دن
تاریخ
مہینہ
سنہ
اپڈیٹ لوڈ ہو رہی ہے...

ہر شخص سے الجھنا چھوڑ دیجیے

ہر شخص سے الجھنا چھوڑ دیجیے
عنوان: ہر شخص سے الجھنا چھوڑ دیجیے
تحریر: محمد الطاف رضا اشرفی

کیا آپ کو کسی سے تکلیف پہنچی ہے کبھی؟ زندگی میں کبھی نہ کبھی ایسا وقت تو آیا ہی ہوگا، اگر نہیں آیا تو اللہ تعالیٰ کا بہت شکر ادا کریں، مستقبل میں اگر ایسی نوبت آ گئی کہ کوئی آپ کو قصداً یا سہوا تکلیف دے تو آپ کیا کریں گے؟ کیا اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے؟ یا اس نے آپ کو ایک زخم لگایا ہے تو اس کا ہاتھ توڑ دیں گے؟ یا کچھ اور؟

محترم قارئین آپ علم دین کے متلاشی ہیں اسی لیے طالب علمِ دین کا لکھا ہوا مضمون پڑھ رہے ہیں تو مجھ پر بھی لازم ہے کہ میں بھی وہی راہ دکھاؤں جو راہ راہِ طیبہ سے جا ملے۔

مذکورہ بالا موقع پر ہمیں کیا کرنا چاہیے اس کا فیصلہ ہم بعد میں کریں گے پہلے آپ دو احادیث مبارکہ پڑھیں۔

آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو فرامین

  1. بروز قیامت جب اللہ عزوجل مخلوق کو جمع فرمائے گا تو ایک پکارنے والا پکارے گا:

    ”این اهل الفضل“

    یعنی اہل فضل کہاں ہیں؟ تھوڑے سے لوگ اٹھیں گے اور جلدی جلدی جنت کی طرف چلیں گے۔ فرشتے ان سے ملیں گے تو کہیں گے:

    ”انا نراکم سراعا الى الجنة“

    یعنی کیا بات ہے کہ ہم تمہیں تیزی سے جنت کی طرف جاتے ہوئے دیکھتے ہیں؟ وہ کہیں گے:

    ”نحن اهل الفضل“

    یعنی ہم اہل فضل ہیں۔ فرشتے پوچھیں گے: تمہاری کیا فضیلت ہے؟ وہ جواب دیں گے:

    ”كنا اذا ظلمنا صبرنا و اذا اسىء الينا عفونا واذا جهل علينا حلمنا“

    یعنی جب ہم پر ظلم کیا جاتا تو ہم صبر کرتے جب ہم سے برا سلوک کیا جاتا تو ہم معاف کر دیتے اور جب ہم سے جہالت کا برتاؤ کیا جاتا تو ہم بردباری سے کام لیتے۔ اس وقت ان سے کہا جائے گا:

    ”ادخلوا الجنة فنعم اجر العاملين“

    یعنی جنت میں داخل ہو جاؤ عمل کرنے والوں کا کیا ہی اچھا بدلہ ہے۔ [احیاء العلوم (مترجم)، ج: ۳، ص: 541، 542]

  2. الا اخبركم بمن يحرم على النار او بمن تحرم عليه النار؟ تحرم على كل قريب هين لين سهل۔ [فیضان ریاض الصالحین، ج: 5، حدیث نمبر: 642]

    کیا میں تمہیں اس شخص کے بارے میں نہ بتاؤں جو آگ پر حرام ہے یا آگ اس پر حرام ہے؟ آگ حرام ہے قریب رہنے والے، نرم طبیعت، نرم زبان اور درگزر کرنے والے پر۔

مذکورہ بالا دونوں احادیث سے بردباری اور عفو و درگزر اختیار کرنے کی فضیلت آپ پر آشکار ہو چکی ہوگی۔ یہی میرے ذکر کردہ مسئلے کا زبردست حل ہے۔ یہ اوصاف اختیار کرنے والے کو ایک طرف اللہ کی رضا ملتی ہے تو دوسری طرف ہر کسی سے مقابلہ کرنے میں جو نقصانات ہوتے ہیں اس سے بھی دامن بچ جاتا ہے۔

ان حدیثوں پر عمل کیسے کرتے ہیں آئیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیارے غلاموں کے تین واقعات ملاحظہ فرمائیے۔

  1. امیر المؤمنین حضرت سیدنا علی المرتضیٰ کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم نے اپنے ایک غلام کو بلایا تو اس نے کوئی جواب نہ دیا، دوسری اور تیسری بار پھر بلایا اس نے پھر کوئی جواب نہ دیا یہ دیکھ کر آپ اس کی طرف گئے دیکھا تو وہ لیٹا ہوا ہے آپ نے اس سے کہا: کیا تم نے میری آواز نہیں سنی تھی؟ غلام نے کہا: سنی تھی۔ آپ نے فرمایا: پھر تم نے میری بات کا جواب کیوں نہیں دیا؟ غلام نے کہا: آپ کی طرف سے سزا سے بے خوف تھا اس وجہ سے سستی کے باعث جواب نہ دے سکا۔ یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: جا تو اللہ عزوجل کی رضا کے لیے آزاد ہے۔
  2. حضرت سیدنا احنف بن قیس رحمة اللہ علیہ سے پوچھا گیا کہ آپ نے بردباری کہاں سے سیکھی ہے؟ فرمایا: حضرت سیدنا قیس بن عاصم رضی اللہ عنہ سے۔ پوچھا گیا: وہ کس قدر بردبار تھے؟ فرمایا: ایک مرتبہ وہ اپنے گھر میں بیٹھے تھے کہ ایک لونڈی ان کے پاس سیخ لائی جس پر بھنا ہوا گوشت تھا، وہ اس کے ہاتھ سے گر کر آپ کے ایک چھوٹے صاحبزادے پر جا گری جس کے باعث اس کا انتقال ہو گیا۔ لونڈی یہ دیکھ کر ڈر گئی تو انہوں نے فرمایا: ڈرنے کی ضرورت نہیں میں نے تجھے اللہ عزوجل کی رضا کے لیے آزاد کیا۔
  3. حضرت سیدنا اویس بن عامر قرنی رحمة اللہ علیہ کو بچے جب پتھر مارتے تو آپ ان سے فرماتے: اے بچوں! اگر تم نے پتھر مارنے ہی ہیں تو چھوٹے چھوٹے پتھر مارو کہ کہیں بڑے پتھروں کے باعث میری پنڈلی زخمی نہ ہو جائے اور میں نماز ادا نہ کر سکوں۔ [احیاء العلوم (مترجم)، ج: ۳، ص: ۲۱۹، ۲۲۰]

اعلیٰ حضرت رحمة اللہ علیہ فرماتے ہیں

تیرے غلاموں کا نقشِ قدم ہے راہ خدا
وہ کیا بہک سکے جو یہ سراغ لے کے چلے

معزز قارئین ہر کسی سے الجھنا اللہ والوں کا طریقہ نہیں لہٰذا ہمیں ہر شخص سے الجھنا، اینٹ کا جواب پتھر سے دینے کی عادت چھوڑ دینا چاہیے، اور تعلیمات قرآن و حدیث کے مطابق خود کو سنوار لینا چاہیے۔

راہیں تو بہت ہیں اور بات بہت ہیں
ہم کو تو مدینہ کی اک راہ بہت ہے

اللہ کی بارگاہ میں دعا ہے اللہ اپنے پیارے انبیاء و اولیاء کے صدقے ہمیں اعلیٰ اخلاق اپنانے کی توفیق دے۔
آمین بجاہ خاتم النبین صلی اللہ علیہ وسلم

جدید تر اس سے پرانی
لباب | مستند مضامین و مقالات
Available
Lubaab
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
اپنے مضامین بھیجنے لیے ہم سے رابطہ کریں۔