دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

اعلیٰ حضرت کی علمی و فقہی بصیرت

عنوان: اعلیٰ حضرت کی علمی و فقہی بصیرت
تحریر: محمد ریحان عطاری مدنی مرادآبادی


دنیا کا ایک مروجہ عمل ہے کہ ہر ملک و مذہب والے اپنے ملک و مذہب کی عظیم شخصیات کو ان کی گراں قدر خدمات کے سبب اس شخصیت کو انعامات و اکرامات اور مختلف القاب و آداب کے ساتھ معزز ایوارڈ سے نوازتے ہیں۔ اسی طرح ملک ہندوستان میں تیرہویں صدی کے آخر اور چودھویں صدی کے آغاز میں ایسا مجمع البحرین اور علم و فضل کا درخشندہ ستارہ چمکا، جس نے اپنے علمی و روحانی کمالات سے نہ صرف ہندوستان کو منور کیا، بلکہ دنیا کے چپے چپے کو روشن و منورکر دیا۔ وہ علمی ستارہ کوئی اور نہیں، بلکہ وہ بریلی کے تاجدار، سلطان علم و فن، نغواض حقیقت و معرفت، مجدد اعظم، امام اہل سنت، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن کی ذات ہے۔

آئیے مجدد اعظم امام اہل سنت کی کچھ علمی و فقہی بصیرت کی جھلکیاں ملاحظہ کرتے ہیں:

شوق علم اور ذہانت و فطانت

آپ کے شوق علم اور ذہانت و فطانت کا عالم یہ تھا ١٤ رمضان المبارک (١٢٨٦) ہجری(١٨٧٠) سنہ عیسوی میں پونے چودہ سال کی عمر میں تحصیل علوم دینیہ سے فارغ ہوئے۔ ذرا زمانہ موجودہ ایک طرف نظر ڈالیں کہ آج کے زمانے میں بیس پچیس تیس چالیس سال کی عمر میں فارغ ہوتے ہیں۔ مگر پھر بھی دور دور تک علم کی گیرائی نظر نہیں آتی اور اعلی حضرت کو دیکھیں کہ جس دن فارغ ہوئے اسی دن رضاعت کے مسئلہ کا جواب لکھ کر، والد ماجد کی خدمت میں میں پیش کیا، جو کہ بالکل صحیح تھا اسی دن سے سے فتوی نویسی کا کام آپ کو سپرد کر دیا گیا۔ اس دن سے تادم آخر ہمہ وقت فتوی نویسی کا کام سر انجام دیتے رہے اور فتاوی رضویہ کی ضخیم بارہ جلدوں کا علمی تحفہ جو کہ بہت عظیم سرمایا ہے امت محمدیہ کو دے گئے۔ جسے ارباب فقہ و بصیرت نے اس دور کا ان سائیکلو میڈیا کیا کہا اور قرآن پاک کا مقبول انام ترجمہ لکھا۔ جس کا ہے نام ترجمہ کنزالایمان جو مشہور و معروف ہے درمیان علماء کرام

اور آپ نے تقریباً پچپن ٥٥ علوم و فنون محیر العقول مہارت اتم حاصل کی اور ہر فن میں تقریباً گلدستے یادگار چھوڑے۔

علمی و فقہی بصیرت

اور آپ کی کی علمی و فقہی بصیرت کے تو کیا کہنے ہیں، کہ ایک فقیہ کے لیے جن علوم کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے وہ علوم آپ کو بدرجہ اتم حاصل تھے۔ اور قرآن کریم کا آپ نے بہت عمیق نظر سے مطالعہ کیا۔ اور فہم قرآن کے لیے جن علوم کی ضرورت ہوتی ہے۔ آپ کو ان پر گہرا عبور حاصل تھا۔

شان نزول، ناسخ و منسوخ، تفسیر بالحدیث، حدیث و تفسیر صحابہ و استنباط احکام کے اصول سے خوب باخبر تھے۔ یہی سبب ہے کہ قرآن کریم کے مختلف تراجم کو سامنے رکھ کر بغور مطالعہ کیا جائے، تو ہر انصاف پسند کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ امام احمد رضا کا ترجمہ کنزالایمان کل تراجم سے بہتر ہے۔ جس میں شان الوہیت کا احترام بھی ملحوظ ہے، اور عظمت نبوت اور تقدس رسالت بھی پیش نظر ہے۔

گویا کہ یہ کہہ لیجئے کہ امام احمد رضا کسی فرد واحد کا نام نہیں ہے، بلکہ تقدیس الوہیت اور ناموس رسالت اور عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی تحریک کا نام ہے۔ عامة المومنین کے زندہ ضمیر كا نام ہے۔ عشق مصطفی میں غوطہ لگا کر دهڑکنے والے ل دل کا نام ہے۔ بلکہ ایک ایسے عاشق کا نام ہے جو کہتا ہے: کہ اگر میرے قلب کو چاک کر دیا جائے، تو ادھر محمد کا نام ہے اور ادھر اللہ کا نام ہے۔

جب تک یہ سب چیزیں زندہ ہیں اعلی حضرت کا نام بھی زندہ رہے گا اور آج اگر عصمت انبیاء اور عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا چراغ روشن ہے، تو امام احمد رضا رضا فاضل بریلوی کا دامن اس کا فانوس بنا ہوا ہے۔ ہمارے قلم اعلی حضرت کی ہر علم و فن میں مہارت تامہ کو بیان کرنے سے قاصر ہیں، بس اتنا سمجھ لیجئے کہ اعلی حضرت کو جس میدان میں دیکھو تو اپنی بے مثال آپ نظر آتے ہیں۔

اللہ تعالی سے دعا گو ہوں ہو کہ اللہ تعالی ہمیں بھی اعلی حضرت کے جیسا شوق علم اور عشق مصطفی میں غوطہ لگا کر دھڑکنے ولا دل عطا فرمائے، اور اعلی حضرت کے علم و عشق کا ذرہ ہمیں بھی عطا فرمائے۔ آمین بجاہ نبی الامینﷺ

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں