دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

قیامت اور انسان کا عمل

عنوان: قیامت اور انسان کا عمل
تحریر: مفتیہ ہانیہ فاطمہ قادریہ
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

قیامت ایک ایسا دن ہے جسے ہر مذہب اور ہر دور کے انسانوں نے کسی نہ کسی شکل میں تسلیم کیا ہے۔ اسلام میں قیامت کا تصور نہایت واضح اور ایمان کا ایک لازمی حصہ ہے۔ یہ وہ دن ہے جب دنیا کی تمام چیزیں فنا ہوجائیں گی اور ہر انسان کو اس کے اعمال کا حساب دینا ہوگا۔ قیامت کے دن کو اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں مختلف ناموں سے پکارا ہے، جیسے یوم الحساب، یوم الدین، یوم الفصل اور یوم القیامہ۔ یہ دن ہر انسان کے لیے اس کے اعمال کا آئینہ ہوگا۔

قیامت کا تصور اور اس کی اہمیت

قیامت کا دن اللہ تعالیٰ کی عدالت کا دن ہے، جہاں ہر چھوٹے بڑے عمل کا حساب لیا جائے گا۔ یہ دن اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ یہ دنیا آزمائش کی جگہ ہے، اور اس کا انجام ایک ابدی زندگی کی تیاری ہے۔ قرآن مجید میں قیامت کے منظر کو نہایت واضح انداز میں بیان کیا گیا ہے:

وَ اَشْرَقَتِ الْاَرْضُ بِنُوْرِ رَبِّهَا وَ وُضِعَ الْكِتٰبُ وَ جِایْٓءَ بِالنَّبِیّٖنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ قُضِیَ بَیْنَهُمْ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لَا یُظْلَمُوْنَ (سورة الزمر: 68)

ترجمہ کنزالعرفان: اور زمین اپنے رب کے نور سے جگمگا اٹھے گی اورکتاب رکھی جائے گی اور انبیاء اور گواہی دینے والے لائے جائیں گے اور لوگوں میں سچا فیصلہ فرمادیا جائے گا اور ان پر ظلم نہ ہوگا۔

انسان کے اعمال اور قیامت

قیامت کے دن انسان کے اعمال کا وزن کیا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بارہا انسان کو متنبہ کیا ہے کہ اس دنیا میں کیے گئے ہر اچھے اور برے عمل کا اثر آخرت میں ظاہر ہوگا۔

اللہ فرماتا ہے:

فَمَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَیْرًا یَّرَهٗﭤ وَ مَنْ یَّعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا یَّرَه (سورة الزلزال: 7-8)

ترجمہ کنزالعرفان: تو جو ایک ذرہ بھر بھلائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔اور جو ایک ذرہ بھر برائی کرے وہ اسے دیکھے گا۔

انسان کے اعمال قیامت کے دن اس کے انجام کا تعین کریں گے۔ اچھے اعمال جنت کا سبب بنیں گے، جبکہ برے اعمال جہنم کا باعث بن سکتے ہیں۔ لہٰذا، یہ دن انسان کی زندگی کا سب سے اہم لمحہ ہوگا، جہاں اسے اپنی زندگی کے ایک ایک لمحے کا حساب دینا ہوگا۔

قیامت کے لیے تیاری

قیامت کی تیاری کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے مطابق گزارے۔ اسلام نے ہمیں زندگی گزارنے کے اصول دیے ہیں، جن میں عبادات، معاملات، اخلاقیات، اور انسانوں کے ساتھ حسنِ سلوک شامل ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:

الكَيِّسُ مَنْ دَانَ نَفْسَهُ، وَعَمِلَ لِمَا بَعْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَاجِزُ مَنْ أَتْبَعَ نَفْسَهُ هَوَاهَا، وَتَمَنَّى عَلَى اللَّهِ الْأَمَانِيَّ (جامع الترمذی ۲۴۵۹)

عقلمند وہ ہے جو اپنے نفس کا محاسبہ کرے اور موت کے بعد کے لیے عمل کرے، اور عاجز وہ ہے جو اپنے نفس کو خواہشات کے پیچھے لگا دے اور (پھر) اللہ سے امیدیں رکھے۔

قیامت کا تصور انسان کو یہ سبق دیتا ہے کہ وہ اپنی زندگی کو بامقصد اور نیک اعمال سے بھرپور بنائے۔ یہ دنیا فانی ہے اور آخرت ابدی۔ جو شخص اس حقیقت کو سمجھ لیتا ہے، وہ اپنے ہر عمل میں اللہ کی رضا کو مقدم رکھتا ہے۔ قیامت انسان کے لیے ایک یاد دہانی ہے کہ اس کا ہر عمل اس کے انجام کا آئینہ ہوگا۔

اللہ ہمیں اپنی زندگی کو قیامت کے دن کی کامیابی کے لیے گزار نے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں