دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مریں گے ہم کتابوں پر ورق ہوگا کفن اپنا! (قسط سوم)

مریں گے ہم کتابوں پر ورق ہوگا کفن اپنا! (قسط سوم)
عنوان: مریں گے ہم کتابوں پر ورق ہوگا کفن اپنا! (قسط سوم)
تحریر: عالمہ مدحت فاطمہ ضیائی گھوسی

علم کے چراغ تلے آخری سانس!

عمر بن محبوب جاحظ: (م ۲۵۵ ھ )
معتزلی تھا اور معتزلہ کے ایک مستقل دبستان فکر کا بانی تھا۔ وہ اپنی ذات میں مختلف صفات و اخلاق کی ایک انجمن تھا۔ اس کا دین و عقیدہ تو ہمیشہ مشکوک رہا، لیکن اس کے ادبی کارناموں کو ادب عربی نے کبھی شک کی نگاہ سے نہیں دیکھا۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ایک گمنام خاندان میں پیدا ہونے والا جاحظ شعر و ادب کی بلندیوں تک یوں ہی تو نہیں پہنچ گیا بلکہ فطرت کے عالمگیر اصول کے مطابق انہیں بھی محنت و مطالعہ کے وہ تمام مراحل طے کرنے پڑے جو اس مقام پر قدم رکھنے کے لیے شرط اول کی حیثیت سے طے کرنے پڑتے ہیں۔

چنانچہ وقت کی قدر و قیمت، زندگی کی اہمیت اور مطالعہ میں محنت و انہماک کا عالم یہ تھا کہ کوئی کتاب اٹھا لیتا تو جب تک اول تا آخر ختم نہ کر ڈالتا کتاب ہاتھ سے نہ رکھتا تھا۔ کتابوں کی دکانیں کرایہ پر لے کر رات رات بھر مطالعہ کرتا۔

فأما الجاحظ فإنه كان إذا وقع بيده كتاب قرأه من أوله إلى آخره، أى كتاب كان حتى إنه كان يكترى دكاكين الوراقين ويبيت فيها للنظر في الكتب [قيمة الزمن عند العلماء، ص: 39]

آخر عمر میں بدن کا نصف حصہ مفلوج ہو گیا، لیکن مطالعہ کا مشغلہ اس حال میں بھی جاری رکھا۔ کتابوں کے جمگھٹے میں پڑا مطالعہ کرتا رہتا کہ ایک دن آس پاس رکھی ہوئی کتابیں اس پر آگریں، مفلوج و بیمار جسم اٹھنے کی تاب کہاں سے لاتا، اس طرح اپنی کتابوں ہی میں دب کر فوت ہو گیا [کثرت سے مطالعہ کرنے والے بزرگانِ دین، ص: 18-19]

کتابوں کے غم میں وفات

امام ابن ملقن رحمۃ اللہ علیہ نے تقریباً تین سو کتب تصانیف فرمائی ہیں۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ آپ کے پاس اتنی کتابیں تھیں جن کا شمار کرنا دشوار تھا۔ آپ ایک ذہین اور بیدار مغز عالم دین تھے لیکن آخری عمر میں کتابیں جل گئیں جن میں اکثر حصہ ضائع ہو گیا تو اس کے بعد آپ کی حالت بدل گئی کہ آپ کے بیٹے نے آپ کا لوگوں سے ملنا بند کر دیا اور کتابوں کے جل جانے کے غم میں وفات ہو گئی [انباء الغمر، ج: 5/45] [کتابوں کے عاشق، ص: 26-27]

مرنے کے بعد مطالعہ

ابو العلاء حسن بن احمد بن سهل المهمذانی نے والد (ان کے والد اپنے وقت کے بہت بڑے تاجر تھے) سے ملنے والی وراثت کو تحصیل علم میں خرچ کر دیا اور بغداد سے خراسان تک سفر میں کتابیں کاندھے پر اٹھائے چلتے تھے۔

آپ کو مرنے کے بعد خواب میں دیکھا گیا کہ ایک ایسے شہر میں ہیں جس کی تمام دیواریں کتابوں کی ہیں اور ان کے ارد گرد کتب جمع ہیں اور وہ مطالعہ میں مشغول ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ یہ کتب کیسی ہیں؟

انہوں نے جواب دیا کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی تھی کہ وہ مجھے مرنے کے بعد اسی کام میں مشغول رکھے جس کام کو دنیا میں کیا کرتا تھا تو اللہ تعالیٰ نے مجھے یہ شرف عطا فرمایا ہے [صفحات من صبر العلماء، ص: 323] [کتابوں کے عاشق، ص: 18]

امام مسلم بن حجاج قشیری رحمۃ اللہ علیہ

آپ سے کسی نے حدیث پوچھی، آپ کو معلوم نہیں تھی، آپ گھر آئے، چراغ جلایا اور گھر والوں سے کہا کہ گھر میں کوئی داخل نہ ہو۔

آپ سے کہا گیا کہ کسی نے کھجوروں کا ٹوکرا ہدیہ کیا ہے تو آپ نے فرمایا لے آؤ تو وہ کھجوروں کا ٹوکرا آپ کے پاس رکھ دیا گیا۔

آپ حدیث بھی ڈھونڈتے رہے اور کھجوریں بھی تناول فرماتے رہے حتیٰ کہ صبح تک حدیث بھی مل گئی اور کھجوروں کا ٹوکرا بھی ختم ہو گیا۔

(لیکن) مقدار سے زیادہ کھجور کھانے کی وجہ سے بیمار ہو گئے اور اسی مرض میں وصال ہو گیا [عشاق الکتب، ص: 150] [کتابوں کے عاشق اردو، ص: 28]

چراغِ علم جلایا ہے ان اہلِ دل نے
کہ جن کی قبر پہ بھی نور کتابوں کا اترے

الحمد للہ ثم الحمد للہ۔ تینوں قسطوں میں ہم نے بزرگانِ دین کے مطالعہ اور کتاب دوستی کے کئی قیمتی واقعات پڑھے۔ ہر واقعہ علم کی محبت کو بڑھانے والا تھا۔ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ان بزرگوں کے فیوض و برکات سے بہرہ ور فرمائے، ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہمیں علم و مطالعہ کے ذریعے اپنی زندگی سنوارنے کی سعادت دے۔

ہم ان جلیل القدر مصنفین کے بھی شکر گزار اور ان کے لیے دعا گو ہیں جنہوں نے یہ قیمتی واقعات کتابوں میں جمع فرما کر امت کے لیے خزانہ چھوڑا۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات بلند فرمائے اور ہمیں ان کے اخلاص کا حصہ عطا کرے۔

آخر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس شعر کا حقیقی مصداق بنائے، جو ہمارے دلوں کی آواز ہے اور اس مضمون کا عنوان بھی:

ہمیں دنیا سے کیا مطلب، مدارس ہیں وطن اپنا
مریں گے ہم کتابوں پر، ورق ہوگا کفن اپنا

(قسطیں تمام ہوئیں)

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔