✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
قارئین سے گزارش ہے کہ کسی بھی مضمون میں کسی بھی طرح کی شرعی غلطی پائیں تو واٹسپ آئیکن پر کلک کرکے ہمیں اطلاع کریں، جلد ہی اس کی اصلاح کردی جائے گی۔ جزاک اللہ خیرا کثیرا 🥰

قیامت کی نشانیوں کا بیان (قسط اول)

عنوان: قیامت کی نشانیوں کا بیان (قسط اول)
تحریر: بنت اسلم برکاتی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

زمین و آسمان کی تمام اشیاء کو پیدا کرنے والا رب تبارک وتعالیٰ ہے۔ جیسے ہر چیز کی ایک عمر مقرر ہوتی ہے اور اُس کے پورا ہونے کے بعد وہ چیز فنا ہو جاتی ہے، ایسے ہی دنیا کی بھی ایک عمر اللہ کریم کے علم میں مقرر ہے اور اس کے پورا ہونے کے بعد دنیا فنا ہو جائے گی۔ زمین و آسمان، چرند و پرند، شجر و حجر، جن و انس، حیوانات و نباتات کوئی بھی باقی نہ رہیں گے۔ اور اسی کو قیامت کہتے ہیں۔ جس طرح آدمی کے مرنے سے پہلے بیماری کی شدت، جان نکلنے کی علامات ظاہر ہوتی ہیں، اسی طرح قیامت آنے سے پہلے اس کی چھوٹی بڑی نشانیاں ظاہر ہوں گی۔ جن کا ذکر قرآن و احادیث میں جا بجا ملتا ہے۔

جیسا کہ رب تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا:

اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ اُخْفِیْهَا لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا تَسْعٰى (سورہ طٰهٰ 15)

ترجمہ کنز الایمان : بیشک قیامت آنے والی ہے قریب تھا کہ میں اسے سب سے چھپاؤں کہ ہر جان اپنی کوشش کا بدلہ پائے۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک قیامت لازمی طور پر آنے والی ہے اور قریب تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے سب سے چھپا کر رکھتا اور یہ فرما کر بندوں کو اس کے آنے کی خبر بھی نہ دیتا کہ بے شک قیامت آنے والی ہے، یعنی لوگوں کو اِس بات کا علم ہی نہ ہوتا کہ کوئی قیامت کا دن بھی ہے (اگر ایسا ہوتا تو لوگ بالکل ہی غفلت و لاعلمی میں مارے جاتے)۔ لیکن اس کے برعکس انہیں قیامت آنے کی خبر دی گئی ہے جس میں حکمت یہ ہے کہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ ہر جان کو اس کے اچھے برے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا البتہ اِس کے ساتھ انہیں متعین وقت نہیں بتایا گیا (کہ وہ بھی کئی اعتبار سے اکثر لوگوں کے لیے غفلت کا سبب بن جاتا لہٰذا) اِس کی جگہ بغیر معین وقت بتائے محض قیامت کی خبر دے دی تاکہ اُس کے کسی بھی وقت آنے کے خوف سے لوگ گناہوں کوںترک کر دیں، نیکیاں زیادہ کریں اور ہر وقت توبہ کرتے رہیں۔ (تفسیر صراط الجنان جلد:6، صفحہ: 186، مکتبہ المدینہ، ہند)

ایک جگہ اور ارشاد فرماتا ہے:

فَارْتَقِبْ یَوْمَ تَاْتِی السَّمَآءُ بِدُخَانٍ مُّبِیْنٍۙ یَّغْشَى النَّاسَؕ-هٰذَا عَذَابٌ اَلِیْمٌ (سورہ دخان 10،11)

ترجمہ کنزالایمان: تم اس دن کے منتظر رہو جب آسمان ایک ظاہر دھواں لائے گا کہ لوگوں کو ڈھانپ لے گا۔ یہ ہے دردناک عذاب۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اس آیت کی تفسیر میں ایک قول یہ ہے کہ یہاں دھوئیں سے مراد وہ دھواں ہے جو قیامت کی علامات میں سے ہے اور قیامت کے قریب ظاہر ہوگا، اس سے مشرق و مغرب بھر جائیں گے، چالیس دن اور رات رہے گا، اس سے مومن کی حالت تو ایسے ہوجائے گی جیسے زکام ہو جائے جبکہ کافر مدہوش ہوجائیں گے، ان کے نتھنوں، کانوں اور بدن کے سوراخوں سے دھواں نکلے گا۔ (تفسیر صراط الجنان جلد:9، صفحہ:182 ، مکتبہ المدینہ ہند)

احادیث مبارکہ کی روشنی میں قیامت کی نشانیاں

عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ الْغِفَارِيِّ، قَالَ: اطَّلَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيْنَا وَنَحْنُ نَتَذَاكَرُ، فَقَالَ: مَا تَذَاكَرُونَ؟ قَالُوا: نَذْكُرُ السَّاعَةَ. قَالَ: إِنَّهَا لَنْ تَقُومَ حَتَّى تَرَوْنَ قَبْلَهَا عَشْرَ آيَاتٍ: الدُّخَانُ، وَالدَّجَّالُ، وَالدَّابَّةُ، وَطُلُوعُ الشَّمْسِ مِنْ مَغْرِبِهَا، وَنُزُولُ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ، وَيَأْجُوجُ وَمَأْجُوجُ، وَثَلَاثَةُ خُسُوفٍ: خَسْفٌ بِالْمَشْرِقِ، وَخَسْفٌ بِالْمَغْرِبِ، وَخَسْفٌ بِجَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَآخِرُ ذَلِكَ نَارٌ تَخْرُجُ مِنَ الْيَمَنِ، تَطْرُدُ النَّاسَ إِلَى مَحْشَرِهِمْ۔ (صحیح مسلم، کتاب الفتن وأشراط الساعة، حدیث نمبر: 2901)

ترجمہ: حضرت حذیفہ بن اُسید غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ: نبی کریم ﷺ ہمارے پاس آئے، ہم قیامت کا ذکر کر رہے تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہوگی جب تک تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھ لو۔ پھر آپ ﷺ نے ذکر فرمایا: دھواں، دجال، دابّہ الارض (زمین سے نکلنے والا جانور)، سورج کا مغرب سے طلوع ہونا، عیسیٰ ابن مریم کا نزول، یأجوج و مأجوج، مشرق میں زمین کا دھنسنا، مغرب میں زمین کا دھنسنا، جزیرۂ عرب میں زمین کا دھنسنا، ایک آگ جو یمن سے نکلے گی اور لوگوں کو محشر کی طرف ہانکے گی۔

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: مِنْ أَشْرَاطِ السَّاعَةِ أَنْ يُرْفَعَ الْعِلْمُ، وَيَثْبُتَ الْجَهْلُ، وَيُشْرَبَ الْخَمْرُ، وَيَظْهَرَ الزِّنَا (صحیح بخاری، کتاب العلم، حدیث: 80)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کی نشانیوں میں سے یہ ہے کہ علم اٹھا لیا جائے گا، جہالت ظاہر ہو جائے گی، شراب نوشی عام ہو جائے گی، اور زنا عام ہو جائے گا۔

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله ﷺ: لا تقوم الساعة حتى يُقبض العلم، وتكثر الزلازل، ويتقارب الزمان۔ (صحيح البخاري، حدیث: 1036)

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک علم اٹھا نہ لیا جائے، زلزلے زیادہ نہ ہو جائیں، اور وقت سمٹ نہ جائے۔

قال رسول الله ﷺ: والذي نفسي بيده لا تذهب الدنيا حتى يمر الرجل على القبر فيتمرغ عليه ويقول: يا ليتني كنت مكان صاحب هذا القبر۔ (صحیح مسلم، كتاب الفتن وأشراط الساعة، حديث: 157)

ترجمہ: نبی کریم ﷺ نے فرمایا: قسم ہے اُس ذات کی جس کے قبضے میں میری جان ہے! دنیا ختم نہ ہوگی یہاں تک کہ ایک شخص قبر پر سے گزرے گا اور اس پر لوٹ پوٹ ہوگا اور کہے گا: کاش! میں اس قبر والے کی جگہ ہوتا۔

قال رسول الله ﷺ: لا تقوم الساعة حتى تكون السنة كالشهر، والشهر كالجمعة، والجمعة كاليوم، واليوم كالساعة۔ (صحیح الترمذي، كتاب الفتن، باب ما جاء في تقارب الزمان، حديث: 2332)

ترجمہ: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک سال مہینے کے برابر، مہینہ جمعہ کے برابر، جمعہ دن کے برابر، اور دن ایک گھنٹے کے برابر نہ ہو جائے۔

جیسا کہ احادیث مبارکہ سے معلوم ہوا کہ قیامت کی چھوٹی اور بڑی نشانیاں ہیں۔ تو آئے قارئین کرام! ہم آپ کے سامنے چھوٹی نشانیوں کا اجمالی اور بڑی نشانیوں کا تفصیلی ذکر کرتے ہیں۔

قیامت کی چھوٹی نشانیاں

قیامت کے آنے سے پہلے دنیا سے علم اٹھ جائے گا۔ عالم باقی نہ رہیں گے۔ جہالت پھیل جائے گی۔ بدکاری اور بے حیائی زیادہ ہوگی۔ عورتوں کی تعداد مردوں سے بڑھ جائے گی۔ بڑے دجال کے سوا تیس دجال اور ہوں گے۔ ہر ایک ان میں سے نبوت کا دعوی کرے گا، باوجود یہ کہ حضور پرنور صلی اللہ تعالی علیہ وسلم پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔ ان میں سے بعض دجال تو گزر چکے جیسے مسیلمہ کذاب، اسود عنسی، مرزا علی محمد باب، مرزا علی حسین بہاء اللہ، مرزا غلام احمد قادیانی، بعض اور باقی ہیں وہ بھی ضرور ہوں گے۔ مال کی کثرت ہوگی۔ عرب میں کھیتی، باغ، نہریں ہو جائیں گی۔ دین پر قائم رہنا مشکل ہوگا۔ وقت بہت جلد گزر جائے گا۔ زکوۃ دینا لوگوں کو دشوار ہوگا۔ علم کو لوگ دنیا کے لیے پڑھیں گے۔ مرد عورتوں کی اطاعت کریں گے۔ ماں باپ کی نافرمانی زیادہ ہوگی۔ شراب نوشی عام ہو جائے گی۔ نااہل سردار بنائے جائیں گے۔ نہر فرات سے سونے کا خزانہ کھلے گا ۔زمین اپنے اندر دفن شدہ خزانے اگل دے گی۔ امانت غنیمت یعنی مفت کا مال سمجھی جائے گی۔ مسجدوں میں شور مچیں گے۔ فاسق سرداری کریں گے۔ فتنہ انگریزوں کی عزت کی جائے گی۔ گانے باجی کی کثرت ہوگی۔ پہلے بزرگوں کو لوگ برا بھلا کہیں گے۔ کوڑے کی نوک اور جوتے کی تسمیں باتیں کریں گے وغیرہ وغیرہ (فرض علوم سیکھیے، صفہ: 121، مکتبہ المدینہ، ہند)

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں