عنوان: | دس لاکھ لڑکیاں فتنہ ارتداد کا شکار |
---|---|
تحریر: | آفرین لاکھانی |
پیش کش: | نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور |
ہر نئے دن سوشل میڈیا، اخبارات اور مختلف نیوز چینل کے ذریعے مسلمان لڑکیوں کے مرتد ہونے کی روح فرساں خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ آج جب میں ٹرین میں سفر کرتی ہوں، کسی ہوٹل میں جاتی ہوں، باغوں میں جاتی ہوں مجھے ہر جگہ مسلمان لڑکیاں نامی حجاب میں نظر آتیں ہیں جو کسی غیر مسلم لڑکے کے ساتھ بیٹھ کر ہنسی مذاق کر رہی ہوتیں ہیں اور ان مناظر کو دیکھ کر عجیب کیفیت میں ڈوب جاتی ہوں، آنکھوں کے دیکھے یہ مناظر میرے دل کو چھریوں سے کاٹتے ہیں؛ دل خون کے آنسو روتا ہے؛ عجیب رقت طاری ہوتی ہے۔ اور کبھی اپنی عزت و عصمت کے قیمتی جوہر کو سرِعام نیلام کرنے والی لڑکیوں کو دیکھ کر خون کھول جاتا ہے۔ اور اپنے ایمان کے ساتھ کھلواڑ، والدین کو دھوکہ دینے والی، مذہبِ اسلام کی شہزادی کے نام پر ایک دھبہ بننے والی بے شرم و بے حیا لڑکیوں کو تمانچہ لگانے کا شدت سے دل چاہتا ہے! خود کے ہاتھوں پر بمشکل قابو کر پاتی ہوں۔
ایک تحقیق کے مطابق ابھی تک ۱۰ لاکھ لڑکیاں فتنہ ارتداد کا شکار ہو چکی ہے؛ لیکن ان بچیوں سے بے خبر اور لاپرواہ والدین سے میرا یہ سوال ہے کہ اگر دس لڑکیاں بھی مرتد ہوئیں تو کیوں؟ کیسے ہوئیں؟ جو والدین آزادی کے نام پر بچیوں کو بالکل چھوٹ دیتے ہیں میں ان سے مخاطب ہوں! جب آپ اپنی بچی کو کالج بھیجتے ہیں تو کیا کبھی خبر رکھی کہ وہ کہاں جاتیں ہیں؟ کیا ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ جہاں ہم اپنی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھیج رہے ہیں؛ وہاں وہ سائنس اور جغرافیا کے اسباق پڑھ رہیں ہیں یا فحاشی کے اسباق؟ والدین بچیوں کو کالج میں تعلیم حاصل کرنے بھیج رہے ہوتے ہیں اور بچیاں کالج میں جا کر شرک و کفر کے اسباق سیکھ رہیں ہیں؛ لیکن والدین بالکل بے خبر! جہاں والدین اپنی بچیوں کو خوب پڑھا لکھا کرے کامیاب بننے کے لیے کالج اور یونیورسٹی بھیجتے ہیں؛ وہیں بچیاں شرم و حیا، عصمت و عفت، ایمان و آبرو کو بیچ کر والدین کی عزت کا جنازہ نکال کر مرتد بن رہی ہوتی ہیں؛ مذہبِ اسلام کو چھوڑ کر راہ کفر و شرک پر گامزن ہو جاتی ہے۔ اللہ اکبر کبیرہ!
مسلمانوں اب تو جاگو! یہ کوئی عام بات نہیں ہے کہ ہماری مذہب اسلام کی ۱۰ لاکھ بیٹیاں مرتد ہو گئیں! مذہبِ اسلام کو چھوڑ کر غیر مسلموں کے پیار کے جھوٹے جالوں میں پھنس کر اپنے ایمان کا سودا؟ یہ نہایت شرمناک و تشویشناک بات ہے کہ والدین کی لاپرواہی کی وجہ سے تقریباً ۱۰ لاکھ بیٹیاں ہی نہیں بلکہ ۱۰ لاکھ نسلیں تباہ و بربادی کا شکار ہو گئیں! اب تو سونے والے بیدار ہو جائیں! مسلمانوں اٹھو! اپنی بیٹیوں کے ایمان کا تحفظ ہماری ذمہ داری ہی نہیں بلکہ ہمارا اولین فریضہ بن چکی ہے! فتنہ ارتداد جنگل میں لگی آگ کی طرح بھڑکا جا رہا ہے؛ سمندر کی لہروں کی طرح کافرین کی سازشیں ہماری مسلمان بیٹیوں کو کھینچ کر لے جا رہیں ہیں! بیٹیوں سے ان کا ایمان چھینا جا رہا ہے! کالج، سوشل میڈیا، و دیگر مختلف ذرائع؛ جن سے ہم ناواقف بالکل نہیں ہیں؛ ان ذرائع سے پہلے یہ کافر مسلمان لڑکیوں سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں؛ اس کے بعد ان بچیوں کو متاثر کرتے ہیں؛ اپنی طرف راغب کرتے ہیں؛ اس کے بعد پیار کا جھوٹا دعوی کرتے ہیں؛ جس میں بیٹیاں پھنس جاتیں ہیں؛ ان باتوں کی طرف مائل ہو جاتیں ہیں؛ پھر گھر سے فرار ہوجاتیں ہیں؛ پھر وہی لڑکے جبری ارتداد پر لڑکیوں کو آمادہ کرتے ہیں؛ اپنی جنسی خواہشات کو پورا کرلینے کے بعد لڑکیوں کو طلاق دے دیتے ہیں؛ یا بے یار و مدد گار چھوڑ دیتے ہیں؛ یا ان لڑکیوں کو قتل کر کے دفنا دیتے ہیں!
کچھ تو عبرت حاصل کرو میری اسلام کی مقدس شہزادیوں! کافروں کے جالوں میں پھنس کر اپنا ایمان کا سودا کرنے والی لڑکیوں کی دنیا و آخرت دونوں خسارے میں ہیں! ان جالوں میں شکار ہونے والی لڑکیوں کے پاس ذلت و رسوائی کے سوا اور کچھ نہیں ملا! اپنے ایمان کی محافظ بنو! اللہ تعالی سے دعا ہے کہ تمام امت مسلمہ کی بیٹیوں کو اپنے حفظ و امان میں رکھے؛ اور ہمیں کافروں کی سازشوں سے محفوظ رکھے؛ آمین ثم آمین یا رب العالمین بجاہ النبی الامین ﷺ