دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

ماں کی عظمت اور آج کے انسان کی محرومی

عنوان: ماں کی عظمت اور آج کے انسان کی محرومی
تحریر: شاہین فاطمہ امجدی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

ماں اللہ تبارک وتعالی کی عظیم نعمتوں میں سے ہے۔ ماں صرف ایک لفظ نہیں بلکہ پوری کائنات ہے، ایک ماں کی دعا اپنی اولاد کے حق میں ایسی صدا ہے جو رب کے بارگاہ میں سیدھی قبولیت کی راہ پاتی ہے، ماں تپتی دھوپ میں رب تعالی کی بھیجی ہوئی چھاؤں ہے، والدہ کی مسکراہٹ بے قرار دل کے لیے تسکین کا پیغام ہے۔

آج کا انسان ترقی کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ سائنس، ٹیکنالوجی، تعلیم اور سہولیات میں حیرت انگیز ترقی ہو چکی ہے۔ مگر جب ہم اخلاق، محبت، کردار اور انسانی رشتوں کی بات کرتے ہیں، تو معلوم ہوتا ہے کہ یہی جدید دور اخلاقی تباہی اور روحانی اندھیرے میں ڈوبا ہوا ہے۔ان تمام پہلوؤں میں ایک انتہائی افسوسناک اور دل خراش حقیقت یہ بھی ہے کہ ماں جیسی عظیم اور مقدس ہستی کی بے ادبی، نظر انداز، اور بدسلوکی روز مرہ کا معمول بنتی جا رہی ہے۔

ماں کا مقام:

قرآن مجید میں والدین خصوصاً ماں کے ساتھ حسنِ سلوک کو عبادت کے بعد فوری حکم کی صورت میں بیان کیا گیا:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ (بنی اسرائیل، ۲۳)

ترجمہ کنزالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔
آگے فرمایا:

فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا (بنی اسرائیل، ۲۳)

ترجمہ کنزالایمان: تو ان سے ہُوں نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔ یعنی ماں باپ کی بے ادبی اتنا سنگین گناہ ہے کہ اُف کہنا بھی ممنوع ہے۔

ماں کی عظمت حدیث کی روشنی میں:

ایک حضور رحمت عالم ﷺ نے جگہ ارشاد فرمایا:

حدثَنا بندار،ثنا يحيى بنُ سعيدٍ،ثنا بهزُ بنُ حكيمٍ،ثَني أبي، عن جدِّي،قالَ: قلتُ: يا رسولَ اللهِ، من أَبَرُّ؟ قالَ: أُمُّكَ قالَ: قلتُ: ثمَّ مَن؟قالَ: أُمُّكَ قالَ: قلتُ: ثمَّ مَن؟قالَ: أُمُّكَ قالَ: قلتُ: ثمَّ مَن؟ قالَ: ثمَّ أباكَ، ثمَّ الأقربُ، فالأقربُ (سنن الترمذی،۱۸۹۳ )

ترجمہ: ہم کو حدیث بیان کی بندار نے، ہم کو حدیث بیان کی یحی ابن سعید نے،مجھے حدیث بیان کی میرے والد نے، بروایت میرے دادا سے فرماتے ہیں:
میں نے عرض کی یا رسول اللہﷺ میں کس کے ساتھ حسن سلوک کروں؟ آپﷺ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ میں نےعرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ آپﷺ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ کہتے ہیں میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ آپ نے فرمایا: اپنے باپ کے ساتھ پھر درجہ بدرجہ رشتہ داروں کے ساتھ۔

دور حاضر کا منظر اخلاقی تنزلی کی بدترین مثال:

موبائل اور سوشل میڈیا میں مصروف نوجوان ماں کی آواز تک کو سننا گوارا نہیں کرتے۔ ماں کی بات کو پرانے زمانے کی نصیحتیں کہہ کر رد کر دیا جاتا ہے۔ بزرگ ماں کی خدمت کو بوجھ سمجھا جارہاہے۔

بعض گھروں میں تو ماں کو اولڈ ایج ہوم بھیج دیا جاتا ہے یا کمرے میں قید کر دیا جاتا ہے۔ اور اگر وہ کوئی بات کہیں تو انہیں ڈانٹ پھٹکار کر خاموش کرا دیا جاتا ہے۔ کیا گزرتی ہوگی اس ماں کے دل پر کہ جس بچے کو انہوں نے اتنے نازوں سے پال کر بڑا کیا تھا اور سوچا تھا کہ یہ میرا سہارا بنیں گے وہی آج مجھ کو ڈانٹ پھٹکار رہے ہیں۔ یہ سب کچھ صرف ایک فرد کی نافرمانی نہیں بلکہ یہ قرآنی حکم کی کھلی خلاف ورزی اور اللہ کی ناراضی کا ذریعہ ہے۔ماں صرف ایک رشتہ نہیں، بلکہ جنت کا دروازہ، دعاؤں کا خزانہ، محبت کی چھاؤں، اور اللہ کی رضا کا ذریعہ ہے۔

آج اگر ہم اس ہستی کو نظر انداز کریں گے، تو یاد رکھیں: جو دنیا میں ماں کی بے ادبی کرتا ہے، وہ آخرت میں رسوائی کا سامنا کرے گا اور دنیا میں بھی سکون اس سے دور رہے گا۔ آئیے خود سے یہ سوال کریں:
ہم ماں کی خدمت اور عزت میں کوتاہی کر کے جنت کے دروازے بند تو نہیں کر رہے؟

اب بھی وقت ہے کہ:

ماں کی بات سنیں، اس کی خدمت کو فرض جانیں،اس کے قدموں میں جنت تلاش کریں، اور اس کے دل سے نکلی دعاؤں کو اپنی دنیا و آخرت کا سرمایہ بنائیں۔

اللّٰهُمَّ اجعلنا من البارّين بوالدينا، وارضَ عنا وعنهم، واغفر لنا ولهم، ووفّقنا لخدمتهم في الحياة وبعد المات۔ آمین یا رب العالمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں