عنوان: | تمنّاء دید |
---|---|
تحریر: | غوثیہ واسطی احمدی |
خوبصورتی صرف ظاہری نقش و نگار کا نام نہیں بلکہ دل کی لطافت، روح کی پاکیزگی اور نظر کی وسعت کا نام ہے۔ کبھی کبھی ایک منظر، ایک لمحہ، ایک نگاہ دل کی اتھاہ گہرائیوں کو چھو لیتا ہے اور انسان کو ربّ کی قدرت اور جمال کا احساس دلاتا ہے۔ یہ مدینہ منورہ کی روشنیوں میں نہایا ہوا منظر اور غروب آفتاب کا دل موہ لینے والا سماں، دل کو سکون اور روح کو سرور بخشتا ہے۔ ایسی خوبصورتی الفاظ سے بیان نہیں کی جا سکتی، بس دیکھی جا سکتی ہے، محسوس کی جا سکتی ہے۔
یہی خوبصورتی دید کی تمنا کو جنم دیتی ہے۔ دل مچلنے لگتا ہے کہ کاش ہم بھی وہاں ہوتے، ان روشنیوں میں کھڑے ہو کر مدینے کی فضا میں سانس لیتے۔ آنکھیں ترسنے لگتی ہیں اور زبان بے اختیار کہتی ہے:
دل یہ کہتا ہے بار بار مدینے چلیں
کیوں نہ جائیں وہیں، جہاں نور ہے، قرار ہے
دید کی تمنا صرف ایک مقام کو دیکھنے کی آرزو نہیں، بلکہ وہ ایک روحانی پیاس ہے۔ مدینہ کی زیارت کی خواہش اس تمنا کا اعلیٰ ترین نمونہ ہے، جہاں خوبصورتی صرف عمارتوں میں نہیں بلکہ ہر ذرے میں ہے وہاں کہ ہر گوشے ہر ذرے میں رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یادوں کی مہک بسی ہوئی ہے۔
ایسی خوبصورتی اور ایسی دید کی تمنا، انسان کے دل کو نرم کرتی ہے، آنکھوں کو اشکبار کرتی ہے، اور زبان کو دعا کے لیے جھکا دیتی ہے۔ وہ دعائیں جو صرف ایک نظر کی خاطر مانگی جاتی ہیں، جو صرف اس لمحے کے لیے مانگی جاتی ہیں جب ہم مسجدِ نبوی کے سائے میں کھڑے ہوں، اور دل کہے:
یا رسول اللہﷺ، ہم آ گئے ہیں...
حاجیوں تمھیں یہ سعادتیں مبارک...