عنوان: | سرکار علیہ السّلام کی ضیافت |
---|---|
تحریر: | مفتی حسین رضا اشرفی مدنی |
یہ ان دنوں کی بات ہے، جب میں اپنی زندگی کے سب سے حسین لمحات گزار رہا تھا، اور دنیا و مافیہا سے بے نیاز ہو کر مدینہ منورہ، زادھا اللہ شرفاً وتعظیماً، میں حاضر تھا۔
صبح و شام مسجدِ نبوی میں حاضری دیتا، اپنے آقا کی بارگاہ میں سلام عرض کرتا، مسجدِ نبوی شریف کے در و دیوار کے جلوے اپنی آنکھوں میں بساتا۔ کبھی روضۃ الجنۃ میں حاضر ہوتا، تو کبھی سرکار کے قدموں میں بیٹھ کر سبز سبز گنبد کو تکا کرتا۔ کبھی پشتِ اطہر کی جانب بیٹھتا، تو کبھی صحنِ اقدس میں بیٹھ کر سبز سبز گنبد کو دیکھتے ہوئے اپنے آقا کو حالِ دل سناتا۔
ایک رات (24 ستمبر 2024) میں مسجدِ نبوی شریف میں حاضر تھا، (عرب کے مطابق) رات کے تقریباً 10 یا 11 بج رہے تھے کہ مجھے بھوک کی شدت محسوس ہوئی۔ میں مسجدِ نبوی شریف سے صحن کی جانب نکلا۔
جب میری نظر گنبدِ خضرا پر پڑی تو بے ساختہ زبان پہ یہ جملہ جاری ہوا کہ: اگر حضور صلی ﷲ علیہ وآلہ وسلم انتظام فرما دیں، تو روم پر جانے کی ضرورت ہی نہ پڑے! یہ کہہ کر میں کچھ ہی آگے بڑھا تھا کہ ایک عاشقِ رسول پر نظر پڑی، جو کھجوریں تقسیم کر رہا تھا۔
میں اس کے پاس گیا تو کہنے لگا: یہ میلاد شریف کی کھجوریں ہیں۔ میں نے کہا: سبحان اللہ! اور کھجور لے کر آگے بڑھ گیا۔
پیارے قارئین! یوں فوراً ہی سرکار نے میری ضیافت فرمائی اور انتظام فرما دیا۔ پھر میرے دل میں خیال آیا کہ اپنا واقعہ اس عاشق کو سناؤں، چنانچہ میں دوبارہ اس کے پاس گیا اور سارا ماجرا سنایا۔ یہ واقعہ سنتے ہی وہ عاشق خوشی سے مچل اٹھا اور کہنے لگا کہ: سبحان اللہ! آپ تو اور کھجوریں لیجیے! میں نے کہا: نہیں۔ پھر میں نے کہا کہ: سرکار کھلاتے ہیں، سرکار پلاتے ہیں۔ اس عاشق نے بھی کہا: بے شک!
اس کے بعد میں واپس لوٹا، اور گنبدِ خضرا شریف کو دیکھتے ہوئے کھجوریں کھائیں، پانی پیا، اور مسجدِ نبوی شریف میں واپس داخل ہو گیا۔
پیارے اسلامی بھائیو! یہ بات بالکل سچ ہے کہ آج بھی مدینہ منورہ میں منہ مانگی مرادیں ملتی ہیں، اور کیوں نہ ملیں، جب کہ مدینہ تو جنت ہے! اگر جنت میں مرادیں پوری نہیں ہوں گی، تو کہاں ہوں گی؟ بس سچا یقین ہونا چاہیے، ان شاء اللہ ہر مراد بارگاہِ نبوی سے پوری ہوگی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بار بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درِ دولت کی حاضری نصیب فرمائے! آمین۔