دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

شکر اور شکر کے برکات

عنوان: شکر اور شکر کے برکات
تحریر: عائشہ ضیائی مئو
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اللہ تعالیٰ نے انسان کو بے حساب و بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے،انہیں نعمتوں میں سے شکر بھی ہے۔شکر اسے کہتے ہیں کہ کسی کے احسان و نعمت کی وجہ سے زبان،دل یا اعضاء کے ساتھ اس کی تعظیم کرنا، شکر ایک عمدہ خوبی ہے جو انسان کو اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا اعتراف کرنے اور ان نعمتوں پر اس کا شکر بجالانے کی ترغیب دیتی ہے ۔

شکر کا حکم اور اس کی فضیلت کا بیان قرآن مجید میں بڑی کثرت اور تاکید کے ساتھ موجود ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد پاک ہے:

لَىٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِیْدَنَّكُمْ (ابراھیم:7)

ترجمہ کنزالایمان: اگر احسان مانو گے تو میں تمہیں اور دوں گا

تفسیر صراط الجنان

اس آیت سے معلوم ہوا کہ شکر سے نعمت زیادہ ہوتی ہے۔ شکر کی حقیقت یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی نعمت کا اس کی تعظیم کے ساتھ اعتراف کرے اور نفس کو اِس چیز کا عادی بنائے۔ یہاں ایک باریک نکتہ یہ ہے کہ بندہ جب اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں اور اس کے طرح طرح کے فضل و کرم اور احسان کا مطالعہ کرتا ہے تو اس کے شکر میں مشغول ہوتا ہے ،اس سے نعمتیں زیادہ ہوتی ہیں اور بندے کے دل میں اللّٰہ تعالیٰ کی محبت بڑھتی چلی جاتی ہے یہ مقام بہت برتر ہے اور اس سے اعلیٰ مقام یہ ہے کہ نعمت دینے والے کی محبت یہاں تک غالب ہو جائے کہ دل کا نعمتوں کی طرف میلان باقی نہ رہے، یہ مقام صدیقوں کا ہے۔

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنا ایک بہت اہم عبادت اور مومن کی پہچان ہے، جو انسان جس قدر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہے اتنا ہی اللہ تعالیٰ سے قریب ہوتا جاتا ہے۔حدیث شریف میں بھی اس کی بہت فضیلت بیان کی گئی ہے۔

حدیث شریف:

كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَقُومُ لِيُصَلِّيَ حَتَّى تَرِمُ قَدَمَاهُ أَوْ سَاقَاهُ , فَيُقَالُ لَهُ: فَيَقُولُ: أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا (بخاری:1130)

ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اتنی دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے رہتے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قدم یا (یہ کہا کہ) پنڈلیوں پر ورم آ جاتا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق کچھ عرض کیا جاتا تو فرماتے ”کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ شکر اللہ تعالیٰ کی خوشنودی اور قرب کا ذریعہ ہے،شکر سے بندہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا مستحق ہوتا ہے،شکر سے ہی طمانیت قلب حاصل ہوتی ہے،شکر صبر و قناعت کی بھی صفت سکھاتا ہے،شکر سے انسان کی زندگی خوشحال ،کامیاب اور پرسکون ہوسکتی ہے،شکر گزاری انسان کو دنیا و آخرت میں کامیابی دلائے گی، لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم خوشی ہو یا غم ہر حال میں اللہ تعالیٰ کے شکر گزار بندے بن کر رہے۔

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب ﷺ کے صدقے ہمیں اپنا شکر ادا کرنے اور ناشکری سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں