✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

مسلمانوں پر ظلم کی انتہا ذمہ دار کون؟

عنوان: مسلمانوں پر ظلم کی انتہا ذمہ دار کون؟
تحریر: بنت مفتی مظفر حسین مصباحی
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد


ہم مسلمان ہیں۔ اللہ رب العزت نے مذہب اسلام کے ذریعے ہمیں عزت بخشی؛ اور سب سے بڑی سعادت مندی کی بات یہ ہے کہ ہم آقا ﷺ کی امت میں سے ہیں، یہ وہ امت ہے جسے تبارک و تعالیٰ نے آقا ﷺ کے طفیل تمام امتوں میں بہترین امت قرار دیا۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

*کُنْتُمْ خَیْرَ اُمَّةٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ (آل عمران آیت: ١١٠)

ترجمہ:- تم بہتر ہو ان سب امتوں میں جو لوگوں میں ظاہر ہوئیں۔

یقیناً ہم تو اسی امت میں سے ہیں جس کی بڑی فضیلتیں بیان کی گئیں۔ اور ہماری قومِ مسلم تو وہ قوم ہے؛ جسکے چرچے پوری دنیا میں ہوا کرتے تھے، ہر جگہ جسکی بہادری کی مثالیں پیش کی جاتی تھیں، ہر جگہ جسکا رعب و دبدبہ ہوا کرتا تھا، جو واحد رب سے ڈرنے والی قوم تھی، جو ظلم کے خلاف صرف آواز ہی نہیں بلکہ تلوار بھی بلند کیا کرتی تھی، باطل کا ڈٹ کر سامنا کرنے کی طاقت رکھتی تھی۔ مگر افسوس! صد افسوس! آج دنیا بھر میں اسی قومِ مسلم کی بزدلی کے چرچے ہو رہے ہیں، آج ان پر غیروں کا رعب و دبدبہ چھایا ہوا ہے، واحد رب سے ڈرنے والی قوم کے دل میں اب سب کا خوف تو ہے مگر رب کا خوف نہیں، باطل کے خلاف تلوار اٹھانے والی قوم اب تو آواز تک بلند نہیں کر رہی۔ افسوس تو اِس بات کا ہےbکہ اسلام کے دشمن بالکل ویسے ہی ہیں جیسے قرآن پاک میں اُن کا ذکر ہے مگر ہم مسلمان اُس طرح نہیں رہے جس طرح قرآن پاک میں ہمارا ذکر ہے۔

آج امت مسلمہ پر جو ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے اس سے بھلا کون باخبر نہیں؟؟ فلسطینوں کو اس طرح ستایا جا رہا ان بے قصور ماؤں، بہنوں، بزرگوں، نوجوانوں، اور اور ننھے ننھے بچوں کو اس طرح بے دردی سے شہید کیا جا رہا، کتنے بچے یتیم اور کتنی مائیں بیوہ ہو چکی ہیں۔ اسی طرح وقف ترمیمی بل اس بارے میں بھی کون نہیں جانتا؟؟ اس طرح کے قانون لاگو کر کے ہمارے بزرگانِ دین کے مزاروں، خانقاہوں، درس گاہوں، اور عبادت گاہوں کو ہم سے چھیننے کی ناپاک سازش کی جا رہی؛ بلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ کئی مدارس بند بھی کر دیۓ گئے، کئ مزارات کی زمینوں پر قبضہ کر لیا گیا۔

ان سب کے ساتھ ساتھ دل دہلانے والی بات تو یہ ہے کہ آج ہمارے قوم کی بہنوں، بیٹیوں کی عزت و آبرو کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا، اپنی خواہشیں پوری کرکے انہیں موت کے گھاٹ اتار دیا جا رہا یہ سب قوم مسلم پر ظلم نہیں تو اور کیا ہے؟ اگر ہم اب بھی بیدار نہ ہوۓ تو پھر اور کب؟؟؟ اب بھی فکر مند نہ ہوۓ تو پھر اور کب؟؟ اگر اب بھی ہمارے اندر کی غیرت ایمانی بیدار نہ ہوئی تو پھر اور کب؟؟؟ سوال ہے پوری امت سے!!!!

حقیقت یہ ہے کہ آج بس ہر کوئی ایک دوسرے پر تنقید کرنے میں لگے ہوا ہے، مسلمان ہی مسلمان کو دھوکہ دے رہے ہیں؛ جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ مومن کی خصلت میں سے دھوکہ دینا نہیں ہے۔ مسلمان ہی مسلمان کے دشمن بنے ہوئے ہیں؛ یہی وجہ ہے کہ غیر ہم پر غالب ہو رہے ہیں۔

آج جو ہم پر یہ ظلم ہو رہے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ہماری قوم رب کریم کی عبادات اور دینی تعلیم سے دور ہوتی چلی جا رہی ہے، اور ہمارے دلوں سے رب ذوالجلال کا خوف اور آقائے دو جہاں ﷺ کی محبت نکلتی چلی جا رہی ہے، اور فانی دنیا کی محبت ہمارے دلوں میں گھر کر بیٹھی ہے۔ ہم نے صحابۂ کرام، بزرگانِ دین رضوان اللہ علیھم اجمعین اور مجاہدین اسلام رضی اللہ عنھم کی مبارک زندگیوں اور انکی قربانیوں کا مطالعہ کرنا چھوڑ دیا ہے اسلۓ ہمارا یہ حال ہے۔

تو آج ہمیں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنے رب ذوالجلال اور اسکے رسول ﷺ سے اپنا رشتہ مضبوط بنائیں، اپنے عبادت گاہوں اور درس گاہوں کو آباد کریں اور اسکی حفاظت کریں، اور صحابۂ کرام، مجاہدین اسلام کی پاکیزہ زندگی کا مطالعہ کریں؛ اور عمل کرنے کی کوشش کریں، اور والدین کو چاہیۓ کہ وہ اپنے بچوں کی اس طرح تربیت کریں کہ انکا بیٹا حسنین کریمین رضی اللہ عنھما کا غلام اور انکی بیٹی فاطمہ رضی اللہ عنہا کی کنیز بن کر زمانے میں چمکے۔

بچوں کی اس طرح تربیت کی جائے کہ صلاح الدین ایوبی، سید کفایت علی کافی رحمھم اللہ جیسے بہادر بیٹے اور حضرت سمیہ، حضرت ام شریک، حضرت زینب رضی اللہ عنھُنَّ جیسی بہادر بیٹیاں امت کو دوبارہ مل سکے۔

آج پھر تیری ضرورت ہے خدا کے دین کو داستانیں پھر تڑپتی ہیں نئ تدوین کو آج پھر اے نورؔ ہے اسلام پر نازک مقام آؤ بن جائیں دل و جاں سے محمد ﷺ کے غلام

ایک المیہ:- آج ہمارے پاس اگر کوئی بھی تحریر آتی ہے؛ جس میں قوم مسلم کو مخاطب کیا جاتا ہے؛ کہ ہمارے قوم کی ضمیر مر چکی ہے، سب باطل کے خلاف آواز کیوں نہیں اٹھاتے۔ وغیرہ وغیرہ (جب اس طرح کی تحریر یا ویڈیو کی شکل میں آتا ہے) تو ہم میں سے ہر شخص یہی سوچتا ہے کہ یہ ہمارے لئے نہیں بلکہ یہ دوسروں کے لئے ہے۔ جبکہ ہمیں چاہیۓ یہ کہ ہم میں سے ہر کوئی پیغام کو خود اپنے لۓ تصور کرے، ہمیں چاہیۓ کہ ہم پہلے اپنے اندر بدلاؤ لائیں، ہم بھی کچھ کام کریں، اپنے اندر بیداری پیدا کریں، قدم آگے بڑھائیں، پہلے ہم خود اپنے اپنے حقیقی مقصد کو پہچانیں، اور ویسے ہی مسلمان بن جائیں جس طرح قرآن پاک میں مسلمانوں کا ذکر آیا۔۔۔ اگر ہم نے ایسا کر لیا تو پھر ہر طرف ہماری کامیابی کے جھنڈے لہرتے نظر آیئنگے۔ ان شاءاللہ عزوجل

اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ مولیٰ کریم ہمارے اندر غیرت ایمانی پیدا فرماۓ۔ تمام مسلمانوں کی حفاظت فرماۓ، اسلام کو فروغ اور باطلوں کے ظلم سے آزادی کی بہاریں عطا کر دے۔ آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں