دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

ذکر الٰہی

عنوان: ذکر الٰہی
تحریر: نور شفا بنت ریاض احمد
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد

اللہ تعالیٰ خالق کائنات ہے، جو ہر چیز کا مالک، بادشاہ، اور ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔ انسان کو اللہ تعالیٰ نے اشرف المخلوقات بنایا اور اسے عقل، شعور، اور فہم عطا کیا تاکہ وہ اپنے خالق کو پہچانے، اس کی بندگی کرے، اور ہر وقت اس کی یاد میں مشغول رہے۔ ذکر الٰہی مومن کی روح کی غذا، دل کا سکون، اور زندگی کی اصل کامیابی کا راستہ ہے۔

اللہ تبارک و تعالیٰ کی یاد ایک ایسی روحانی دولت ہے جو دلوں کو سکون عطا کرتی ہے، گناہوں سے دور کرتی ہے اور اللہ سے قربت کا ذریعہ بنتی ہے۔

ذکراللہ کی عظمت

اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی مقامات پر اپنے ذکر کا حکم دیا ہے اور اس کی فضیلت کو واضح کیا ہے۔

قرآن مجید میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:

اَلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ تَطْمَىٕنُّ قُلُوْبُهُمْ بِذِكْرِ اللّٰهِؕ-اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَىٕنُّ الْقُلُوْبُ° (سورۃ الرعد: 28)

ترجمہ کنزالایمان: وہ جو ایمان لائے اور ان کے دل اللہ کی یاد سے چین پاتے ہیں سن لو اللہ کی یاد ہی میں دلوں کا چین ہے۔

اور ارشاد باری تعالیٰ ہے:

فَاذْكُرُوْنِیْۤ اَذْكُرْكُمْ وَ اشْكُرُوْا لِیْ وَ لَا تَكْفُرُوْنِ۠° (سورۃ البقرہ: 152)

ترجمہ کنزالایمان: تو میری یاد کرو میں تمہارا چرچا کروں گا اور میرا حق مانو اور میری ناشکری نہ کرو۔

اس آیتِ کریمہ سے ہمیں یہ عظیم حقیقت معلوم ہوتی ہے کہ جو انسان اللہ کو یاد کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اسے یاد فرماتا ہے، اور جب اللہ کسی کو یاد کرے تو اس سے بڑی سعادت اور کیا ہو سکتی ہے۔

ذکر الٰہی کے متعلق چند احادیث

1.عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ ٱللَّٰهُ عَنْهُ، قَالَ النَّبِيِّ صَلَّى ٱللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي، وَأَنَا مَعَهُ إِذَا ذَكَرَنِي، فَإِنْ ذَكَرَنِي فِي نَفْسِهِ ذَكَرْتُهُ فِي نَفْسِي، وَإِنْ ذَكَرَنِي فِي مَلأٍ ذَكَرْتُهُ فِي مَلأٍ خَيْرٍ مِنْهُمْ، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَىَّ بِشِبْرٍ تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ ذِرَاعًا، وَإِنْ تَقَرَّبَ إِلَىَّ ذِرَاعًا تَقَرَّبْتُ إِلَيْهِ بَاعًا، وَإِنْ أَتَانِي يَمْشِي أَتَيْتُهُ هَرْوَلَةً° (صحیح بخاری:7405)

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں اور جب وہ مجھے اپنے دل میں یاد کرتا ہے تو میں بھی اسے اپنے دل میں یاد کرتا ہوں اور جب وہ مجھے مجلس میں یاد کرتا ہے تو اسے اس سے بہتر فرشتوں کی مجلس میں اسے یاد کرتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک بالشت قریب آتا ہے تو میں اس سے ایک ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ مجھ سے ایک ہاتھ قریب آتا ہے تو میں اس سے دو ہاتھ قریب ہو جاتا ہوں اور اگر وہ میری طرف چل کر آتا ہے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آ جاتا ہوں۔

2.قَالَ النَّبِيِّ صَلَّى ٱللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلُ الَّذِي يَذْكُرُ رَبَّهُ وَالَّذِي لاَ يَذْكُرُ مَثَلُ الْحَىِّ وَالْمَيِّتِ° (صحیح بخاری:6407)

حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں، اس شخص کی مثال جو اپنے رب کو یاد کرتا ہے اور اس کی مثال جو اپنے رب کو یاد نہیں کرتا زندہ اور مردہ جیسی ہے۔

3.قَالَ النَّبِيِّ صَلَّى ٱللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَلاَ أُنَبِّئُكُمْ بِخَيْرِ أَعْمَالِكُمْ وَأَزْكَاهَا عِنْدَ مَلِيكِكُمْ وَأَرْفَعِهَا فِي دَرَجَاتِكُمْ وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ إِنْفَاقِ الذَّهَبِ وَالْوَرِقِ وَخَيْرٌ لَكُمْ مِنْ أَنْ تَلْقَوْا عَدُوَّكُمْ فَتَضْرِبُوا أَعْنَاقَهُمْ وَيَضْرِبُوا أَعْنَاقَكُمْ.‏ قَالُوا بَلَى.‏ قَالَ "ذِكْرُ اللَّهِ تَعَالَى"° (سنن ترمذی: 3377)

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ کیا میں تمہیں تمہارے سب سے بہتر عمل کے بارے میں نہ بتاؤں؟ جو تمہارے رب کے نزدیک سب سے زیادہ پاکیزہ ہے، اور تمہارے درجات کو سب سے زیادہ بلند کرنے والا ہے، اور تمہارے لیے سونے اور چاندی (کے صدقے) سے بہتر ہے، اور اس سے بھی بہتر ہے کہ تم اپنے دشمن سے ملو اور تم ان کی گردنیں مارو اور وہ تمہاری گردنیں ماریں؟ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا: ضرور! اے اللہ کے رسولﷺ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کا ذکر (یعنی اللہ کو یاد کرنا)۔

ذکر کی کچھ اقسام

زبانی ذکر: جیسے سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر، لا الٰہ الا اللہ وغیرہ۔ یہ اذکار مختصر ہیں لیکن ان کا اجر بے حد ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

كَلِمَتَانِ خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ، حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ، سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ°

دو کلمے جو زبان پر ہلکے ہیں ترازو میں بہت بھاری اور رحمان کو عزیز ہیں، سبحان الله العظيم، ‏‏‏‏سبحان الله وبحمده۔ (صحیح بخاری:6406)

دل کا ذکر: جب انسان اللہ کی عظمت پر غور کرتا ہے، اس کی نعمتوں پر شکر کرتا ہے، مشکلات میں صبر کرتا ہے، اور دل سے اس کے حضور جھکتا ہے، تو یہ بھی ذکر کی اعلیٰ صورت ہے۔

عملی ذکر: نماز، روزہ، حج، زکوٰۃ، حسن اخلاق، اور ہر وہ نیکی جو صرف اللہ کی رضا کے لیے کی جائے، وہ ذکر میں شامل ہے۔ حتیٰ کہ کسی کی مدد کرنا، مسکرانا، کسی کو تکلیف سے بچانا بھی اللہ کی یاد کے ساتھ کیا جائے تو عبادت ہے۔

اجتماعی ذکر: جیسے حلقہ(group/circle) میں ذکر، جمعہ کے خطبے، یا دینی مجالس جہاں اللہ کا نام لیا جائے۔

ذکرِ الٰہی کے بے شمار روحانی، نفسیاتی اور معاشرتی فوائد ہیں جن میں سے چند یہ ہیں:

دل کا سکون: آج کے دور میں ذہنی پریشانیاں اور دل کا اضطراب عام ہو چکا ہے۔ قرآن مجید اعلان کرتا ہے، جیسا کے ہم اوپر پڑھ چکے ہیں اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے۔

گناہوں سے حفاظت: جو انسان ہر وقت اللہ کو یاد رکھتا ہے اس کا دل نیکیوں کی طرف مائل ہوتا ہے اور وہ گناہوں سے بچتا ہے، تقوی اختیار کرتا ہے۔

اللہ کا قرب: ذکر، اللہ کا محبوب عمل ہے، یہ اللہ تبارک و تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے اور جو کثرت سے ذکر کرتا ہے وہ اللہ کے قریب ہو جاتا ہے۔

شر سے بچاؤ: ذکر شیطان کے حملوں سے بچاؤ کی ایک ڈھال ہے، وسوسوں کو دور کرتا ہے، نفس پر قابو پانے کی ہمت دیتا ہے۔

آج کا انسان دنیا کے دھوکے اور مادّی ترقی میں اس قدر گم ہو چکا ہے کہ اللہ کی یاد کو بھلا بیٹھا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ دل بے سکون، زندگیاں بے مقصد، اور معاشرہ اخلاقی زوال کا شکار ہے۔ اللہ کا ذکر ایک مومن کی زندگی کا لازمی حصہ ہونا چاہیے۔ یہ نہ صرف ہمیں اللہ کے قریب کرتا ہے بلکہ ہمارے دل کو اطمینان و تقویٰ، زبان کو پاکیزگی، اور زندگی میں برکتیں عطا کرتا ہے۔

ذکرِ الٰہی ایک ایسی عبادت ہے جو ہر حال میں کی جا سکتی ہے: خوشی میں، غم میں، چلتے، پھرتے، بیٹھتے۔ یہ بندے اور رب کے درمیان محبت کا رابطہ ہے۔ جس دل میں اللہ کا ذکر بستا ہے، وہ دل کبھی بے چین نہیں ہوتا۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کو اللہ کے ذکر سے آراستہ کریں، اپنے گھروں کو ذکراللہ سے روشن کریں، توبہ، استغفار، اور اللہ کے ذکر کو اپنا معمول بنائیں تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہوں۔

ذکراللہ کی خوبصورتی پر کچھ اشعار لکھنے کی کوشش کی ہے۔ اللہ کریم اپنی بارگاہ میں قبول فرمائے۔

ذکر الٰہی - غیبت سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - طنز سے اچھا ہے۔

ذکر الہٰی - فساد سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - خاموشی سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - جھوٹ سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - بے وجہ کی باتوں سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - وقت بربادی سے اچھا ہے۔

ذکر الٰہی - دل کا سکون ہے۔

ذکر الٰہی - گناہوں سے بچاتا ہے۔

ذکر الٰہی - عقل کو بڑاتا ہے۔

ذکر الٰہی - اللہ کے قریب کرتا ہے۔

ذکر الٰہی - تقویٰ بڑھاتا ہے۔

ذکر الٰہی - توکل سکھاتا ہے۔

ذکر الٰہی - روح کی تربیت کرتا ہے۔

ذکر الٰہی - صبر اور شکر سکھاتا ہے۔

ذکر الٰہی - پریشانی سے نجات ہے۔

ذکر الٰہی - ایمان کی مضبوطی ہے ۔

ذکر الٰہی - دنیا و آخرت کی کامیابی ہے۔

اللہ کا ذکر ہمیں مضبوط رکھتا ہے، نفس پر قابو پانے کی طاقت دیتا ہے، اور ذکراللہ کے ذریعہ ہمیں اللہ کی رضا حاصل کرنے کی ہدایت ملتی ہے۔ اس لئے ہر وقت ذکر و اذکار کرتے رہیں، اور اپنے دل کو اللہ کی یاد سے روشن رکھیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں کثرت سے اپنا ذکر کرنے اور اپنا قرب حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔