اگر اسے اس کی ایک عادت ناپسند ہو تو کوئی اور عادت پسند آ سکتی ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
سَابَقَنِي رَسُولُ اللَّهِ ﷺ فَسَبَقْتُهُ، فَلَمَّا حَمِلْتُ لَحْمًا سَابَقَنِي فَسَبَقَنِي، فَقَالَ: هَذِهِ بِتِلْكَ السَّبَقَةِ۔ (سنن ابی داؤد، حدیث: 2578)
ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے دوڑ لگائی، میں آگے نکل گئی، پھر جب میرا جسم بھاری ہو گیا تو آپ ﷺ نے دوبارہ دوڑ لگائی اور مجھ سے آگے نکل گئے۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا: یہ اس دن کی برابری ہے۔
وَفِي بُضْعِ أَحَدِكُمْ صَدَقَةٌ، وَحَتَّى اللُّقْمَةُ يَضَعُهَا الرَّجُلُ فِي فِي امْرَأَتِهِ۔ (صحیح بخاری، حدیث: 56)
ترجمہ: تم میں سے ہر ایک کا اپنی بیوی کے منہ میں لقمہ رکھنا بھی صدقہ ہے۔
خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لِأَهْلِهِ، وَأَنَا خَيْرُكُمْ لِأَهْلِي۔ (سنن ترمذی، حدیث: 3895)
ترجمہ: تم میں سب سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل (بیوی) کے ساتھ بہتر ہے، اور میں تم میں اپنے اہل کے لیے سب سے بہتر ہوں۔
حضور تاجدار ختم نبوت ﷺ کی سیرتِ مبارکہ میں ہمیں رشتۂ زوجیت کو خوبصورت اور پر سکون بنانے کے طریقے معلوم ہوتے ہیں۔ آقا کریم ﷺ کی زندگیِ مبارکہ ہمارے لیے نمونۂ عمل ہے۔ جب ہم اپنے پیارے نبی ﷺ کے فرامین پر خلوصِ دل سے عمل کریں گے، تو ان شاء اللہ تعالیٰ! ہماری زندگی بھی سکون و اطمینان سے بھر جائے گی۔
رشتۂ زوجیت کو مضبوط بنانا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ بس تھوڑی سی توجہ اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ رشتہ مضبوط ہو جاتا ہے۔ ایک دوسرے کی کمیوں کو نظر انداز کر کے؛ خوبیوں پر نظر رکھی جائے، تو یہ خوبیاں ہی رشتۂ زوجیت کو حسین بنا دیتی ہیں۔ اور اس طرح گھر امن کا گہوارہ بن جاتا ہے۔
اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اس رشتے کو مضبوط بنانے کی توفیق عطا فرمائے اور اس رشتے میں ہمیں دین و دنیا کی سعادتوں سے مالامال فرمائے۔ آمین یا رب العالمین!