عنوان: | حضورﷺ کا جُود وکرم واقعات کی روشنی میں (1 تا 3 واقعات) |
---|---|
تحریر: | محمد فرقان رضا حنفی |
پیش کش: | جامعہ عربیہ انوارالقرآن، بلرام پور |
(واقعہ نمبر 1)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص (صفوان بن امیہ) نے حضور ﷺ سے بکریوں کا سوال کیا جن سے دو پہاڑوں کا درمیانی جنگل پر تھا آپ نے وہ سب اس کو دے دیں اُس نے اپنی قوم میں جا کر کہا: اے میری قوم تم! اسلام لاؤ اللہ کہ قسم محمّد ایسی سخاوت کرتے ہیں کہ فقر سے نہیں ڈرتے۔
حضرت سعید بن مسیب سے روایت ہے کہ حضرت صفوان بن امیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ حضور ﷺ حُنین کے دن مجھے مال عطا فرمانے لگے ۔ حالانکہ آپ میری نظر میں مبغوض ترین خلق تھے پس آپ مجھے عطا فرماتے رہے یہاں تک کہ میری نظر میں محبوب ترین خلق ہو گئے۔
مانگیں گے مانگے جائیں گے منہ مانگی پائیں گے
سرکار میں نہ لا ہے نہ حاجت اگر کی ہے
(واقعہ نمبر 2)
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور ﷺ کے پاس بحرین سے مال لایا گیا اور زیادہ سے زیادہ مال تھا جو آپ کے پاس لایا گیا آپ نے فرمایا کہ اس کو مسجد میں ڈال دو جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو اس مال کے پاس بیٹھ گئے اور تقسیم فرمانے لگے آپ کے چچا حضرت عباس آپ کے پاس آئے اور عرض کرنے لگے یا رسول اللہﷺ! مجھے اس مال میں سے دیجئے کیونکہ جنگِ بدر کے دن میں نے فدیہ دے کر اپنے آپ کو اور عقیل بن ابی طالب کو آزاد کرایا تھا آپ نے فرمایا لے لو حضرت عباس نے دونوں ہاتھوں سے اپنے کپڑے میں ڈال لیا۔
پھر اٹھانے لگے تو نہ اٹھ سکے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کسی سے فرما دیں کہ اٹھا کر مجھ پر رکھ دے۔ آپ نے فرمایا میں کسی سے اٹھانے کو نہیں کہتا حضرت عباس بولے آپ خود اٹھا کر مجھ پر رکھیں اس میں سے کچھ کرا دیا پھر اپنے کندھے پڑ اٹھالیا اور روانہ ہوئی، حضور ﷺ اسے دیکھتے رہے یہاں تک کہ وہ غائب ہو گئے اور حضور ﷺ تعجب فرماتے تھے غرضیکہ حضور ﷺ وہاں سے اٹھے تو کچھ باقی نہ تھا۔ روایت کرنے والوں نے کہا ہے کہ وہ مال ایک لالھ درہم تھا اور علاء بن الحضرمی نے بحرین کے خراج میں بھیجا تھا اور یہ پہلا مال تھا جو حضور ﷺ کے پاس لایا گیا۔
منگتا کا ہاتھ اُٹھتے ہی داتا کی دَین تھی
دُوری قبول و عرض میں بس ہاتھ بھر کی ہے
(واقعہ نمبر 3)
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک عورت ایک چادر لے کر آئی اُس نے عرض کیا یا رسول اللہ! میں نے اپنے ہاتھ سے بُنی ہے میں آپ کے پہننے کے لیے لائی ہوں آپ کو ضرورت تھی اس لیے آپ نے وہ چادر لے لی۔ پھر آپ ہماری طرف چلے اور اسی چادر کو بطور تہ بند باندھے ہوئے تھے صحابہ کرام میں سے ایک نے دیکھ کر عرض کیا کیا اچھی چادر ہے یہ مجھے پہنا دیجئے آپ نے فرمایا ہاں کچھ دیر کے بعد آپ مجلس سے اٹھ گئے پھر لوٹ کر آئے اور وہ چادر لپیٹ کر اُس صحابی کے پاس بھیج دی صحابہ کرام نے اُس سے کہا کہ تو نے اچھا نہ کیا کہ حضور ﷺ سے اس چادر کا سوال کیا۔
حالانکہ تجھے معلوم ہے کہ آپ کسی سائل کا سوال *رد نہیں کرتے فرماتے اس صحابی نے کہا اللہ کی قسم! میں نے صرف اِس واسطے سوال کیا کہ جس دن میں مرجاؤں یہ چادر میرا کفن بنے حضرت سہل فرماتے ہیں کہ وہ چادر اُس کا کفن ہی بٙنی۔
مانگیں گے مانگے جائیں گے منہ مانگی پائیں گے
سرکار میں نہ "لا" ہے نہ حاجت اگر کی ہے