دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

آنلائن تعلیم حاصل کرنے والے طالبات توجہ فرمائیں

عنوان: آنلائن تعلیم حاصل کرنے والے طالبات توجہ فرمائیں
تحریر: آفرین لاکھانی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

آن لائن تعلیم حاصل کرنے والی معزز طالبات کے نام ایک اہم پیغام! یوں تو زمانۂ قدیم سے مدرسے میں جا کر تعلیم حاصل کرنے کی روایت چلی آ رہی ہے؛ لیکن جدید دور کی ٹیکنالوجی نے ہمیں یہ سہولت دستیاب کی ہے کہ جو علم حاصل کرنے کی طلب رکھتے ہیں، لیکن کچھ وجوہات کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں جا پاتے، یا جن کے علاقے میں مدارس وغیرہ نہیں ہے، تو انہیں گھر بیٹھے تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ لیکن مشاہدہ کرنے پر یہ معلوم ہوا کہ آن لائن حصولِ تعلیم کے سلسلے میں ہم استاذ کی ادب و احترام کو فراموش کر بیٹھے ہیں! اور اس سہولت کا غلط فائدہ اٹھا رہے ہیں۔


جدید دور کی آن لائن طالبات سے اگر کلاس میں کوئی تلخ بات کہہ دی جائے، تو انہیں اس قدر ناگوارہ گزرتی ہے کہ دوسرے دن وہ دوسری اکیڈمی میں جوائن ہو جاتے ہیں، اللہ اکبر کبیرہ! یہ استاذ، مدرسے، اکیڈمی، علمِ دین کا ادب ہے؟ جو بچے مدرسے میں جا کر تعلیم حاصل کرتے ہیں ان کے ادب و احترام کا یہ عالم ہوتا ہے کہ استاد کتنا ہی ماریں، ڈانٹیں، سزائیں دیں، مرغا بنائیں لیکن بالکل ادب کے ساتھ استاد کی سختیاں برداشت کرتے ہیں۔ گردن جھکا کر ڈانٹ سنتے ہیں، ایک لفظ نہیں کہتے۔ اس کے بر عکس آنلائن طالبات؟ آئیں میں اپ کو توجہ دلاتی ہوں کہ ہم آن لائن کلاس میں کتنی گستاخیاں کر گزرتے ہیں جن سے ہم خود نا واقف ہیں۔


آن لائن کلاس اور استاذ کا ادب:


  1. ادب کا تقاضہ یہ ہونا چاہیے کہ استاد کے کلاس میں آنے سے پہلے ہم تمام طالبات حاضر ہو جائیں؛ لیکن عالم یہ ہے کہ استاد کلاس شروع کر دیتے ہیں لیکن طالبات میں وقت کی پابندی کا کوئی خیال نہیں ہوتا! استاد کلاس میں طالبات کے حاضر ہونے کا انتظار کر رہے ہوتے ہیں۔
  2. اور جونہی استاد کلاس میں تشریف لائیں، آنلائن کلاس ہونے کے سبب دست بوسی ناممکن ہے لیکن ہم انہیں سلام کریں؛ ان کی خیریت دریافت کریں۔ لیکن حال یہ ہوتا ہے کہ استاذ سلام کرتے ہیں، اور طالبات کی جانب سے کوئی جواب موصول نہیں ہوتا!
  3. جب استاد سبق پڑھائیں تو بارہا جی باجی سمجھ گیا کہہ کر اپنے حاضر ہونے کی دلیل دیں، لیکن اکثر کلاس میں یہی حال ہے کہ پوری کلاس میں بالکل خاموشی چھائی ہوتی ہے۔
  4. ادب کا تقاضہ یہ ہونا چاہیے کہ کلاس سے بغیر عذر لیفٹ نہ ہوں، آف لائن کی طالبات پانی پینے کے لیے بھی اجازت لیتیں ہیں، اس کے برعکس آن لائن طالبات مرضی کے مالک بن کر کبھی جوائن کبھی لیفٹ ہوتیں ہیں، کیا یہ کوئی طریقہ ہے؟
  5. شعائرِ ادب کا تقاضہ یہ بھی ہے کہ استاد کی آواز سے بلند ہماری آواز نہ ہوں۔
  6. جب استاد کوئی سوال پوچھیں تو اسی لمحے فوراً اپنا مائک کھول کر جواب دیں، استاد کو ایک سے زیادہ بار نام لینے کی ضرورت نہ پڑنی چاہیے۔
  7. کلاس آن کر کے دوسرے Apps پر قطعی نہ جائیں، مکمل توجہی سے بہت سنجیدگی سے پڑھائی پر دھیان دیا جائے۔
  8. امتحان کے وقت اساتذہ اپنی آن لائن طالبات پر اعتبار کرتے ہیں، اور اللہ رسول کو گواہ بنا کر امتحان دینے کی تلقین کرتے ہیں، لیکن کچھ بدبخت یہاں بھی عقل کا استعمال نہ کر کے نقل کا سہارا لیتے ہیں، استاد ہم پر بھروسہ کرتے ہیں اس کو قطعی نہ توڑیں۔
  9. کلاس کے وقت میں نہایت ادب کے ساتھ وضو بنا کر بیٹھیں، یہ نہ ہو کہ یہ آن لائن ہے ہمیں استاد نہیں دیکھ رہے تو ہم کلاس آن کر کے دوسرے غیر ضروری کاموں میں مشغول رہیں۔
  10. جب تک استاد کلاس سے نہ جائیں طالبات لیفٹ نہ ہوں، یہ بھی شعائرِ ادب کے میں داخل ہے۔ کیوں کہ اگر آفلائن کلاس سے تشبیہ دی جائے تو اس کے یہ معنی ہے کہ ہم جماعت سے بغیر اجازت اٹھ کر چلے گئے۔
  11. جب کسی سوال کا جواب نہیں بن رہا ہوتا تو طالبات نیٹورک پرابلم کا بہانا بناتیں ہیں، یہ بھی حرمتِ استاذ کے خلاف ہے!
  12. جب استاد کا نام لیا جائے نہایت ادب کے ساتھ لیا جائے، قدیم زمانے کی مؤدب طالبات کے ادب و احترام کرنے کا تقاضا یہ تھا کہ جب استاد کا نام آتا تو ٹیک لگا کر بیٹھے ہوئے طالبات سیدھے ہو جاتے، کہ استاد کے نام آیا ہے اور میں ٹیک لگا کر بیٹھوں یہ تو استاد کی شان میں گستاخی ہوگی۔


امید ہیں کہ آن لائن طالبات ان تمام نکات پر عمل کریں گی،استاد کے ادب و احترام دل و جان سے کریں گی، علم کتابوں سے نہیں ملتا ہے بلکہ اساتذاہ کے ادب کی برکتوں سے یہ کتابوں کا علم ہمارے دلوں کو منور و مجلی کرتا ہے۔


ادب بھی ایک قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں
استاد ایک نگینہ ہے جنت کے نگینوں میں

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں