دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شرک و زنا سے پاک ہے

حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شرک و زنا سے پاک ہے
حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شرک و زنا سے پاک ہے
عنوان: حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شرک و زنا سے پاک ہے
تحریر: محمد فرقان رضا حنفی
پیش کش: جامعہ عربیہ انوارالقرآن، بلرام پور

نبیِ مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ اقدس سراپا نور اور مجسمِ خیر و برکت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نہ صرف صفاتِ کمال اور اخلاقِ جمیلہ کے اعلیٰ ترین نمونے ہیں، بلکہ آپ کا نسبِ مبارک بھی ہر قسم کی اخلاقی و اعتقادی آلائش سے پاک اور منزہ ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی عظیم حکمت اور خاص مشیت تھی کہ محبوبِ کبریا صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے پاکیزہ نسل، سب سے عزت مند خاندان، اور سب سے صاف و شفاف سلسلۂ نسب میں پیدا فرمایا۔

تاریخ و سیرت کی معتبر کتب اور احادیثِ مبارکہ اس حقیقت پر متفق ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا شجرۂ نسب سیدنا آدم علیہ السلام تک نکاحِ صحیح کے ذریعے متصل ہے۔ جاہلیت کے دور میں بھی آپ کے آباؤ اجداد کبھی شرک، زنا یا سفاح جیسے قبیح افعال کے قریب نہ گئے۔ ہر دور میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو ایسے پاکیزہ پشتوں اور طیب رحموں میں منتقل فرمایا جہاں ایمان و عفت کی روشنی موجود رہی۔

یہ پاکیزگی اور طہارت دراصل اس بات کا اعلان ہے کہ جس ہستی کو دنیا کی ہدایت و فلاح کا آخری پیغام سنانے کے لیے منتخب کیا گیا، اس کی ذات اور اس کا نسب ہر قسم کی عیب داری سے مبرا ہو۔ یہی وجہ ہے کہ اہلِ علم نے "حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نسب شرک و زنا سے پاک ہے" کو آپ کی خصوصیاتِ کبریٰ میں شمار کیا ہے، اور اسے آپ کی نبوت کی صداقت کے دلائل میں سے ایک اہم دلیل قرار دیا ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر مجھ تک سبھی نکاح کے ذریعے پیدا ہوئے، میرا نسب آلائش و گناہ سے یکسر پاک ہے۔ [خصائص کبریٰ، ج: ۱، ص: ۹۶]

طبرانی نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا کہ رسولِ خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میرے نسب میں جاہلیت کے فعلِ شنیع نام کی کوئی چیز نہیں ہے، بلکہ ہمیشہ اسلام کے نکاح جیسا نکاح موجود رہا۔ [خصائص کبریٰ، ج: ۱، ص: ۹۶]

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے نسب کا ہر آدمی نکاح سے پیدا ہوا، فعلِ بد سے نہیں۔ [خصائص کبریٰ، ج: ۱، ص: ۹۴]

حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ نے زمین کی طرف صلبِ آدم میں اتارا۔ پھر مجھے صلبِ نوح میں منتقل کیا۔ پھر صلبِ ابراہیم میں مجھے ڈالا۔ اسی طرح ہمیشہ اللہ تعالیٰ مجھے معزز و مکرم پشتوں اور طیب و پاکیزہ رحموں میں منتقل فرماتا رہا، حتیٰ کہ مجھے ان والدین سے پیدا فرمایا جو کبھی زنا کے قریب تک نہ گئے تھے۔ [شفاء شریف، ج: ۱، ص: ۸۲]

اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا انتخاب سب سے بہترین قبائل، سب سے افضل بطون اور سب سے زیادہ پاک پشتوں سے فرمایا، جس کی وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پورا نسبِ مبارک دورِ جاہلیت کی ہر قسم کی آلائشوں سے محفوظ رہا۔ [فقہ السیرہ، باب: ۲، ص: ۶۹]

حضرت سیدنا مولٰی علی شیرِ خدا رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نکاح سے پیدا ہوا ہوں، سفاحِ جاہلیت سے نہیں، یہاں تک کہ آدم علیہ السلام سے لے کر اب تک میرے ماں باپ کبھی جاہلیت کے زنا و سفاحت کے قریب تک نہیں گئے۔ [مدارج النبوۃ، ج: ۲، ص: ۱۷]

حضرت انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آیت کریمہ:

لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ [التوبہ: ۱۲۸]

(بے شک تمہارے پاس رسول تشریف لائے تم میں سب سے بہتر) کے "فا" کو زبر سے پڑھا اور فرمایا: میں نسب و صہر اور حسب کے اعتبار سے تم سب میں نفیس تر ہوں، اور میرے آباء و اجداد میں آدم علیہ السلام تک سفاح یعنی زنا نہیں ہے، وہ سب نکاح سے ہیں۔ [مدارج النبوۃ، ج: ۲، ص: ۱۷]

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نسلِ انسانی جب بھی دو حصوں میں منقسم ہوئی، تو اللہ تعالیٰ نے مجھے بہترین حصے میں رکھا۔ اپنے والدین کریمین کے ہاں جب میں پیدا ہوا، تو میرا دامن جاہلیت کی غلیظ آلائشوں سے یکسر پاک تھا۔ میں نکاح کے ذریعے منتقل ہوتا آیا ہوں، حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر میرے والدین کریمین تک کہیں بھی بدکاری نام کی کوئی چیز نہیں۔ پس اپنی ذات اور آباؤ اجداد کی عظمت کے لحاظ سے میں تم سب سے بہتر ہوں۔ [خصائص کبریٰ، ج: ۱، ص: ۹۸]

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: حضرت آدم علیہ السلام کے صلب سے لے کر میرے پورے سلسلۂ نسب میں کہیں بھی بدکار عورت نہیں ہے۔ میرے باپ دادا سے مختلف خاندانوں میں مجھے پالنے کے شوق میں آویزش کی کیفیت جاری رہی، حتیٰ کہ عرب کے دو قبیلوں بنو ہاشم اور بنو زہرہ میں سے بہترین قبیلہ میں میری ولادت ہوئی۔ [خصائص کبریٰ، ج: ۱، ص: ۹۸]

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں