دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

علم و علماء کی فضیلت

علم و علماء کی فضیلت
علم و علماء کی فضیلت
عنوان:علم و علماء کی فضیلت
تحریر:محمد ریحان عطاری مدنی مرادآبادی
پیش کش:دار النعیم آن لائن اکیڈمی، مرادآباد

دنیا میں صرف ایک ہی چیز ایسی ہے جو انسانوں کو تمام مخلوقات سے ممتاز کرتی ہے اور اس چیز سے موصوف شخص کو دنیا پر فضیلت دیتی ہے، اور وہ ہے علم۔ چہ جائیکہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا ہے، لیکن تمام مخلوقات اور انسانوں میں امتیازی فرق کا آلہ کار صرف علم ہی کو بنایا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے علم و علماء کی فضیلت کا کئی مواقع پر ذکر فرمایا، یہاں تک کہ اللہ نے اپنے بندوں میں سے خشیت و تقویٰ والا علم والوں کو ہی فرمایا ہے، جیسا کہ اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ [فاطر: ۲۸]

یعنی اللہ عزوجل سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔

اور فرماتا ہے:

يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ ۚ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ [المجادلة: ۱۱]

ترجمہ: اللہ عزوجل تمہارے ایمان والوں کے اور ان کے جن کو علم دیا گیا ہے درجے بلند فرمائے گا۔

اور فرماتا ہے:

فَلَوْلَا نَفَرَ مِنْ كُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ ۠ [التوبہ: ۱۲۲]

ترجمہ: کیوں نہ ہوا کہ ان کے ہر گروہ میں سے ایک جماعت نکلے کہ دین کی سمجھ حاصل کرے اور واپس آ کر اپنی قوم کو ڈر سنائے، اس امید پر کہ وہ بچیں۔

جہاں علمِ دین حاصل کرنا دنیا و آخرت میں فلاح و کامرانی کا سبب ہے، وہیں اللہ و رسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ بھی ہے، جیسا کہ ابن ماجہ کی حدیث ہے:

عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ ذَاتَ يَوْمٍ مِنْ بَعْضِ حُجَرِهِ فَدَخَلَ الْمَسْجِدَ. فَإِذَا هُوَ بِحَلْقَتَيْنِ: إِحْدَاهُمَا يَقْرَؤُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ وَالْأُخْرَى يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ. فَقَالَ النَّبِيُّ: كُلٌّ عَلَى خَيْرٍ. هَؤُلَاءِ يَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ وَيَدْعُونَ اللَّهَ. فَإِنْ شَاءَ أَعْطَاهُمْ وَإِنْ شَاءَ مَنَعَهُمْ. وَهَؤُلَاءِ يَتَعَلَّمُونَ وَيُعَلِّمُونَ. وَإِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّمًا. فَجَلَسَ مَعَهُمْ [ابن ماجہ، السنن، المقدمہ، باب فضل العلماء والحث على طلب العلم، ج: ۱، ص: ۸۳، رقم: ۲۹۹]

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنے حجرہ سے نکلے اور مسجد میں داخل ہوئے، تو دیکھا کہ دو حلقے لگے ہوئے ہیں۔ ایک حلقہ تلاوتِ قرآن اور رب کی بارگاہ میں دعا کرنے میں مشغول ہے، اور دوسرا گروہ علم سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہے۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ہر گروہ بھلائی پر ہے۔ وہ لوگ تلاوتِ قرآن اور دعا میں مشغول ہیں، تو اگر اللہ چاہے گا تو ان کو عطا فرمائے گا، اور اگر چاہے گا تو عطا نہیں کرے گا۔ البتہ وہ لوگ سیکھنے اور سکھانے میں مشغول ہیں، اور چونکہ مجھے بھی سکھانے والا بنا کر بھیجا گیا ہے۔ اور پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم علم سیکھنے اور سکھانے والوں کے ساتھ بیٹھ گئے۔

تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عبادت میں مشغول گروہ چھوڑ کر علم سیکھنے، سکھانے والوں کے ساتھ بیٹھنا اس بات کو روزِ روشن کی طرح واضح کر دیتا ہے کہ علمِ دین حاصل کرنا اور دوسروں کو سکھانا اللہ و رسول عزوجل وصلی اللہ علیہ وسلم کا قرب حاصل کرنے کا ذریعہ ہے، اور اس بات کی ترغیب دلاتا ہے کہ جہاں بھی علمی حلقہ دیکھو، تو ضرور اس میں شریک ہو جاؤ کہ کچھ نہ کچھ لے کر ہی اٹھو گے۔ آخر کار علمی حلقہ میں کیوں نہ بیٹھیں، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علمی حلقہ کو جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری بتایا ہے، جیسا کہ ترمذی شریف کی حدیث ہے:

عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِذَا مَرَرْتُمْ بِرِيَاضِ الْجَنَّةِ فَارْتَعُوا. قَالُوا: وَمَا رِيَاضِ الْجَنَّةِ؟ قَالَ: حِلَقُ الذِّكْرِ [سنن الترمذی، أبواب الدعوات عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، ج: ۵، ص: ۴۸۸]

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جب تم جنت کی کیاری کے پاس سے گزرو، تو وہاں ٹھہرو۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے پوچھا کہ جنت کی کیاری کیا ہے؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ علم کی مجلس۔

اسی حدیث کی روشنی میں مدرسہ کی فضیلت بھی واضح ہو جاتی ہے، گویا کہ مدرسہ بھی جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے، بلکہ ہزاروں کیاریوں کا مجموعہ ہے۔ تو ہمیں اس کی پاکیزہ علمی خوشبوؤں سے فائدہ حاصل کرتے رہنا چاہیے اور دوسروں تک اس خوشبوئے علم کو پہنچاتے رہنا چاہیے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں علمِ دین حاصل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں