عنوان: | موت درس عبرت |
---|---|
تحریر: | عائشہ ضیائی مئو |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
اللہ تعالیٰ نے تمام مخلوقات کو پیدا فرمایا، ہزاروں سال سے لوگ اس دنیا میں پیدا ہوتے ہیں اور اپنی مقررہ عمر پوری کرنے کے بعد چلے جاتے ہیں۔ تمام مسلمان کا اس بات پر ایمان ہے کہ موت حقیقت ہے ۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِ (العنکبوت:57)
ترجمۂ کنز الایمان: ہر جان کو موت کا مز ہ چکھنا ہے
ہماری زندگی کے جتنے لمحے لکھ دیٔے گىٔے ہیں اس میں کسی قسم کی کمی بیشی ممکن نہیں۔ یاد رکھیں! جو بھی دنیا کی رنگینیوں اور اس کی خواہشات کی جانب مائل ہیں بالیقین ان کا دل موت کی یاد سے غافل ہے۔ اور جو شخص موت کو کثرت سے یاد کرتا ہے اس کے دل میں خوفِ خدا پیدا ہوتا ہے۔
دنیا مومن کے لیے قید خانہ ہے جب کہ موت اس قید خانہ سے آزادی کا پروانہ ہے، موت کو یاد رکھنا اور اس کو محبوب رکھنا چاہیے حدیث شریف میں ہے:
وَعَن عبد الله بن عَمْرو قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تُحْفَةُ الْمُؤْمِنِ الْمَوْتُ» (مشكوة :1609)
ترجمہ: عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: موت مومن کے لیے تحفہ ہے۔
موت سے متعلق بزرگانِ دین کے اقوال:
حضرت سیدنا ربیع بن خشیم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مومن موت سے بہتر کسی غاىٔب چیز کا انتظار نہیں کرتا۔ نیز آپ رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے گھر میں قبر کھود رکھی تھی جس میں روزانہ کیٔ مرتبہ لیٹا کرتے تاکہ موت کی یاد باقی رہے اور فرمایا کرتے: اگر میرے دل سے گھڑی بھر موت کی یاد جدا ہوتی تو ضرور میں بگاڑ میں پیدا ہو جاتا۔
حضرت سیدنا محمد بن سیرین رحمۃ اللہ علیہ کے سامنے جب موت کا ذکر کیا جاتا ہے تو آپ کے جسم کا ہر حصہ سن ہو جاتا۔
موت کی یاد پختہ کرنے کا طریقہ:
جان لیجئے کہ موت خوفناک ہے ہم کہیں بھی رہے وہ آ پہونچے گی، اس کا خطرہ بہت بڑا ہے لیکن پھر بھی ہم لوگ موت کی یاد سے غافل ہیں، نہ اس کے بارے میں سوچتے ہیں نہ یاد کرتے ہیں۔
یاد کریں! ان لوگوں کو جو اس دنیا سے چلے گئے ان کے مرنے اور مٹی میں مل جانے کو جن کے جسم کے ہر اعضاء قبروں میں بکھر گئے وغیرہ یہ سب تصور کرنے کے بعد سوچیں عنقریب ہمارا بھی وہی حال ہوگا کیوں کہ:
موت سے کس کو رستگاری ہے
آج ہماری تو کل تمہاری باری ہے
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں کثرت سے موت کو یاد کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ!