دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مقدس نور کا ظہور

عنوان: مقدس نور کا ظہور
تحریر: مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا
پیش کش: ادارہ لباب

ایک دور تھا جب زمین پر ہر طرف تاریکی کی مطلق العنانیت تھی۔ کائنات کا ہر ذرّہ جمود و تعطل کا شکار تھا۔ ہر طرف ظلم و جبر، غرور و تکبر، بددیانتی اور کذب بیانی، زنا، سود جیسی حیا سوز برائیوں کے سیاہ بادل منڈلا رہے تھے۔ ناانصافی نے عدل و انصاف کا سورج نگل لیا تھا۔ ظلم و جبر کی آہنی گرفت میں دم توڑتی انسانیت کی سسکیاں قید تھیں۔ ہر شے خالص سیاہی کے رنگ میں رنگی ہوئی تھی۔ پہاڑ سسکتے، بلکتے تھے۔ دریاؤں میں خشکی اس کا مقدر ہو چکی تھی، اور ہوا میں صرف ناامیدی اور مایوسی کی بو بسی ہوئی تھی۔

اس دنیائے ہست و بود کے باسیوں کے دل غیر انسانی اور جاں سوز اقدار سے پتھرا چکے تھے۔ ان کی آنکھوں میں کوئی خواب باقی نہ رہا تھا۔ ان کے ہونٹوں کی مسکراہٹ چھن چکی تھی اور انسانیت قیدی کا لبادہ پہنے اب دم توڑنے کے کگار پر تھی۔

ایسی تباہ کن وادی میں، جہاں گہری خاموشی اور بلا خیز اندھیرا پسرا ہوا تھا، ایک مقدس نور کو ظہور ملا۔ ایک ایسا نور جو تاریکی کے سینے سے پوری آب و تاب کے ساتھ ابھرا اور اس کی شعاعوں نے گھٹا ٹوپ ظلمتوں کے غرور کو خاکستر کر دیا۔

اس نور نے نہ صرف دریاؤں کو اس کی روانی عطا کی بلکہ وادیوں کو ان کا وقار اور ان کی شادابی بخشی۔ اس نور کے لمس سے فضاؤں میں مسرت و شادمانی کی لہر دوڑ گئی۔ زندگی کو ایک نئی پہچان ملی، مایوسیوں کے بادل چھٹ گئے، ظلم و جبر دم توڑ گئے اور بددیانتی و کذب بیانی جیسی برائیوں کی سیاہیاں اس نور کے آگے دھندھلی ہو گئیں۔

انسانیت کو اس کی خلعتِ فاخرہ عطا ہوئی۔ دم توڑتی سانسوں نے جینے کی وجہ پائی۔ اخلاقی اقدار کو عروج ملا۔ آنکھوں کو حسین خواب دیکھنے کا ذریعہ میسر آیا۔ یتیموں اور بیواؤں کو سہارا اور غم خوار ملا اور ان کو حیات کی نئی رمق عطا ہوئی۔

اس نور نے اپنی کرنوں کو ہر سو بکھیر دیا۔ وہ کائنات جو ظلمتوں کی زد میں تھی، اب اس پر صرف روشنی کے نشانات تھے۔ اس نور نے کائنات کو منور و تاباں کیا۔ روحوں نے اپنا مقصود پہچانا۔ زندگی کو جینے کا سلیقہ اور عقل کو شعور عطا ہوا اور اسی نور کی روشنی میں مخلوق نے اپنے خالقِ حقیقی تک رسائی حاصل کی۔

جی ہاں۔۔۔۔۔! اسی نور کا ذکرِ جمیل قرآنِ عظیم کے ایک ایک ورق پر موتیوں کی مثل بکھرا ہوا ہے۔ قرآنِ مقدس نے اس نور کو یوں بیان فرمایا ہے:

قَدْ جَآءَكُمْ مِّنَ اللّٰهِ نُوْرٌ وَّ كِتٰبٌ مُّبِیْنٌ (سورۂ مائدہ، 15)

ترجمہ:اللہ کی طرف سے تمہارے پاس نور اور ایک روشن کتاب آگئی۔

پندرہ سو صدیاں بیت گئیں، مگر آج بھی اس محبوب ﷺ کی آمد کا دن ہمارے دلوں کو اسی شدت سے منور کر رہا ہے۔ ایسے محبوب و پیارے ﷺ کی یومِ ولادت پر پُرخلوص اور دلی مبارکباد۔

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔