عنوان: | خوبصورتی کے محض پرستار نہیں، شاہکار بنیں |
---|---|
تحریر: | مفتیہ رضیؔ امجدی غفر لھا |
پیش کش: | ادارہ لباب |
اندرونی جواہرات کو خارجی وجود کا طلسم بنانا ایک کمال ہے، ایک ایسا کمال جو حسنِ تخیل اور حقیقت کو ہم آہنگ کرتا ہے۔ اندرونی ذوق اور خارجی وجود کی یہ ہم آہنگی گلشنِ حیات میں وہ گل کھلاتی ہے کہ جس کی خوشبوئیں گرد و پیش کے ماحول اور فضاؤں کو معطر کر دیتی ہیں۔
گلوں کی یہ عطر بیزیاں زندگی کو وہ موڑ اور وہ وقار عطا کرتی ہیں جو لائقِ رشک بھی ہوتا ہے اور اثر انگیز و سحر طراز بھی۔ زندگی کے حسن سے لطف اندوزی کا نہ صرف یہ قابلِ رسوخ اور پر اثر عمل ہے بلکہ ایک فلاح و بہبود کا مرقعِ حیات تشکیل دینے کا ناگزیر طریقہ و اصول بھی ہے۔
جیسا کہ مولانا رومی فرماتے ہیں:
دَعْ جَمَالَ مَا تُحِبُّ، يَكُونُ مَا تَفْعَلُهُ.
ترجمہ: جو خوبصورتی تم پسند کرتے ہو، اسے اپنا عمل بننے دو۔
لہٰذا ہر وہ عمل، اور وہ تمام پسندیدہ اقدار و تخیلات جو ہمیں محبوب و مرغوب ہیں، انہیں اپنے وجود کا لازمی حصہ بنا کر اپنے خاموش، گہرے، معنی خیز اور حسین افکار و تخیلات کو حقیقت کا رنگ عطا کریں۔
اگر ہمیں دیانت داری، حسنِ سلوک، وفائے عہد، صداقت، محبت، امانت داری، حیا، عفو و درگزر، حلم و رزانت، صبر و شکر، خمول و تواضع، صلاح و تقویٰ جیسے اخلاقِ حسنہ محبوب ہیں، تو انہیں محض پسندیدگی تک محدود نہ رکھیں بلکہ اپنے اعمال و تعاملات میں بھی شامل کریں۔
وہ اقدار و اخلاق جو ہمیں پسند ہیں، انہیں ہم اپنی سرشت میں شامل کر کے اپنے وجود کا جزء لا ینفک بنائیں۔
وہ علوم و فنون جن کے سیکھنے کا ذوق و شوق ہمارے اندر انگڑائیاں لیتا ہے، مزید انتظار کیے بغیر ان کے حصول و وصول کی طرف قدم بڑھائیں، اور اپنے مخفی، بے زبان ذوق و شوق کو عملی جامہ پہنا کر بولتا ہوا وجود بخشیں۔
ہمارے وہ مقاصد و عزائم جن کی تکمیل کے ہم خواب دیکھتے ہیں، سپنے سجاتے ہیں، پرکشش اور دلکش کہانیاں بُنتے ہیں، انہیں صرف تصورات تک محدود نہ رہنے دیں، بلکہ ان کے لیے ہم آج ہی سے لائحۂ عمل تیار کرنا شروع کر دیں۔
اور جب ہمارے معنی خیز تخیلات، خوبصورت تصورات، اعلیٰ عزائم اور ہمارے اخلاق و اعمال ہم آہنگ ہو جائیں گے تو ہماری زندگی بامعنی، مستند، خوشیوں سے لبریز اور روحانیت سے سرشار ہوگی۔
یقیناً اگر ہم نے اس نکتے کو اپنی زندگی کا محور بنا لیا کہ ہمیں ہمارے پسندیدہ اور محبوب و مرغوب اعمال و اقدار کو اپنا لازمی عمل اور اپنی زندگی کا مستقل اور اٹوٹ حصہ بنانا ہے، تو ہمارا وجود بے پناہ بھلائیوں کا جامع بن جائے گا۔ ہماری کتابِ حیات کا ہر باب سنہرے حروف سے رقم ہو کر نہ صرف پڑھنے والے کو متأثر کرے گا بلکہ انہیں عملی تلقین بھی کرے گا۔
ہمارا رب ہمیں عمل کی توفیق بخشے اور ہماری حیات کو اس کا حقیقی رنگ عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین، بجاہِ سید المرسلین ﷺ۔