عنوان: | مثبت سوچیں، مثبت رہیں |
---|---|
تحریر: | مفتیہ اُم ہانی امجدی |
پیش کش: | مجلس القلم الماتریدی انٹرنیشنل اکیڈمی، مرادآباد |
انگریزی زبان کا یہ مختصر جملہ "Think Positive, Be Positive" بظاہر جتنا سادہ اور آسان لگتا ہے، حقیقت میں یہ اتنی ہی سادگی اور آسانی سے زندگی میں خوشگواری، فلاح اور کامیابی کی راہیں کھولتا ہے۔ مثبت سوچ وہ طاقت ہے جس کے ذریعے نہ صرف انسان ہزاروں بدگمانیوں، شکوک و شبہات سے بچ سکتا ہے، بلکہ ٹوٹتے رشتوں کو جوڑنے، بگڑتے معاملات کو سنوارنے اور بکھرتی زندگی کو یکجہتی عطا کرنے کا ہنر بھی حاصل کرسکتا ہے۔
یہی مثبت طرزِ فکر انسان کو ناگوار حالات کا بہتر انداز میں سامنا کرنے، درست فیصلے لینے اور کامیاب لائحۂ عمل ترتیب دینے کی صلاحیت عطا کرتا ہے۔ ایک مثبت شخص اپنی ذات میں روشنی کا مینار ہوتا ہے، جو دوسروں کو بھی حوصلہ، امن اور امید کی روشنی فراہم کرتا ہے۔
لیکن افسوس! آج کے اس تیز رفتار اور نفسا نفسی کے دور میں منفی سوچ اور بدگمانی نے انسانی ذہن و دل کو اپنی گرفت میں لے لیا ہے۔ ہم کسی بھی واقعے، شخصیت، فردِ واحد یا جماعت کثیرہ کے بارے میں جلد بازی سے فیصلہ کر بیٹھتے ہیں۔ اس منفی طرزِ فکر کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ہم نہ صرف دوسروں سے دور ہو جاتے ہیں بلکہ خود اپنی ذات، اپنی قوم، اپنے مسلک، جماعت بلکہ پوری امت مسلمہ اور انسانیت کو فائدہ پہنچانے سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
لہٰذا آج ہمیں اس بات کی شدید ضرورت ہے کہ مثبت سوچ اور مثبت نظریات کو نہ صرف اپنے اندر پروان چڑھائیں بلکہ اسے ایک تحریک، ایک پیغام، ایک مہم کی صورت میں عام کریں تاکہ ہم ایک ایسے معاشرے کی تشکیل کر سکیں جو امن، محبت، رواداری اور تعمیر و ترقی کا گہوارہ ہو۔
آئیے! ہم سب عہد کریں کہ: ہم سوچیں گے مثبت، بنیں گے مثبت، اور پھیلائیں گے مثبت!
کیونکہ:
Think Positive, Be Positive!