| عنوان: | کربلا کی مائیں تربیت اولاد (قسط:1) |
|---|---|
| تحریر: | زیبا رضویہ |
| پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
تربیت اولاد ماں،باب پر ایسی نازک ذمہ داری ہے جو ہر والدین کے کندھوں پر ہوتی ہیں۔یہ ذمہ داری صرف کھلانے،پلانے۔تعلیم وغیرہ دلوانے تک ہی محدود نہیں ہے،بلکہ اولاد کی تربیت والدین کےذمہ اخلاقی، روحانی، ذہنی،معاشرتی تربیت بھی شامل ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کی تربیت صحیح طریقے سے کریں گے تو اُن کی آخرت بھی بن جائے گی اور دنیا بھی۔
والدین کے لیے یہ ضروری ہے کہ اپنے بچوں کو نماز کا پابند بنائے روزہ رکھنے اور قرآن پاک کی تلاوت کرنے کا عادی بنائے۔ سیرتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور دیگر بنیادی باتیں اُن کو ذہن نشین کرائیں۔
والدین اپنی اولادوں کو اخلاقی تربیت دیں،یعنی جھوٹ،غیبت،چغلی نہ کرنااور امانت دار،حسن سلوک کرنے والا بنائے۔ بڑوں کا احترام کرناچھوٹوں پر شفقت کرنے کی تربیت دیں،حق و سچ پر قائم رہنے کی تلقین کریں۔
قرآن و حدیث کی روشنی میں اولاد کی تربیت کریں،سچ بولنے والا بنائے،تکلیف،پریشانی،اور صبر و شکر کرنے والا بنائے، اور اللہ کی راہ میں قربان ہونے وآلہ بنائے۔بچّوں کو اچھے دوستوں کے ساتھ رہنے کی ترغیب بھی کریں۔
والدین اولاد کو تربیت دینے کے لیے خود پہلے عمل کریں تب اولاد بھی اُن کی بات پر عمل کریں گے۔ والدین کو بھی ضروری ہے کی اولادسے شفقت اور نرمی سے پیش آئیں، اور والدین اپنی اولاد کے لیے دعا بھی کرتے رہیں،کیوں کہ نبیوں نے اپنی اولاد کے کیے دعا کی ہے۔
اللہ تعالیٰ قران میں ارشاد فرماتا ہے:
رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ (اِبرٰھِیم:40)
ترجمۂ کنز الایمان: اے میرے رب مجھے نماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اولاد کو اے ہمارے رب اور میری دعا سن لے۔
اب ذرا غور و فکر کریں تو ضرور معلوم ہوگا کہ کربلا کی ماؤں نے اپنے بچوں کی تربیت شعریت کے دائرہ میں رہ کر کی۔ اور جیسی تربیت شعریت مطاہرہ نے سکھائی ہیں بالکل ایسی ہی تربیت کی نیک بنایا، راہ حق میں قربان ہونے والا بنایا،ایسی تربیت ہونے کی وجہ سے ہی اُن مقدس ہستیوں نے کربلا میں راہ حق کے لیے اپنی جان دے دی، اور ماؤں نے بھی اس پر صبر و شکر کیا۔شکوہ کے الفاظ بھی زبان پر نہیں لائی۔
لیکن آج کل کی ماؤں کو دیکھو! بچّے کو نا تربیت دیتی ہیں صحیح طریقے سے نہ اُن کو حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احوال و اخلاق،سیرتِ مبارکہ اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اور دیگر حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے عزیز و اقارب کے بارے میں واقف نہی کرتے اُن کو بزرگوں کے واقعات نہیں سناتے ہیں جس سے ان کے دل میں مُحبت رسول اور صحابہ کی مُحبت اور اُن کے طریقہ پر عمل کرنا نہیں جانتے ہیں۔
آج کل کی مائیں بچوں کے ہاتھ میں موبائل تھما دیتی ہیں تاکہ بچا روئے نا بس موبائل دیکھے، جب بچہ چھوٹا ہوتا ہے تو ماں باپ غرض کی سارے گھر والے اس کو لاڑ، پیار میں اتنا بگاڑ دیتے ہیں کہ اگر بچا گالی بھی سے تو ماں باپ خوش ہوتے ہیں کہ میرا بچہ بولنے لگا اور کتنا اچھا لگتا ہے یہ گالی دے رہا ہے۔ در اصل یہ حقیقت ہے، اس دور میں ماں باپ بچوں کو نہ حق و باطل کے درمیان امتیاز سکھاتے ہیں،اگر بچپن میں جھوٹ بولتا ہے تو اس کو روکتے بھی بھی ہیں جس جی وجہ سے آگے چک کر وہ جھوٹ ہی بولنے لگتا ہے۔
غور و فکر کریں آج کی مائیں!آپ کی گود میں جو بچے ہیں وہ صرف مسلمان نہیں ہیں بلکہ وہ آخری اور عالمی بنی سیدنا محمدﷺ کی امت کے افراد ہیں ، وہ خیرِامت کا حصہ ہیں ، ان کا نصب العین عدل و انصاف کا بول بالا ہے ۔لہذا یہ آپ کی ذمہ داری ہے کہ آپ ان کو اس قابل بنائیں اور ان کی ایسی تربیت کریں کہ وہ اس ذمہ داری کو ادا کرنے کے قابل ہوجائیں۔
ان کے اندر آپ مقصد زندگی کا شعور پیدا کریں ، ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ سے شدید محبت پیدا کریں،اپنے بنی ﷺ کی اتباع کا شدید جذبہ ان کے اندر ابھاریں۔ان کے تعلیم و تربیت ایسی کریں اور ان کا مزاج ایسا بنائیں وہ اپنے رب کو مخاطب کرکے پکار اٹھیں۔اولاد کو بہترین تربیت دے اُن کو کربلا کے واقعات سے واقف کریں اور اُن کو حق کی راہ میں قربان ہونے وآلہ بنائیے جیسے کربلا کی ماؤں نے اپنے ننہے بچوں کی تربیت کی اُس طریقے سے آج کل کے ماں باپ اپنے بچوں کو تربیت کریں تو ضرور وہی بچا دين حق کے لیے شمشیر بن جائےگا۔ راہ حق میں قربان ہونے کے لیے اپنے آپ کو تیار کرےگا۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کہ ہم سب کے والدین کی دین اسلام کی صحیح سمجھ آتا فرمائے اور سب کے والدین کو ہمیشہ سلامت رکھے۔ آمین،یا رب العالمین۔
