دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

مذہبی روح سے عیش پرستی تک ایک فکری تجزیہ

عنوان: مذہبی روح سے عیش پرستی تک ایک فکری تجزیہ
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

انسان کا نفس بڑا شریر واقع ہوا ہے۔ وہ جس چیز کو اپنی خواہش کے تابع کر سکتا ہے، اسے کبھی اپنی اصل روح کے ساتھ باقی نہیں رہنے دیتا۔ یہی حال تہواروں کا ہے۔ ان کا مقصد عبادت، قربتِ الٰہی، اور اجتماعی خیر کے جذبے کو ابھارنا ہوتا ہے، مگر جب انسان کے نفس نے ان پر قبضہ جمایا تو ان کی اصل غایت پسِ پشت چلی گئی اور محض لذت اندوزی و عیش پرستی باقی رہ گئی۔

اس کی بہترین مثال عیسائیوں کے مذہبی تہوار کرسمس سے دی جا سکتی ہے۔ یہ دراصل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ولادت کا مقدس دن ہے، جس کی ابتدا اس نیت سے ہوئی تھی کہ اس دن عیسیٰ علیہ السلام کی تعلیمات اور پیغامِ انسانیت کو عام کیا جائے۔ ابتدا میں اس کی تمام تقریبات کلیسا میں ہوا کرتی تھیں، جہاں عبادات، دعائیں اور دینی نغمے ادا کیے جاتے تھے۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ نفسِ انسانی نے اس مقدس یاد کو بھی دنیاوی رنگ میں ڈبو دیا۔

انسائیکلوپیڈیا برٹانیکا کی مصنفہ میری ہیرزلٹائن لکھتی ہیں کہ کئی صدیوں تک کرسمس ایک خالص مذہبی تہوار تھا، مگر جب عیسائیت نے بت پرست اقوام میں جگہ بنائی تو ان کے رسوم و رواج بھی اس میں شامل ہوگئے۔ نتیجتاً کرسمس ایک ایسا تہوار بن گیا جو بیک وقت مذہبی بھی تھا اور لادینی بھی۔ چرچ کی عبادات کے ساتھ بازاروں کی رونقیں، آتش بازی، شراب نوشی، موسیقی، اور تحفوں کی خرید و فروخت اس تہوار کا حصہ بن گئیں۔

رومی لوگ اپنی عبادت گاہوں کو سبز پودوں سے سجاتے، پادری امربیلیں لٹکاتے، سیکسن قوم سدابہار پودے استعمال کرتی۔ رفتہ رفتہ کرسمس ٹری کا رواج چلا، قربانی کی عبادت کی جگہ شاہ بلوط کے درخت نے لے لی، مذہبی نغمے عام خوشی کے گیتوں میں بدل گئے، اور چراغاں و موسیقی نے روحانیت کی جگہ لے لی۔

یہ منظر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ جب کسی تہذیب کی بنیاد خواہشات پر قائم ہو جائے تو اس کے مذہبی اصول بھی بازاروں میں بکنے لگتے ہیں۔ آج کے عہد میں یہی روش مسلم معاشروں میں بھی داخل ہوتی جا رہی ہے۔ ہم اپنی اسلامی عیدوں کو بھی دنیاوی نمائش، لباسوں، زیورات، اور تصویروں کے میلے میں بدل چکے ہیں۔

عورتوں کا کردار اس بگاڑ میں نہایت اہم ہے، کیوں کہ ایک عورت گھر کی تہذیبی روح ہوتی ہے۔ جب وہ عبادت کی روح سے غافل ہو جائے تو گھر سے روحانیت رخصت ہو جاتی ہے۔ پہلے زمانے کی عورتیں تہواروں کو عبادت، قربت، اور خیرات کا ذریعہ بناتی تھیں۔ آج کی عورت کے لیے بھی یہی لمحۂ فکر ہے کہ وہ اپنی محفلوں، سجاوٹوں، اور ظاہری زیب و زینت کے بجائے اپنے گھروں میں ذکر و دعا کی روش دوبارہ زندہ کرے۔

کرسمس کا مذہبی سے دنیاوی سفر ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ اگر تہوار کی روح محفوظ نہ رکھی جائے تو وہ انسان کو اللہ سے دور اور دنیا کے خمار میں مبتلا کر دیتا ہے۔ مسلمان عورت اگر چاہے تو وہ اپنے گھر کو ایمان و عبادت کی خوش بو سے معطر کر کے اس زمانے کے نفس پرست کلچر کا رخ موڑ سکتی ہے۔ جیسے اسلاف کی عورتوں نے تہذیبوں کو عبادت گاہ بنایا، ویسے ہی آج کی عورت بھی زمانے کو ایمان کی روشنی لوٹا سکتی ہے

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔