دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

موت کا مزہ

عنوان: موت کا مزہ
تحریر: مفتیہ نازیہ فاطمہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

موت ایک ایسی حقیقت ہے، جس سے کوئی ذی روح انکار نہیں کر سکتا۔ چاہے وہ بادشاہ ہو یا وزیر، امیر ہو یا غریب، عالم ہو یا جاھل ہر ایک کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔ موت کا خاتمہ نہیں، بلکہ ایک اور جہان کی طرف سنگ میل ہے۔ قران مجید میں فرمایا گیا:

كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ (آل عمران: 185)

ترجمہ کنز الایمان: ہر جان کو موت چکھنی ہے

موت کا مزہ چکھنا کیا ہے؟

موت کا ذائقہ صرف ایک جسمانی کیفیت نہیں، بلکہ یہ روحانی، جسمانی، نفسیاتی اور دینی طور پر ایک بڑا مرحلہ ہے۔ انسان جب دنیا سے جا رہا ہوتا ہے تو وہ بہت سی کیفیات سے گزرتا ہے۔ نیک لوگوں کے لیے موت، اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا ذریعہ بنتی ہے، جب کہ گناہگاروں کے لیے ایک سخت اور دردناک عمل۔
حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:

إن العبد المؤمن إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه من السماء ملائكة، بيض الوجوه، كأن وجوههم الشمس، معهم كفن من أكفان الجنة، وحنوط من حنوط الجنة، حتى يجلسوا منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت عليه السلام حتى يجلس عند رأسه، فيقول: أيتها النفس الطيبة! اخرجي إلى مغفرة من الله ورضوان، فتخرج تسيل كما تسيل القطرة من في السقاء، فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعوها في يده طرفة عين، حتى يأخذوها، فيجعلوها في ذلك الكفن، وفي ذلك الحنوط وإن العبد الكافر إذا كان في انقطاع من الدنيا وإقبال من الآخرة، نزل إليه من السماء ملائكة، سود الوجوه، معهم المسوح، فيجلسون منه مد البصر، ثم يجيء ملك الموت، حتى يجلس عند رأسه، فيقول: أيتها النفس الخبيثة! اخرجي إلى سخط من الله وغضب، قال: فتُفرق في جسده، فينتزعها كما يُنتزع السفود من الصوف المبلول، فيأخذها، فإذا أخذها لم يدعوها في يده طرفة عين، حتى يجعلوها في تلك المسوح (ابو داؤد: 4753)

جب مومن بندہ دنیا سے رخصت ہوتا ہے اور آخرت کی طرف روانہ ہوتا ہے تو آسمان سے سفید چہروں والے فرشتے آتے ہیں، ان کے چہروں کی چمک سورج کی طرح ہوتی ہے۔ وہ اس کے سامنے بیٹھ جاتے ہیں، پھر ملک الموت آتا ہے اور کہتا ہے: اے پاک روح! اللہ کی مغفرت و رضا کی طرف نکل آ۔ تو روح ایسے نکلتی ہے جیسے پانی مشکیزے کے منہ سے بہہ نکلتا ہے اور جب فاجر بندہ دنیا سے رخصت ہوتا ہے تو سیاہ چہروں والے فرشتے آتے ہیں۔ وہ اس کے گرد بیٹھ جاتے ہیں۔ پھر ملک الموت آتا ہے اور کہتا ہے: اے خبیث روح! اللہ کے غضب اور غصے کی طرف نکل آ۔ پس وہ روح جسم میں منتشر ہو جاتی ہے، اور فرشتہ اسے ایسے کھینچتا ہے جیسے سیخ کو گیلی اون میں سے کھینچا جائے، اور اس کے ساتھ رگیں اور پٹھے ٹوٹنے لگتے ہیں

نیک لوگوں پر موت کی آسانی

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:

يَا أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ ارْجِعِي إِلَىٰ رَبِّكِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً (الفجر: 27/28)

ترجمہ کنز الایمان: اے اطمینان والی جان ۔ اپنے رب کی طرف واپس ہویوں کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی۔

یعنی نیک بندے کی موت اس کے لیے نعمت بن جاتی ہے۔ اس کی روح فرشتے خوشی کے ساتھ لے جاتے ہیں اور وہ قبر میں راحت پاتا ہے۔

گناہگار کے لیے موت کی سختی

اللہ تعالیٰ نے گناہگاروں کے بارے میں فرمایا:

وَلَوْ تَرَىٰ إِذْ يَتَوَفَّى ٱلَّذِينَ كَفَرُواْ ٱلْمَلَـٰٓئِكَةُ يَضْرِبُونَ وُجُوهَهُمْ وَأَدْبَـٰرَهُمْ وَذُوقُواْ عَذَابَ ٱلْحَرِيقِ (انفال: 50)

ترجمۂ کنز الایمان:

اور کبھی تو دیکھے جب فرشتے کافروں کی جان نکالتے ہیں مار رہے ہیں ان کے منہ پر اور ان کی پیٹھ پر اور چکھو آ گ کا عذاب۔ یہ آیت اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ گناہگار موت کے وقت بھی عذاب چکھتا ہے اور آخرت میں بھی۔

موت کا ذائقہ ہر ایک کو چکھنا ہے، لیکن عقل مند وہی ہے جو اس کی تیاری کر لے۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا

اکثروا ذكر هادم اللذات الموت لذّتوں کو ختم کرنے والی چیز یعنی موت کو کثرت سے یاد کیا (ترمذی: 2307)

ترجمہ: جو موت کو یاد رکھتا ہے، وہ دنیا کی فانی لذتوں سے دل ہٹا کر، اعمالِ صالحہ میں لگ جاتا ہے۔

موت کا مزہ ایک اٹل حقیقت ہے، جو ہر نفس کو چکھنا ہے۔ خوش قسمت وہ ہے جو اس کے لیے تیاری کر لے، اور بدقسمت وہ ہے جو دنیا کی فانی رنگینیوں میں گم ہو کر اس انجام کو بھول جائے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم ہر لمحہ اس کی تیاری کریں، توبہ کریں، نیک اعمال کریں، اور اللہ تعالیٰ کی رضا کی کوشش کریں۔

اللہ تبارک و تعالٰی سے دعا ہے وہ ہمیں نیک اعمال کرنے کی توفیق دے، ہماری موت میں آسانیاں عطا فرمائے، مومنین کی جماعت میں شمولیت عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین۔

کرو۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں