✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

محبّت اور سیرت

عنوان: محبّت اور سیرت
تحریر: شاہ محمد ریاض الحق علوی قادری
پیش کش: مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد


محترم قارئین کرام! حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ امت مسلمہ کے لیے نمونۂ حیات ہے۔

چنانچہ اللہ تبارک و تعالیٰ نے قرآن مجید فرقان حمید میں ارشاد فرمایا:

لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ (سورۃ احزاب: 21)

ترجمہ کنزالایمان: بےشک تمہیں رسول اللہ کی پیروی بہتر ہے۔

ایک مسلمان کے لئے اس سے بڑھ کر شرف کی بات اور کیا ہوگی کہ اس کی حیات کے نشیب و فراز اس کی زندگی کے صبح و مسا جان کائنات، مقصود کائنات، وجہ کائنات، حضور خاتم النبیین، خاتم المرسلین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے فرمودات کے مطابق ہوں۔

قارئین کرام! ایک مسلمان کے لئے بہت ضروری ہے کہ وہ اپنے ایمان کی بقا کے لئے دو باتوں پر خاص توجہ دے۔

نمبر 1ـ مسلمان اپنے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے سب سے زیادہ محبت کرے حتیٰ کہ اپنی جان اپنا مال اپنی آل اولاد غرض کہ دنیا کی ہر چیز سے زیادہ حضورﷺ سے محبت کرے۔ اور حکم بھی یہی ہے۔

چنانچہ اللہ کے نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

لا يُؤمِنُ أَحدُكُم حتّى أكونَ أَحبَّ إِليه مِن والِدِهِ، وولدِهِ، والنّاسِ أَجمعين. (بخاری، 1/ 14، الرقم:15)

ترجمہ: تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ میں اسے اس کے والدین اور اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔

گویا کہ کلمہ پڑھنے والا سب سے زیادہ محبت اپنے نبی سے نہیں کرے گا تو مسلمان ہی نہیں رہے گا، پھر چاہے لاکھ نمازیں پڑھے عبادت و ریاضت میں شب و روز گزارے، خوب خوب صدقات و خیرات کرے، رات رات بھر نوافل ادا کرتا رہے، کثرت سے لنگر و نیاز کا اہتمام کرے، گر حضور صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم سے محبت کرنے میں کمی و کوتاہی کرتا ہے تو سب کچھ برباد ہے کچھ بھی قابل قبول نہیں کیوں کہ۔

محمد کی محبت دین حق کی شرط اول ہے
اسی میں ہے اگر خامی تو سب کچھ نا مکمل ہے

نمبر 2- مسلمان کو چاہئے کہ اپنے نبی محمد رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت سے اچھی طرح واقف ہو۔ اور صرف واقف ہی نہیں بلکہ سیرت النبی صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم کو اپنائے، اپنی بے رنگ زندگی میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت مبارکہ کے رنگ بھرے، سیرت مصطفی صلی علیہ وآلہ وسلم کی خوشبو سے اپنی زندگی کو مہکائے۔

لہذا مسلمان کے لیے یہ دونوں باتیں بڑی اہم و ضروری ہیں اور ایک دوسرے سے بڑی مماثلت و مطابقت رکھتی ہیں۔ ظاہر ہے جب کسی سے محبت ہو جاتی ہے تو پھر محبوب کی ہر ہر ادا پیاری لگتی ہے اور محب اپنے محبوب کے ہر عمل کو اپنانے کی کوشش کرتا ہے اور محبوب کی رضا پر راضی رہتا ہے۔ اگر مسلمان ایک بات (محبت مصطفٰی ﷺ) پر عمل کرے اور دوسری بات (سیرت مصطفٰیﷺ) کو چھوڑ دے تب بھی کامیاب نہیں ہو سکتا۔

لہذا مسلمان کے لیے ضروری ہے کہ وہ دونوں باتوں پر عمل پیرا ہو۔ یعنی مسلمان کے لئے حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی محبت بھی ضروری ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت بھی ضروری ہے۔ اور جب مسلمان حضور ﷺ کی محبت اور سیرت کو اپناتا ہے تو پھر اللہ تبارک و تعالٰی دنیا و آخرت میں سرخروئی عطا فرماتا ہے۔

گویا کہ اللہ تبارک و تعالیٰ محبت مصطفٰی ﷺ کے عوض اپنے بندے کو اس مقام پر پہنچا دیتا ہے کہ جہاں سے یہ صدا سنائی دیتی ہے!

کی محمد سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا لوح و قلم تیرے ہیں

اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو محبت مصطفٰی ﷺ میں جلاے اور اسی پر خاتمہ بالخیر فرمائے۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں