دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

قرآنِ پاک میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی صفات

قرآن پاک میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی وفات
عنوان: قرآن پاک میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کی وفات
تحریر: محمد امان اویسی عطاری
پیش کش: جامعۃ المدینہ فیضان مخدوم لاھوری، موڈاسا، گجرات

اللہ پاک کے انبیاء علیہم السلام میں سے ایک نبی حضرت یحییٰ علیہ السلام بھی ہیں۔ آپ اللہ پاک کے نبی حضرت زکریا علیہ السلام کے فرزند ہیں۔ اللہ پاک نے حضرت زکریا علیہ السلام کو حضرت یحییٰ علیہ السلام کی ولادت کی خوشخبری اس وقت عطا فرمائی جب آپ کی عمر کافی ہو چکی تھی۔ حضرت زکریا علیہ السلام اولاد کی امید چھوڑ چکے تھے لیکن جب آپ علیہ السلام محرابِ مریم رضی اللہ تعالی عنھا میں داخل ہوئے، تو یہ کرامت دیکھی کہ وہاں بے موسم پھل آتے ہیں۔

اس وقت آپ علیہ السلام کے دل میں خیال آیا اگر چہ میری عمر کتنی ہی ہو چکی ہو میرا رب مجھے اس عمر میں بھی اولاد دینے پر قادر ہے۔ آپ نے اس محراب میں دعا مانگی جو قبول ہوئی اور اللہ پاک نے آپ کو فرزند کی بشارت عطا فرمائی۔ جس کا نام خود اللہ پاک نے "یحییٰ" رکھا اور اوصاف بھی بیان فرمائے۔ آئے ہم چند اوصاف جو قرآن میں حضرت یحییٰ علیہ السلام کے مذکور ہیں انہیں پڑھنے کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

1) آپ علیہ السلام کا نام یحیی رکھا گیا اور آپ سے پہلے یہ نام کسی کا نہیں تھا۔ جیسا کہ فرامانِ باری تعالی ہے:

یٰزَكَرِیَّاۤ اِنَّا نُبَشِّرُكَ بِغُلٰمِ-ﹰاسْمُهٗ یَحْیٰىۙ-لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا (سورہ مریم: 7)

ترجمہ کنز الایمان: اے زکریا! ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جس کا نام یحیٰ ہے ،اس سے پہلے ہم نے اس نام کا کوئی دوسرا نہ بنایا۔

لَمْ نَجْعَلْ لَّهٗ مِنْ قَبْلُ سَمِیًّا: آیت کے اس جز کے تحت تفسیر کبیر میں لکھا ہے کہ حضرت ابن عباس، سعید بن جبیر، عکرمہ، اور قتادہ رضی اللہ تعالی عنھم کا قول ہے کہ کسی کو ان کے پہلے اس نام کے ذریعے نہیں پکارا گیا۔ (تفسیر کبیر، جلد 11، صفحہ 191)

یحیی نام رکھنے کی دو وجہ

  1. حضرت قتادہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ اللہ پاک نے انکے دل کو ایمان و طاعت کے ساتھ زندہ رکھا۔ اور اللہ اطاعت گزار کا نام حیّ اور گناہگار کا نام میّت رکھتا ہے۔
  2. انہیں شہید کر دیا گیا تھا اور شہداء اپنے رب کے پاس زندہ ہے۔
    جیسا کہ اللہ پاک کا قول: بَلْ اَحْیَآءٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ۔ ترجمہ کنز الایمان: بلکہ وہ اپنے رب کے پاس زندہ ہیں۔ (آل عمران: 169)
    (تفسیر کبیر، جلد 11، صفحہ 192)

2,3,4) حضرت یحییٰ علیہ السلام نرم دل، طاعت و اخلاص اور عمل صالح کے جامع اور اللہ پاک سے بہت زیادہ ڈرنے والے تھے۔

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

وَّ حَنَانًا مِّنْ لَّدُنَّا وَ زَكٰوةًؕ-وَ كَانَ تَقِیًّا (سورہ مریم: 13)

ترجمہ کنز الایمان: اور اپنی طرف سے نرم دلی اورپاکیزگی دی اور وہ (اللہ سے) بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔

  1. حنانا : شفقت و محبت نرم دلی والا و مالی برکتوں والا یاد رہے کہ برکتِ مالی ہمیشہ اچھی ہوتی ہے مگر کثرتِ مالی اکثر نقصان دہ ہوتی یے۔ برکتِ مالی کی دعا جائز اور کثرت مالی کی ممنوع ہے۔ (تفسیر نعیمی، جلد 16، صفحہ : 146)
  2. زکوۃ : زکوۃ ہر قسم کی پاکیزگی و طہارت کو شامل ہے ظاہری، طابنی، روحی، قلبی، مالی، دینی اور دنیوی۔ (تفسیر نعیمی، جلد 16، صفحہ : 146 تا 147)
  3. وہ اللہ تعالیٰ سے بہت زیادہ ڈرنے والا تھا۔ آپ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے خوف سے بہت گریہ و زاری کرتے تھے یہاں تک کہ آپ علیہ السلام کے رخسار مبارکہ پر آنسوؤں سے نشان بن گئے تھے۔ (صراط الجنان، جلد 6، صفحہ 74)

5,6,7) آپ علیہ السلام والدین کے فرماں بردار ان کے ساتھ اچھا سلوک کرنے والےوالے تھے۔ تکبر کرنے والے اپنے رب کے نا فرمان نا تھے۔

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

وَّ بَرًّۢا بِوَالِدَیْهِ وَ لَمْ یَكُنْ جَبَّارًا عَصِیًّا (پارہ 16، سورہ مریم، آیت 14)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ اپنے ماں باپ سے اچھا سلوک کرنے والا تھا اور وہ متکبر ، نافرمان نہیں تھا۔

والدین کے سامنے عاجزی و انکساری سے خدمت گزاری کرنا ہمہ تن خدمت میں مشغول رہ کر خدمت گزاری کرنا پورا خیال رکھنا۔

جبّار یعنی سخت مزاج نہ ہونا کبھی نا فرمانی نہ کرنا، ولادت کے وقت شیطانی شرارت سے سلامتی ملی کہ جس طرح ہر بچہ ولادت کے وقت روتا ہے وہ ابلیس یا کسی ابلیسی شیطان کی شرارت کی وجہ سے ہوتا ہے حدیث پاک میں سے کہ شیطان بچہ کو انگلیاں مارتا ہے اسی لئے ولادت کے وقت بچہ روتا ہے مگر تمام انبیاء کرام علیھم السلام اس سے محفوظ ہیں بلکہ کسی شیطان کی ہمت نہیں پڑتی وہاں تک آنے کی بلکہ انبیاء کرام علیھم السلام کی اپنی قوت کا عالم یہ ہے کہ اگر وہ وقتِ ولادت یا کسی اور وقت ابلیس اور اس کی ذریت (نسل) کو غضب کی نگاہ سے دیکھ لیں تو وہ سب جل کر خاک ہو جائیں۔ (تفسیر نعیمی، جلد 16، صفحہ : 147)

پیارے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے اللہ پاک نے اپنے پیارے نبی حضرت یحیی علیہ السلام کے کیسے اوصاف قرآن میں بیان فرمائے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ہم ان کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے ان کے اخلاقِ کریمہ کو اپنانے کی کوشش کیجئے۔ ہمیں بھی چاہئے کہ ہم نرم دل، نیک عمل کرنے والے اللہ پاک سے ڈرنے والے ہوں۔ والدین کی فرماں برداری کریں اپنے رب کے اطاعت گزار ہوں۔ اللہ ہمیں اپنے نبی کے صدقے عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ اور بار بار مکے مدینے کی زیارت عطا فرمائے۔ آمین

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔