عنوان: | حضورﷺ کے شجرۂ نسب کی تحقیق |
---|---|
تحریر: | محمد فرقان رضا حنفی |
پیش کش: | جامعہ عربیہ انوارالقرآن، بلرام پور |
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرہ نسب اس طرح ہے: محمد بن عبد اللہ بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوی بن غالب بن فہر بن مالک بن نضر بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان.
حضرت عدنان تک آپ کا نسب نامہ صحیح سندوں کے ساتھ باتفاقِ مورخین ثابت ہے۔ اس کے بعد کے ناموں میں بہت کچھ اختلاف ہے اور حضور ﷺ جب بھی اپنا نسب نامہ بیان فرماتے تھے تو ،، عدنان،، ہی تک ذکر فرماتے تھے۔ مگر اس پر تمام مورخین کا اتفاق ہے کہ ،،عدنان،، حضرت سیدنا اسمٰعیل علیہ السّلام کی اولاد سے ہیں اور حضرت سیدنا اسمٰعیل علیہ السّلام حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السّلام کے فرزند ارجمند ہیں۔ (سیرتِ مصطفٰے ﷺ ص: 36 سیرت الانبیاء ص: 841)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے منقول ہے فرماتے ہیں کہ حضورِ اکرم ﷺ جب اپنا نسب شریف بیان فرمایا کرتے تھے تو معد بن عدنان سے تجاوز نہیں کرتے. اس جگہ ٹھر جاتے تھے اور فرماتے کذب النسابون گویوں نے جھوٹ ملا رکھا ہے۔ (مدارج النبوّة ج، 2 ص: 18)
حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے وہ فرماتے تھے کہ ہم عدنان تک اپنا نسب لے جاتے ہیں اس سے اوپر ہم نہیں جانتے اور حضرت عروہ بن زُبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم کسی ایسے کو نہیں جانتے پہچانتے جو معد بن عدنان کے بعد سلسلۂ نسب لیجائے کیونکہ عدنان سے حضرت سیدنا اسمٰعیل تا حضرت سیدنا آدم علیہمالسّلام تک بہت اختلاف ہے۔ (ایضاٙٙ ص: 18)
محققِ علی الاطلاق حضرت علامہ شیخ عبدالحق محدّث دہلوی رحمتہ اللہ القوی فرماتے ہیں کہ عدنان سے حضرت سیدُنا اسمٰعیل علیہ السّلام تک تیس ایسی پشتوں کا ذکر کیا ہے جن کا کچھ اتہ پتہ معلوم نہیں اور کسی نے اس سے کم اور کسی نے اس سے زیادہ پشتوں کا ذکر کیا ہے۔ امام مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اُس شخص کے بارے میں دریافت کیا گیا جو اپنے نسب کو حضرت سیدُنا آدم علیہ السّلام تک بیان کرتا تھا تو آپ نے اُسے ناپسند فرمایا اور کہا کیا اُس شخص کو خبر دی گئی ہےp؟ اسی طرح امام مالک رحمہ اللہ تعالیٰ سے انبیاء علیہم السّلام کے رفع نسب میں روایت کی گئی ہے۔ لہٰذا ہمیں لازم ہے کہ عدنان سے اوپر اِس بنا پر توقف کریں کہ حضور اکرم ﷺ کو اس کی وحی نہیں کی گئی ہے۔ (مدارج النبوة ج، 2 ص: 18)
عدنان تک نسب میں اربابِ سیر اور اصحابِ علم انساب کا اتفاق ہے اس سے اوپر میں کچھ اختلاف ہے اس میں اتفاق ہے کہ حضور ﷺ اولاد حضرت سیدُنا اسمٰعیل علیہ السّلام ہیں اور حضرت سیدُنا ابراہیم علیہ السّلام اور نوح اور حضرت ادریس علیہما السّلام آپ کے اجداد میں ہیں۔ (تذکرة الانبیاء ص: 518)
عدنان تک نسب شریف پر سب کا اتفاق ہے، اس سے آگے مختلف فیہ ہے، اُس پر اعتماد نہیں کیا جاتا لیکن اِس بات میں کسی کا اختلاف نہیں کہ عدنان، حضرت سیدُنا اسمٰعیل بن حضرت سیدُنا ابراہیم علیہما السّلام کی اولاد سے تھے۔ (فقہ السیرة ص: 69)
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی والدہ ماجدہ کا نام آمنہ بنت وہب تھا۔ ان کا شجرہ نسب اس طرح ہے: آمنہ بنت وہب بن عبد مناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ. کلاب بن مرہ پر آ کر یہ سلسلہ نسب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے والد عبداللہ بن عبدالمطلب کے شجرہ نسب سے مل جاتا ہے۔ حضور ﷺ کا نسب والد اور والدہ دونوں جانب سے بہتر تھا اور عزت کے لحاظ سے سب سے بڑھ کر تھا۔ (تذکرة الانبیاء ص: 518)