دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

رومن اردو وبالِ جان

عنوان: رومن اردو وبالِ جان
تحریر: آفرین لاکھانی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

Go Lakh Ho Rangat Phulon Mein
Khushbu Jo Nahin To Kuch Bhi Nahin
Is Desh Mein Chaahen Hun Barsen
Urdu Jo Nahin To Kuch Bhi Nahin


یہ شعر آپ نے پڑھا، یقیناً آپ کو شعر پسند آیا ہوگا لیکن غور طلب بات یہ ہے کہ یہ شعر اردو زبان کا ہے جو اردو زبان کی تعریف بیان کر رہا ہے، لیکن تحریر انگریزی (رومن) میں ہے۔ اردو رسم الخط میں یہ شعر مندرجہ ذیل ہے۔

گو لاکھ ہو رنگت پھولوں میں، خوشبو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں
اس دیس میں چاہیں ہُن برسیں، اُردو جو نہیں تو کچھ بھی نہیں


آج واٹس ایپ، فیس بک، ٹویٹر وغیرہ ایپس پر اس طرح اردو کو اردو رسم الخط میں لکھنے کی بجائے رومن اردو میں لکھنا بہت عام ہو گیا ہے، دورِ حاضر میں اردو جن کی مادری زبان ہے ان کا مسلہ یہی ہے۔ اردو گو کہ ہماری مادری زبان ہے، لیکن انگریزی ذریعۂ تعلیم سے بچے انگریزی تو سیکھ نہ سکے لیکن اردو رسم الخط کو رومن (Romanized Urdu) میں لکھنا ضرور سیکھ گئے ہیں۔ کسی زبان کی بقاء اس کے رسم الخط سے ہوتی ہے۔ اگر رسم الخط ختم ہوجائے تو زبان بھی ختم ہو جاتی اور اُس سے جُڑی تہذیب و دین بھی مٹ جاتاہے۔ آج کل ہماری اس پیاری پیاری مادری زبان پر اس سے بڑھ کر اور ظلم کیا ہو سکتا جس سے اُس کا حُسنِ تحریر چھین لیا جائے۔ جس کو ہم معمولی بات سمجھ رہے ہیں بات اتنی معمولی نہیں ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں چاہے ہم اردو رسم الخط میں لکھیں یا رومن رسم الخط میں، کوئ فرق نہیں پڑھتا۔ جب کسی زبان کا رسم الخط بنتا ہے تو وہ اُس زبان کے پسِ پشت بہت کچھ ہوتا ہے۔ زبان و بیان، افہام و تفہیم، فصاحت و بلاغت اور لہجے میں سلاست و نفاست، تہذیب و تمدن وغیرہ اُس کے اپنے رسم الخط سے چھلکتا ہے۔ اردو کے شاعر منیش شکلا کہتے ہیں۔


بات کرنے کا حسیں طور و طریقہ سیکھا
ہم نے اردو کے بہانے سے سلیقہ سیکھا

الطاف حسین حالی کا شعر ہے:

شہد و شکر سے شیریں اردو زباں ہماری
ہوتی ہے جس کی بولی میٹھی زباں ہماری


اگر آپ اردو زبان سےصحیح معنوں میں لطف اندوز ہونا چاہتے ہیں تو اردو کو اردو رسم الخط میں لکھیں اور پڑھیں۔ سیدھے جانب سے لکھی جانے والی اردو کی نغمگی اور سُریلا پن اور اُس کی مٹھاس اردو کے رسم الخط کی وجہ سے ہے۔ جہاں تک چین، جاپان، کوریا اور عرب جیسے کئ اور ممالک ہیں جو اپنی اپنی مادری زبانوں میں لکھتے اور پڑھتے ہیں۔ اُن کو اپنی زبان اور تہذیب پر فخر ہے۔ وہ کسی قسم کی احساسِ کمتری کا شکار نہیں ہیں۔ وہ اپنی مادری زبان کو گلے لگا کر ترقی یافتہ ممالک کی سرِ فہرست میں ہیں۔


مختصراً مجھے بس اتنا کہنا ہے کہ اگر آپ اردو زبان میں کسی کو کچھ لکھنا چاہتے ہیں تو اردو رسم الخط ہی میں لکھئے۔ رومن اردو میں لکھنے سے بہت ساری غلطیاں سرزد ہوتی ہیں۔ رومن زبان میں اردو کے تمام حروفِ تہجی (alphabets) نہیں ہیں۔ اردو حروف انگریزی حروف سے زیادہ ہیں اور اُنکا تلفظ بھی جداگانہ ہے۔ جب ہم اردو کو انگریزی یا رومن حروف میں لکھتے ہیں تو ہر ایک لکھنے والا مختلف رومن حروف استعمال کرتا ہے، اُن میں یکسانیت نہیں ہوتی۔ جس سے پڑھنے اور لکھنے دونوں میں دِقّت پیش آتی ہے۔ رومن میں اردو لکھنا پڑھنا کافی مشکل ہوتا ہے۔ آسانی سے سمجھنے کیلئے اس کی ایک مثال لے لیتے ہیں۔ سوال ہے۔


غریب کیوں غم میں رہتے ہیں؟
Gareeb kyon gum main rahtay hain

پہلی توجہ طلب بات یہاں جملے کی لمبائ ہے۔ رومن اردو کا جملہ طویل ہوگیا ہے، یعنی اس میں زیادہ انگریزی کے حروف شامل ہوئے ہیں۔ اس کو لکھنے کے لئے زیادہ وقت لگے گا۔ ہم اس جملے میں پہلے اردو لفظ غریب کو لے لیتے ہیں، اس کو رومن لفظ (word) میں کس طرح لکھا جائے۔ ایک ہوا Gareeb (گریب) دوسرا Ghareeb (گھریب) تیسرا Garib یا Gharib (گرِب یا گھرِب) مگر ان سب کا تلفظ اصل اردو لفظ سے کوسوں دور ہے۔ اب لیجئے Kyon کو: انگریزی میں نونِ غنّہ (ں) نہیں ہے۔ اس کو اگر کہیں گے تو کیون ہو جائیگا۔ غم کو لکھا جا سکتا ہے Gum, Ghum, Gam مگر ان کے تلفظ الگ الگ ہیں، گَم، گھَم، گیام۔ اس میں گم کے معنی تو گوند یا گوند نما چیز کے ہوتی ہے۔ میں کا بھی بہت بڑا مسلہ ہے۔ اس میں بھی نونِ غنّہ کا مسلہ ہے۔ اب اس کو Men, Main, Mein کسی طرح سے بھی یہ اردو لفظ کے لہجے کی برابری نہیں کر سکتا اور انگریزی میں غلط معنی دے گا۔ رہتے اس کو Rahtay یا Rahte لکھیں۔ ہیں کا مسلہ بھی نون غُنّہ کا ہے، hain لکھیں یا hein یا پھر hayn لکھیں کسی طرح سے بھی اصل اردو تلفظ ادا نہیں ہوسکتا۔


ہم اردو کا یہ ایک لفظ لکھتے ہیں خدائی؛ جس کے معنی ہوتے ہیں ہے خدا تعالیٰ کی خدائی۔ لیکن! اگر آپ اسی لفظ کو رومن اردو میں لکھیں گے تو غور کریں اس لفظ کے معنی کس طرح تبدیل ہوتے ہیں۔ رومن اردو میں یہ Khudai ہوگا۔ پڑھنے والا اسے پڑھے گا کھُدائ جس کے معنی کسی جگہ کی کھُدائ۔ چونکہ انگریزی میں حرف “خ”کے لیے کوئی حرف (alphabet) نہیں ہے۔


اسی طرح اردو کا ایک اور لفظ ہے خانہ جو جگہ، گھر، مکان اور بیت کے معنوں میں لیا جاتا ہے۔ لیکن اس کا استعمال مرکب الفاظ میں بہت زیادہ ہوتا ہے، جیسے غسل خانہ، باورچی خانہ، دواخانہ، کبوتر یا مرغی خانہ وغیرہ لیکن اگر آپ اس لفظ کو رومن اردو میں لکھتے ہیں تو اس لفظ کے معنی بدل جاتے ہیں۔ رومن اردو میں آپ اس طرح لکھیں گے (khana) اور پڑھنے والا اس کو کھانا پڑھے گا۔ یعنی دواخانہ کے بجائے دوا کھانا، غسل خانہ کے بجائے گھُسُل کھانا، اس طرح باورچی خانہ کی جگہ باورچی کھانا اور مرغی خانہ؛ مرغی کھانا ہو جائیگا۔ اب آپ ہی سوچ لیجئے پاخانہ کیا ہوا۔ خدا کے لئے رومن اردو کا استعمال بند کیجئے!


اردو میں ہم شعر لفظ کئی مرتبہ استعمال کرتے ہیں۔ اس لفظ کو رومن میں لکھتے ہیں (sher) جسے پڑھنے والا سمجھے گا کوئ جنگل کا شیر ہے۔ کیونکہ انگریزی میں ع کے لئے کوئی حرف نہیں ہے۔ اسی طرح لعل جس کے معنی ہے سرخ رنگ کا قیمتی پتھر یا ہیرا۔ رومن میں لکھا جائیگا laal جسے ہم “لال” سمجھیں گے جیسے لال رنگ۔

ذرا غور کیجئے اور سوچیں!


اردو حروفِ تہجی میں ہمارے پاس 4 حرف ہیں ذ، ز، ض، اور ظ۔ ان چاروں حروف کے لیے ہم رومن اردو میں فقط ایک ہی حرف استعمال کرتے ہیں Z۔ جیسے ازہر اور اظہر Azher یعنی معنی الگ ہونے کے باوجود لفظ کی پہچان میں فرق نہیں آیا۔ اسی طرح سے اردو کے حروف ا اور ع دونوں حروف کے تلفظ میں بہت زیادہ فرق ہے۔ لیکن ہم دونوں کے لیے رومن اردو میں ایک ہی حرف استعمال کرتے ہیں A۔


انگریزی کی حروف تہجی 26 ہیں جبکہ اردو کی حروف تہجی میں 38 ہیں۔ اس طرح سے اردو میں انگریزی سے 12 حروف زیادہ ہیں اور اُن کے تلفظ بھی الگ الگ ہیں۔ پھر بھلا ہم کیسے اردو کو اردو رسم الخط میں لکھنے کی بجائے انگریزی یا رومن حروف میں لکھ سکتے ہیں؟


آخر میں میں اک سچا واقعہ سناتی ہوں۔ دو سہیلیاں تھیں جن میں کافی گہری دوستی تھی۔ ایک دوسرے کو رومن اردو میں ٹیکسٹ کرتی تھیں۔ کسی وجہ سے اِن دونوں میں ان بن ہوگئ تو ایک سہیلی نے دوسری کو رومن اردو میں لکھا۔
Jao ab hum tum se bat nahin kurtey
kutty

اب یہ لکھنا تھا بس ایک قیامت برپا ہوگئ۔ کَٹِّی کو سہیلی نے کُتِّی پڑھا۔ اس سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں رومن اردو کیا کسی بھی زبان کو لکھنا ہوتو اُس کے اصل رسم الخط میں لکھنا چاہئے!

اس طرح اور بھی بہت سارے الفاظ ہیں اگر ہم رومن اردو میں لکھیں تو ان کے معنی بالکل ہی بدل جاتے ہیں۔ اُمید رکھتی ہوں قارئین اس کا خیال رکھیں گے!

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں