✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

غیبت چھوڑ دیجئے

عنوان: غیبت چھوڑ دیجئے
تحریر: سفینہ الحفیظ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اللہ رب العزت نے انسان کو زبان کی نعمت عطا کی جو اظہار کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ اسی زبان سے ہم محبت، خیر خواہی اور علم کی باتیں کرتے ہیں، اور اسی زبان سے نفرت، طعنہ، اور غیبت بھی جنم لیتی ہے۔

یاد رکھیے! اگر انسان کو بہترین کامیاب زندگی چاہیے، دل کا سکون چاہیے، روح کی طہارت اور اللہ کی قربت چاہیے تو سب سے پہلے اپنی زبان کو پاک کرنا پڑے گا۔

آج ہم میں سے اکثر لوگ اس عادت میں گرفتار ہو چکے ہیں کہ ہر وقت دوسروں کی ٹوہ لگاتے ہیں، ان کی کمزوریوں اور کوتاہیوں کی تلاش میں رہتے ہیں۔ کسی کی غیر موجودگی میں اس کی برائیاں بیان کرنا، اس کا مذاق اڑانا، اس کی عزت پر حملہ کرنا ہمارے لیے معمولی بات بن گئی ہے۔ حالانکہ یہ معمولی نہیں، بلکہ ہمارے دین میں ایک نہایت بڑا گناہ ہے۔

غیبت کرنے والا انسان دراصل اپنی نیکیوں کو خود اپنے ہاتھوں ضائع کر دیتا ہے۔ اگر آپ دوسروں کی برائیوں کو بار بار زبان پر لائیں گے تو ایک دن وہی برائی آپ کے اپنے دل میں گھر کر جائے گی۔

ہمارا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں۔ کسی کو برا بنا کر خود کو اچھا دکھانے کی ضرورت نہیں۔ اللہ تعالیٰ کے سامنے ہمیں دوسرے کے عمل کا کوئی جواب نہیں دینا ہوگا۔ وہاں صرف اپنے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔

اس لیے، اگر ہم واقعی اپنی اصلاح چاہتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے اندر جھانکیں۔ خود سے سوال کریں: میرے اندر کیا برائی ہے جو میں دور کر سکتا ہوں؟ میرے اخلاق میں کیا کمی ہے جسے میں بہتر بنا سکتا ہوں؟

یاد رکھیے! جب آپ خود کو سنوارنے میں مشغول ہو جائیں گے تو دوسروں کی برائیوں پر انگلی اٹھانے کا وقت ہی نہ ملے گا۔ قران کریم میں اللہ عزوجل ارشاد فرماتا ہے:

وَیْلٌ لِّكُلِّ هُمَزَةٍ لُّمَزَةِ (الهمزہ: ۱)

ترجمہ کنز الایمان: خرابی ہے اس کے لیے جو لوگوں کے منہ پر عیب کرے پیٹھ پیچھے بدی کرے۔

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا:

وَلَا یَغْتَبْ بَّعْضُكُمْ بَعْضًا اَیُحِبُّ اَحَدُكُمْ اَنْ یَّاْكُلَ لَحْمَ اَخِیْهِ مَیْتًا فَكَرِهْتُمُوْهُؕ (الحجرات:۱۲)

ترجمہ کنز الایمان: اور ایک دوسرے کی غیبت نہ کرو۔ کیا تم میں کوئی پسند رکھے گا کہ اپنے مرے بھائی کا گوشت کھائے؟ تو یہ تمہیں گوارا نہ ہوگا۔

اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے غیبت کو اس قدر شدید جرم قرار دیا کہ اس کو مردہ بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف کہا۔

انسان کے اکثر گناہ اس کی زبان کی وجہ سے ہوتے ہیں۔ یہی زبان آپ کی حفاظت کا ذریعہ بھی بن سکتی ہے اور آپ کی تباہی کا سبب بھی۔

غیبت چھوڑ دینے سے انسان کا ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے۔ جب آپ دوسروں کی برائیوں کو سوچنے اور بیان کرنے میں اپنا وقت ضائع نہیں کرتے، تو آپ کی سوچ مثبت ہو جاتی ہے۔ یہی مثبت سوچ آپ کی زندگی کو آسان اور خوش گوار بنا دیتی ہے۔

غیبت سے دوری روحانی سکون کا ذریعہ ہے۔ یہ انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کر دیتی ہے۔ آئیے! آج ہم عہد کریں کہ اپنی زبان کو غیبت سے پاک کریں گے۔ اگر کسی کی برائی دیکھیں گے تو اس کے لیے دعا کریں گے، اور اپنے نفس کی اصلاح پر توجہ دیں گے۔ اپنی زبان سے دوسروں کی عزت کی حفاظت کریں گے، تاکہ کل بروز قیامت ہماری یہی زبان ہمارے حق میں گواہ بنے، نہ کہ ہمارے خلاف۔

اللہ تعالیٰ ہمیں غیبت سے بچنے اور اپنی زبان کو پاک رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں