دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

ہمارا ضمیر ہماری عدالت

عنوان: ہمارا ضمیر ہماری عدالت
تحریر: مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا
پیش کش: ادارہ لباب

لوگوں کی آنکھوں سے خود کو چھپانا تو آسان ہے، مگر اپنے ضمیر کی نگاہ سے مفر ناممکن ہے۔ جب آپ بزعمِ خویش یہ سمجھتے ہیں کہ آپ کا کوئی گواہ نہیں، تب درحقیقت آپ خود ہی اپنے ہر عمل کے سب سے بڑے شاہد ہوتے ہیں۔ آپ کا ہر خفیہ فیصلہ آپ کی پہچان اور آپ کے اصل تشخص کو تراشتا ہے، اور آپ کے ضمیر کی عدالت میں ہر لمحہ اس کا حساب ہو رہا ہوتا ہے۔

آپ کا ہر قول، ہر فعل، ہر عمل اور ہر رویہ دنیا کے لیے نہیں بلکہ خود کے ضمیر کو سیراب یا مجروح کرنے کے لیے ہوتا ہے۔ یہ دنیا امتحان گاہ ہے، جہاں زندگی کی کتاب پر لکھا گیا ہر حرف اور ہر نقطہ جزا کے ساتھ ملحق ہے۔ ہر ردِّ عمل آپ پر ایک گہرا اور لائقِ جزا تاثر چھوڑتا ہے۔

یہاں رائیگاں کچھ بھی نہیں، سب کچھ لوحِ حساب پر نقش ہو رہا ہے، اور ہر نفس کو اس کے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا۔

اللہ جل و علا فرماتا ہے:

وَوُفِّیَتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّا عَمِلَتْ وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا یَفْعَلُوْنَ (سورۃ الزمر، 70)

اور ہر جان کو اس کے اعمال کا بھرپور بدلہ دیا جائے گا، اور وہ خوب جانتا ہے جو لوگ کرتے ہیں۔

آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

وَاللهِ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ سَيُكَلِّمُهُ رَبُّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُ تَرْجُمَانٌ، فَيَنْظُرُ أَيْمَنَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلاَّ مَا قَدَّمَ، وَيَنْظُرُ أَشْأَمَ مِنْهُ فَلَا يَرَى إِلاَّ مَا قَدَّمَ. (صحیح بخاری، حدیث نمبر: 7512)

ترجمہ: تم میں سے ہر ایک سے اس کا رب ضرور کلام فرمائے گا، اور اس کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہوگا۔ وہ اپنے دائیں دیکھے گا تو صرف وہی دیکھے گا جو وہ آگے بھیج چکا ہے، اور اپنے بائیں دیکھے گا تو صرف وہی دیکھے گا جو وہ آگے بھیج چکا ہے۔

عصرِ حاضر میں دستیاب شدہ سہولیات کی فراوانی نے نہ صرف انسان کو ناقدرا، سست، اور دنیائے فانی کا محب بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے، بلکہ ان سہولیات کے پسِ پردہ برائیوں نے بھی قلوبِ مومنین میں اپنی جڑیں مضبوط کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ خصوصاً سوشل میڈیا کے مرضِ مہلک نے بے شمار فتنوں کو جنم دیا، اور لا تعداد برائیوں کی راہوں کو وا کیا۔

کسی بھی ذی شعور کو اس حقیقت کی تسلیم سے مفر نہیں ہو سکتا کہ سوشل میڈیا فتنوں کی آماجگاہ ہے۔ مشاہدہ رہا ہے کہ لوگ فیک آئی ڈی بنا کر یا اپنی پہچان چھپا کر غیر مناسب، جارحانہ اور حیا سوز حرکتیں کرتے نظر آتے ہیں۔ ان سے یہ سوال ناگزیر ہے کہ آپ لوگوں سے خود کو چھپا کر، کیا اپنے ضمیر کی آنکھ سے بھی خود کو چھپا لیں گے۔۔۔؟

نفسِ امّارہ کی تسکین کی خاطر ناروا اقدامات سے عارضی راحت و فرحت تو مل سکتی ہے، مگر اس کے نتیجے میں دائمی عذاب نامۂ اعمال میں لکھ دیا جاتا ہے۔ یہ کیسی دانشوری ہے کہ عارضی راحت کے بدلے ابدی عقاب کو مول لیا جائے؟

آپ خود سے پوچھیں: کیا آپ کا حیا سوز یا غیر مناسب ردِّ عمل آپ کے ضمیر کو مجروح نہیں کرتا؟ آپ کے وقار و تشخص کو داغدار نہیں کرتا؟ آپ کو اپنی نظر میں شرمسار نہیں کرتا۔۔۔؟ یقیناً مثبت جواب موصول ہوگا!

تو عزیزو! آپ کا اصل تشخص و وقار وہی ہے جو آپ کی نظروں میں اپنے لیے ہے، اور آپ کا ضمیر اپنی نظروں میں با سلامت رہنا چاہیے، باقی دنیا کی خیر ہے۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔