| عنوان: | ہمیں آقا جان ﷺ سے پیار ہے! |
|---|---|
| تحریر: | عائشہ رضا عطاریہ |
نامِ محمد ﷺ ہمارے دل پر نقش ہے، جسے کوئی مٹا نہیں سکتا۔ سب سے پہلے پیارے آقا جان ﷺ پر درود و سلام:
صَلَّى اللهُ عَلَى حَبِيبِهِ مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَأَصْحَابِهِ وَبَارَكَ وَسَلَّمَ
اللہ تعالیٰ اپنی رحمتیں نازل فرمائے اپنے حبیب محمد ﷺ پر، اور آپ کی آل و اصحاب پر، اور برکت عطا فرمائے اور سلامتی بھیجے۔
اَلسَّلَامُ عَلَيْكَ يَا رَسُوْلَ اللهِ ﷺ
سلام ہو آپ پر اے اللہ کے رسول ﷺ!
فِدَاكَ أُمِّي وَأَبِي يَا رَسُوْلَ اللهِ ﷺ
ہمارے ماں باپ، آل اولاد، مال و دولت، سب کچھ قربان یا رسول اللہ ﷺ آپ کے نام پر۔
أَنَا أُحِبُّكَ يَا رَسُولَ اللهِ ﷺ
اے اللہ کے رسول ﷺ! ہم آپ سے محبت کرتے ہیں۔
لبیک یا رسول اللہ ﷺ، لبیک! ہم حاضر ہیں یا رسول اللہ ﷺ، ہم حاضر ہیں!
الحمدللہ! اللہ پاک نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے۔ ان میں سب سے بڑی دولت جو کسی مسلمان کو عطا کی گئی، وہ ہے ایمان۔ یہ ایمان ہی انسان کی دنیا و آخرت سنوارتا ہے۔ اور یہ اللہ پاک کا ہم گناہگار بندوں پر کروڑہا کروڑ احسان ہے کہ اس نے ہمیں اپنے محبوب، حضرت محمد مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کے ذریعے ہدایت عطا فرمائی اور ایمان جیسی انمول نعمت سے نوازا۔
تو کیوں نہ کریں ہم اپنے نبی سے پیار
جس صدقے میں بنایا گیا یہ سارا سنسار
تو کیوں نہ کہیں ہم بار بار، بلکہ ہزار بار:
I love ❤️ Muhammad ﷺ
I love ❤️ Muhammad ﷺ
اس دنیا میں آنے کے بعد ہر مسلمان کے لیے سب سے قیمتی سرمایہ ایمان ہے، مگر یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ ایمان کی جان اور روح دراصل حضور نبی کریم ﷺ کی محبت ہے۔ اگر دل میں حضور ﷺ کی سچی محبت موجود ہے، تو ایمان کامل ہے، اور اگر یہ محبت دل سے نکل جائے، تو ہم مسلمان ہی نہیں رہتے۔
ایک مسلمان کی پہچان یہ ہے کہ وہ سچا عاشقِ رسول ﷺ ہو۔ وہ صرف زبانی دعویٰ نہیں کرتا، بلکہ اپنی عملی زندگی کو سنتِ رسول ﷺ کے مطابق بناتا ہے۔ اس کی عبادت، اخلاق، کردار، اندازِ گفتگو، اور معاملات سے حضور ﷺ کی تعلیمات کی جھلک دکھائی دیتی ہے، اور آقا ﷺ کی محبت کے نور سے اس کا دل آئینہ بن جاتا ہے۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے ایک اعرابی نے پوچھا:
یا رسول اللہ ﷺ! قیامت کب آئے گی؟
تو رسول اللہ ﷺ نے اس سے فرمایا: تم نے اس کے لیے کیا تیار کر رکھا ہے؟
اس نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کی محبت۔
آپ ﷺ نے فرمایا: تو تم قیامت کے دن اسی کے ساتھ ہو گے جس سے تمہیں محبت ہے!
[صحيح مسلم: ۲۶۳۹]
أَنَا أُحِبُّكَ يَا رَسُولَ اللهِ ﷺ
یا رسول اللہ! مجھے آپ سے پیار ہے،
I love ❤️ Muhammad ﷺ
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی زندگی کے ہر شعبے میں حضور نبی کریم ﷺ کی اطاعت اور محبت کو مقدم رکھیں۔ اگر واقعی ہم اپنے آقا جان ﷺ سے پیار کرتے ہیں، تو ہمیں اپنے محبوب کی ہر ادا کو اپنی زندگی کا حصہ بنانا ہوگا، کیونکہ ایک عاشقِ رسول کو یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ وہ عاشقِ رسول ہے، بلکہ وہ اپنے کردار سے پہچانا جاتا ہے۔
ہمیں چاہیے کہ اپنی زبان کو ذکرِ نبی کی خوشبو سے ہر لمحہ معطر رکھیں، زیادہ سے زیادہ حضور ﷺ پر درود و سلام بھیجیں، اپنی مجلسوں کو ذکرِ رسول ﷺ سے منور کریں، اور اپنی اولاد کی تربیت عشقِ محمد ﷺ میں غوطہ زن ہو کر کریں۔ سنتِ رسول ﷺ کو اپنا کر اپنے اور اپنی اولاد کے دلوں میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کی شمع کو روشن کریں۔
میری آنے والی نسلیں تیرے عشق ہی میں مچلیں
انہیں نیک تم بنانا مدنی مدینے والے
ایمان کی اصل جان حضور ﷺ کی محبت ہے۔ ہم سب کا یہ ایمان اور عقیدہ ہونا چاہیے کہ ہماری جان، مال، اولاد، والدین، سب کچھ رسولِ کریم ﷺ پر قربان ہے۔ اگر دل میں آقا ﷺ کی محبت زندہ ہے، تو ایمان کامل ہے، ورنہ ایمان کی حلاوت باقی نہیں رہتی۔
دل کے چراغ کو نورِ ایمان سے منور کرنے کے لیے لازم ہے کہ ہم اپنے پیارے آقا کریم ﷺ کی شیریں اور پاکیزہ محبت کو دل کے نہاں خانوں میں بسائیں۔ دل کی جلا اور روح کی زندگی اسی وقت حاصل ہوتی ہے جب عشقِ نبی ﷺ کی شمع ہمارے سینے میں فروزاں ہو۔ یہ شمعِ محبت جب روشن ہو جاتی ہے، تو حیات کے تمام اندھیرے مٹ جاتے ہیں اور ایمان کی روشنی کائنات کو جگمگا دیتی ہے۔
ایمان کی سلامتی کے لیے آقا جان ﷺ کی محبت اتنی ہی ضروری ہے، جتنی کسی انسان کے وجود کو تندرستی اور زندگی کے لیے کھانے اور پانی کی ضرورت ہوتی ہے۔ جیسے ایک بیمار کے لیے دوا ناگزیر ہے، ویسے ہی ہماری روح کے لیے حضور ﷺ کی محبت ناگزیر ہے۔ اسی لیے ہم تڑپ تڑپ کر بار بار کہتے ہیں:
I love ❤️ Muhammad ﷺ
آنکھوں کا تارا نامِ محمد ﷺ
دل کا اجالا نامِ محمد ﷺ
ہمارے سینے نامِ محمد ﷺ کے نور سے منور ہوتے ہیں، اور ہوں بھی کیوں نہ، کیونکہ وہ ہمارا ہی محبوب نہیں، بلکہ ہمارے رب العالمین کا بھی محبوب ہے۔
شیدا نہ کیوں ہوں اس پر مسلماں
رب کو ہے پیارا نامِ محمد ﷺ
اسی نام سے روح کو قرار اور زندگی کو معنویت ملتی ہے۔ اسی نام سے ہمارے دل زندہ ہیں۔ نامِ محمد ﷺ کے صدقے میں ہمیں دونوں جہانوں کی بے حساب نعمتیں عطا ہوئی ہیں۔ بلکہ اس جہان کو وجود ہی میرے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کے صدقے میں ملا۔
وہ جو نہ تھے تو کچھ نہ تھا، وہ جو نہ ہوں تو کچھ نہ ہو
جان ہیں وہ جہان کی، جان ہے تو جہان ہے
ایمان کی حلاوت کا مزہ ہی عشقِ رسول ﷺ میں ہے۔ اگر کسی کا دل پیارے آقا حضرت محمد ﷺ کی محبت سے خالی ہے، تو وہ حقیقتاً مسلمان نہیں ہو سکتا۔
ہر مسلمان کے دل میں دنیا کی ہر چیز سے بڑھ کر پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی محبت کا ہونا بہت ضروری ہے۔ جیسا کہ حدیثِ قدسی ہے:
سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا، حتیٰ کہ میں اسے اس کے والد، اس کی اولاد اور تمام لوگوں سے زیادہ محبوب نہ ہو جاؤں۔ [مشكوة المصابيح، كتاب الإيمان، حدیث: ۷]
تو اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ پیارے آقا کریم ﷺ کی محبت سب سے بڑھ کر ہے۔ اگر ہم واقعی سچے مسلمان ہیں، تو ہمیں اپنے ایمان کو کامل کرنے کے لیے سب سے زیادہ پیارے آقا حضرت محمد مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ سے محبت کرنی ہوگی۔
آئیے! محبتِ رسول ﷺ کو اپنے دلوں میں تازہ کریں۔ عشق و محبت کی ایک انوکھی مثال:
ایک شخص حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہِ اقدس میں حاضر ہوا اور عرض کی:
يَا رَسُولَ اللهِ وَاللهِ لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي وَوَلَدِي وَأَهْلِي وَمَالِي وَلَوْلَا أَنِّي آتِيكَ فَأَرَاكَ لَظَنَنْتُ أَنِّي سَأَمُوتُ [الدر المنثور، للسیوطی، ج: ۲، ص: ۵۴۴]
یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! خدا کی قسم! میں آپ سے اپنی جان، بچوں، گھر والوں اور اپنے مال سے بھی زیادہ محبت کرتا ہوں۔ اگر میں آپ کے پاس حاضر ہو کر آپ کو نہ دیکھوں، تو ایسا لگتا ہے کہ میں مر جاؤں گا۔
میرے تو آپ ہی سب کچھ ہیں رحمتِ عالم
میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لیے
تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں
یہی تو ایک سہارا ہے زندگی کے لیے
قارئین! ہم بھی اپنے پیارے آقا جان ﷺ سے محبت کرتے ہیں۔ پیارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت ہمارا ایمان ہے، ہماری زندگی ہے۔ ہمارا جینا مرنا اسی نام کے سہارے ہے۔ اگر ہم دنیا میں زندہ ہیں، تو اس نام سے زندہ ہیں۔ ہماری رگ رگ میں نامِ محمد ﷺ بسا ہوا ہے۔ ہمارے جسم میں جو خون دوڑ رہا ہے، اس کے ہر قطرے سے نامِ محمد ﷺ کی صدا گونجتی ہے۔ ہماری کل پونجی، ہماری زندگی کا سرمایہ، آقا جان حضرت محمد مصطفیٰ جانِ رحمت ﷺ کی محبت ہے۔ ہم اپنی جان سے زیادہ اپنے پیارے آقا کریم ﷺ سے اور ان کے ناموس سے محبت کرتے ہیں۔
کروں تیرے نام پہ جاں فدا، نہ بس ایک جاں، دو جہاں فدا
دو جہاں سے بھی نہیں جی بھرا، کروں کیا، کروڑوں جہاں نہیں
قُلْ إِن كُنتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي يُحْبِبْكُمُ اللَّهُ وَيَغْفِرْ لَكُمْ ذُنُوبَكُمْ ۗ وَاللَّهُ غَفُورٌ رَّحِيمٌ [سورۃ آل عمران، آیت: ۳۱]
ترجمہ کنز الایمان: اے محبوب! تم فرمادو کہ لوگو، اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو، تو میرے فرمانبردار ہوجاؤ، اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا، اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔
اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر شخص کو حضور پرنور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی کرنا ضروری ہے۔
محب کو اپنے محبوب کی ہر ادا پسند ہوتی ہے۔ ہر وقت وہ اپنے محبوب کی محبت میں کھویا رہتا ہے اور سوچتا رہتا ہے کہ میرے محبوب کو کیا پسند ہے اور کیا ناپسند۔ ہمیشہ اسے یہ خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں وہ محبوب کی رضا کے خلاف کوئی کام نہ کر بیٹھے۔ اسی خوف کی وجہ سے ہر لمحہ دل بے چین رہتا ہے کہ کہیں محبوب ناراض نہ ہو جائے۔ محب اپنے محبوب کے بغیر جی نہیں سکتا۔ الحمدللہ! رب کریم کی رحمت سے ہم تو اس پیارے نبی ﷺ کی محبت سے سرشار ہیں، جو خود رب العالمین کے بھی محبوب ہیں۔
آقا جان ﷺ کی محبت کی روشنی میں ہماری زندگی کا ہر لمحہ جلا و نور سے منور ہوتا ہے، اور یہی عشقِ مصطفیٰ ﷺ ہماری روحوں کو سکون اور دلوں کو روشنی عطا کرتا ہے۔
انہیں جانا، انہیں مانا، نہ رکھا غیر سے کام
للہ الحمد، میں دنیا سے مسلمان گیا
زمین و زماں تمہارے لیے، مکین و مکاں تمہارے لیے
چنین و چناں تمہارے لیے، بنے دو جہاں تمہارے لیے
دہن میں زباں تمہارے لیے، بدن میں ہے جاں تمہارے لیے
ہم آئے یہاں تمہارے لیے، اٹھیں بھی وہاں تمہارے لیے
محمد ﷺ وہ ہستی ہیں جن کے ذکر سے دل کو سکون، روح کو سکینت اور زندگی کو راستہ ملتا ہے۔ آپ ﷺ کی سیرت روشنی کا چراغ ہے جو انسان کو اندھیروں سے نکال کر کامیابی کی راہوں پر لے جاتا ہے۔ قرآن کہتا ہے:
لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ [الأحزاب: ۲۱]
بے شک تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔
I love ❤️ Muhammad ﷺ
کہنے پر مسلمانوں پر FIR درج کی گئی، اس لیے ہم اس کا اعلان کرتے ہیں اور اپنی محبت کا اظہار کرتے ہیں:
تو اے نفرت کا جال بچھانے والو! تم کون ہوتے ہو ہمیں اپنے نبی ﷺ سے محبت کرنے سے روک سکو؟ اگر آقا جان ﷺ کی محبت کا اظہار کرنا جرم ہے، تو یہ جرم ہم ہمیشہ کرتے رہیں گے—چودہ سو سال سے کرتے آ رہے ہیں اور اپنی زندگی کی آخری سانس تک کرتے رہیں گے، ان شاء اللہ عزوجل۔ تم جتنی چاہو ہم پر FIR کرو، جتنا چاہو مقدمہ کرو، لیکن ہم وہ چٹان ہیں جسے ہلانا تمہارے بس کی بات نہیں۔ ہم دیوانگانِ مصطفیٰ ہیں، ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ ہم اپنے نبی کے نام پر جان دینے کے لیے تیار ہیں، ہم باطل کا خوف نہیں رکھتے۔ تم ہماری جان لے سکتے ہو، لیکن تم ہمارے اور ہماری نسلوں کے دلوں سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کو نہیں نکال سکتے۔
مٹ گئے، متٹے ہیں، مٹ جائیں گے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے، نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا
جب تک دم میں دم ہے، ہم چیخ چیخ کر پکاریں گے۔ اور مرنے کے بعد بھی ہمارے خون کا قطرہ قطرہ پکارے گا:
I love ❤️ Muhammad ﷺ
I love ❤️ Muhammad ﷺ
I love ❤️ Muhammad ﷺ
I love ❤️ Muhammad ﷺ
تمہارے اندر اگر طاقت ہے، تو ہمیں روک کر دکھاؤ۔ تم پوسٹر ہٹوا سکتے ہو، لیکن ہمارے دلوں سے نامِ محمد ﷺ اور عشقِ مصطفیٰ ﷺ کو نہیں مٹا سکتے۔
اگر کوئی ہمیں ڈرانے یا دبانے کی کوشش کرتا ہے، تو یاد رکھیں ہمارا ایمان صرف ایک خداے واحد لا شریک پر ہے۔ ہم صرف اسی کے خوف اور حکم کے سامنے سر جھکاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے سوا ہمیں کسی سے خوف نہیں، اور جو اللہ پر بھروسہ رکھتا ہے، وہ دنیا کی ہر طاقت کے سامنے مضبوط اور قائم رہتا ہے۔ یہی ہمارا اصل سہارا اور ہماری طاقت ہے:
دشت تو دشت، صحرا بھی نہ چھوڑے ہم نے
بحرِ ظلمات میں دوڑا دیے گھوڑے ہم نے
ہم اس نبی ﷺ کے سچے عاشق اور مخلص غلام ہیں، جس کی غلامی اختیار کرنے کے بعد انسان غلام نہیں رہتا، بلکہ دونوں جہانوں میں سربلندی حاصل ہوتی ہے اور عزت میں بلند و بالا ہو جاتا ہے۔ ہم اس نبی ﷺ سے محبت کرتے ہیں جو سارے جہان والوں کے لیے رحمت للعالمین بن کر دنیا میں تشریف لائے، اور جس کی عظمت کے گیت نہ صرف ہمارے لبوں پر، بلکہ غیروں کے لبوں پر بھی گونجتے ہیں۔
اے دشمنِ حق! تمہیں یہ خوف لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمان تم پر غالب نہ آ جائیں، اور یہ خوف دراصل جائز ہے۔ کیونکہ اللہ کی رحمت سے مسلمان کل بھی کفار پر غالب تھا اور آج بھی ہے، کیونکہ حق ہمیشہ سربلند رہتا ہے۔
تقریباً چودہ سو سال پہلے بدر کے میدان میں صرف ۳۱۳ صحابہ کرام نے ایک ہزار دشمنوں پر غالب آ کر تاریخ رقم کی تھی۔ اس لیے یاد رکھو، مسلمان کبھی بزدل نہیں ہوتا۔ مسلمان اپنے رب کی رضا اور عشقِ رسول ﷺ میں، نامِ محمد ﷺ پر اپنا سب کچھ قربان کرنے کے لیے ہمیشہ تیار رہتا ہے۔
ہمارے آقا ﷺ کی ناموس پر اگر حرف آئے گا، تو ہم کسی بھی حال میں برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ ہماری غیرتِ ایمانی کو للکارنا ہوگا۔ اگر بات ناموسِ رسالت کی آئے، تو مسلمان زندگی کی کوئی پرواہ نہیں کرتا، پھر وہ موت سے نہیں ڈرتا۔ ہم عاشقِ رسول ﷺ ہیں۔ ہم محبتِ مصطفیٰ ﷺ کے صدقے مر کر بھی زندہ رہتے ہیں اور عشقِ رسول ﷺ ہمارے دلوں میں ہمیشہ روشن رہتا ہے۔
اے حقیقتِ حال سے بے خبر لوگو! جب باری آئے گی ناموسِ رسالت کی، جب باری آئے گی عشقِ نبی کی، جب باری آئے گی نامِ محمد ﷺ کی، تو مرد تو مرد، ہماری قوم کا بچہ، بوڑھا، خواتین، سب اپنے سر پر کفن باندھ کر میدان میں نکلیں گے۔ اپنے آقا کے ناموس کی حفاظت کریں گے۔ عشقِ رسول ﷺ میں، آقا جان ﷺ کے نام پر ہماری جان قربان۔ جب تک دم میں دم رہے گا، ہم آخری سانس تک پکار پکار کر کہتے رہیں گے:
I love ❤️ Muhammad ﷺ
I love ❤️ Muhammad ﷺ
عزت سے نہ کیوں مر جائیں ہم نامِ محمد ﷺ پر
یونہی بھی کسی دن ہمیں دنیا سے تو جانا ہے
