دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

محبت رسول پر چیز پر غالب آجاتی ہے

عنوان: محبت رسول ہر چیز پر غالب آجاتی ہے
تحریر: زیبا رضویہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

محبت ایک فطری جذبہ ہے، لیکن جب یہ محبت سید المرسلین، رحمت للعالمین، محمد مصطفیٰ ﷺ سے ہو، تو یہ محض ایک جذبہ نہیں رہتی بلکہ ایمان کا تقاضا بن جاتی ہے۔ قرآن و حدیث میں جابجا ذکر آیا ہے کہ محبتِ رسول ﷺ ایک سچے مؤمن کی پہچان ہے، اور یہی محبت بندے کو ہر آزمائش، ہر تعلق، ہر دنیاوی رکاوٹ پر غالب کر دیتی ہے۔

رب العزت نے ارشاد فرمایا:

قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللهُ وَیَغْفِرْلَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ وَ اللهُ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ (آل عمرآن:31)

ترجمہ کنزالایمان: اے محبوب تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی محبت کا دعویٰ جب ہی سچا ہوسکتا ہے جب آدمی سرکارِ دو عالم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی اتباع کرنے والاہو اور حضورِاقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی ا اختیار کرے۔

محبت رسول سے مراد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بے پناہ محبت اور عقیدت رکھنا ہے۔ یہ ایک مسلمان کے لیے ایمان کا لازمی حصہ ہے اور اس کا اظہار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرنے والوں سے محبت کرنے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کی حفاظت کرنے میں ہوتا ہے۔ ا یہ محبت صرف زبانی نہیں بلکہ دل سے ہونی چاہئے۔ انسان اپنی اولاد، ماں،باپ، جان و مال سے بھی زیادہ مُحبت اپنے آقا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے رکھے،تب ہی اُس کا ایمان مکمل ہوگا۔

جیسا کہ حدیث شریف میں ارشاد فرمایا:

لاَ یُؤْمِنُ أَحَدُکُمْ حَتَّی أَکُونَ أَحَبَّ إِلَیْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِینَ. (البخاری: ج:1 ص:15)

ترجمہ:تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا، جب تک میں اسے اس کے والدین، اولاد اور تمام لوگوں سے بڑھ کر محبوب نہ ہو جاؤں۔

ان باتوں سے ہم کو مُحبت کے بار امی پتا چلا کہ محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا اور کتنی اہم ہے۔کہ اس کے بنا کوئی کامل مسلمان ہی ہی نہیں سکتا،بلکہ اُس کا ایمان ہے نہیں جس کے دل میں محبت رسول نا ہو۔

صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی محبت سے ہم کو پتہ چلتا ہے محبت رسول ہر چیز پر غالب آجاتی ہے،صحابہ کرام کے دلوں میں بے انتہا محبت رسول تھی یہی وجہ ہے کہ اُن نفوسِ قدسیہ نے اپنی جان و مال، اولاد تک کو مُحبت رسول پر غالب کر دیا یعنی محبت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آگے انہیں نے سب قربان کر دیا۔ اُن نفوسِ قدسیہ نے اپنی جان تک کو محبت رسول پر غالب کر دیتے تھے۔

حضرت بلال

حبشہ کے غلام، جن پر ظلم کے پہاڑ توڑے گئے، انگاروں پر لٹایا گیا، لیکن صرف أحدٌ أحدٌکہہ کر صبر کیا، کیونکہ دل میں رسول ﷺ کی محبت غالب تھی۔

حضرت خبیب

کفار مکہ نے سولی پر چڑھایا، پوچھا: "کیا تم چاہتے ہو کہ تمہیں چھوڑ دیا جائے اور تمہاری جگہ محمد (ﷺ) ہوں حضرت خبیب نے فرمایا: "اللہ کی قسم! میں نہیں چاہتا کہ محمد ﷺ کے پاؤں میں کانٹا بھی چبھے اور میں سلامت رہوں (سیرت ابن ہشام:جلد2)

دنیا کی ہر چیز فانی ہے، لیکن محبتِ رسول ﷺ وہ سرمایہ ہے جو دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے۔ جس دل میں یہ محبت راسخ ہو جائے، وہ ہر رکاوٹ، ہر نفس، ہر تعلق پر غالب آ جاتا ہے۔ یہی محبت صحابہ کرامؓ کی زندگیوں کا مرکز تھی، اور ہمیں بھی اسی راستے پر چلنے کی ضرورت ہے۔

اللہ تعالی ہم سے دِلوں میں مُحبت رسول کی شمع روشن کر دیں۔ آمین؛ یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں