دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

سوشل میڈیا اور لڑکا لڑکی کی دوستی

عنوان: سوشل میڈیا اور لڑکا لڑکی کی دوستی
تحریر: سفینہ الحفیظ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

دل کی پاکیزگی اور عزت کی حفاظت وہ خزانہ ہے جسے اللہ تعالیٰ نے انسان کے ایمان کی علامت بنایا۔ اور اسی لیے ربّ کریم نے ہمیں بار بار یاد دلایا کہ جن راستوں پر شیطان قدم بہ قدم بہکاتا ہے، ان سے دور رہو۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا نے فاصلے مٹا دیے ہیں۔ جہاں دوستی کے نام پر لڑکوں اور لڑکیوں کا میل جول آسان ہوگیا ہے، وہیں گناہوں کی طرف قدم بڑھانا بھی آسان ہو گیا ہے۔

میری پیاری بہنو! یہ کڑوا سچ ہے کہ اس دوستی کا نقصان ہمیشہ لڑکی ہی کو ہوتا ہے۔ معاشرہ لڑکے کی غلطی کو نظرانداز کر دیتا ہے، مگر لڑکی کی ایک لغزش بھی اس کی عزت اور ماں باپ کے وقار کو مجروح کر دیتی ہے۔

رات کے اندھیرے میں موبائل کی چمکتی اسکرین، کچھ میسجز، چند تعریفی جملہ یہ سب وقتی طور پر دل کو بہلا دیتے ہیں۔ انسان کو یہ گمان ہوتا ہے کہ شاید یہی محبت اور توجہ اصل خوشی ہے۔ آہستہ آہستہ دل اس عارضی تسکین کا عادی ہو جاتا ہے اور اپنی کمزوریوں کا احساس تک نہیں رہتا۔

پہلے دل کی نرمی کم ہوتی ہے، پھر ضمیر کی آواز مدھم پڑنے لگتی ہے۔ سکون چلا جاتا ہے، دل کی روشنی بجھنے لگتی ہے اور نماز میں دل نہیں لگتا۔ اللہ کی یاد سے جو راحت ملتی تھی، وہ ختم ہونے لگتی ہے۔ پھر ایسا وقت بھی آتا ہے کہ جو باتیں کل تک غلط لگتی تھیں، وہی دل کو سچ اور ٹھیک لگنے لگتی ہیں۔ گناہ میں لذت محسوس ہونے لگتی ہے اور انسان اس دلدل میں اور گہرائی تک اترتا چلا جاتا ہے۔

پہلے دل کو بہلانے کے بہانے بنتے ہیں کہ ہم تو صرف دوست ہیں۔ پھر کہا جاتا ہے: ارے ویسے ہی بات ہو رہی ہے، دوست ہے، کزن ہیں، کیا ہو گیا! لیکن یہی معمولی باتیں آہستہ آہستہ ان حدوں کو پار کر دیتی ہیں جن سے اللہ تعالیٰ نے ہمیں روکا تھا۔

قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ وَ سَآءَ سَبِیْلًا (الاسرا:۳۲)

ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤبیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

جب یہ تعلق پکڑا جاتا ہے تو فون لڑکی کے ہاتھ سے چھینا جاتا ہے، الزام لڑکی پر آتا ہے، اور اس کی آنکھوں میں شرمندگی کے آنسو ہوتے ہیں۔ وہ لڑکے تو کہیں اور مصروف ہو جاتے ہیں یا کسی اور سے بات چیت شروع کر دیتے ہیں، مگر لڑکی کی عزت پر داغ ہمیشہ کے لیے رہ جاتا ہے۔

پہلے حیا کم ہوتی ہے، پھر ایمان کی روشنی مدھم پڑتی ہے، پھر دل کا سکون جاتا رہتا ہے، اور آخر میں زندگی خالی پن سے بھر جاتی ہے۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو یہ تعلیم دی کہ بات چیت میں بھی حدود کو نہ توڑیں اور اپنے لہجے کو نرم نہ کریں:

فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَیَطْمَعَ الَّذِیْ فِیْ قَلْبِهٖ مَرَضٌ وَّ قُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوْفًاۚ (الاحزاب:۳۲)

ترجمۂ کنز الایمان: اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے ہاں اچھی بات کہو۔

اگر واقعی کوئی لڑکا تم سے محبت کرتا ہے تو وہ عزت کے ساتھ تمہارے گھر والوں کے پاس آئے گا اور نکاح کا پیغام دے گا۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتا تو جان لو کہ یہ صرف وقتی دلچسپی اور دھوکا ہے۔

میری بہن! عزت اللہ کی سب سے قیمتی امانت ہے۔ ایک لمحے کی خوشی اور جھوٹی محبت کے لیے اپنی پوری زندگی کی عزت کو قربان نہ کرو۔ یاد رکھو! جو تم سے سچی محبت کرے گا، وہ عزت کے ساتھ نکاح کا پیغام دے گا، چھپ کر دوستی نہیں کرے گا۔

آج ہی فیصلہ کر لو کہ رب کی رضا کو اپنی خواہشات پر مقدم رکھو گی، اور ان راستوں سے دور رہو گی جو ایمان اور سکون کو برباد کر دیتے ہیں۔

اللّٰہ پاک ہمیں پاکیزگی حیاء اور ایمان کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔