✍️ رائٹرز کے لیے نایاب موقع! جن رائٹر کے 313 مضامین لباب ویب سائٹ پر شائع ہوں گے، ان کو سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا، اور ان کے مضامین کے مجموعہ کو صراط پبلیکیشنز سے شائع بھی کیا جائے گا!
اب آپ مضامین کو پڑھنے کے ساتھ ساتھ 🎧 سن🎧 بھی سکتے ہیں۔ سننے کے لیے بولتے مضامین والے آپشن پر کلک کریں۔

فتحِ ایمانی ذلتِ طاغوتی

عنوان: فتحِ ایمانی ذلتِ طاغوتی
تحریر: سلمی شاھین امجدی کردار فاطمی
پیش کش: نوائے قلم رضویہ اکیڈمی للبنات، مبارک پور

اسلام کی تاریخ قربانیوں، ایمانی قیادتوں، اور انقلابی جدوجہد کی ایک روشن کتاب ہے۔ یہ صرف تلواروں کی گونج نہیں بلکہ دلوں کی تڑپ، سجدوں کی خوش بو، اور ایمان کی روشنی سے عبارت ہے۔ اسلام کی فتوحات، صرف زمینی حدود کی توسیع نہیں بلکہ کفر کے غرور کا انکار اور ایمان کے نظام کا اثبات ہیں۔

جب مومن حق کے لیے کھڑا ہوتا ہے، تو وہ فتح سے پہلے اپنی نیت درست کرتا ہے، اور اپنے رب سے صرف دنیاوی غلبہ نہیں بلکہ ایمانی عزت مانگتا ہے۔ ایسے ہی ایک لمحے میں، معرکہ نہاوند (۲۰ھ) سے قبل، اسلامی لشکر کے سپہ سالار، عظیم صحابی سیدنا نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ نے جو دعا کی، وہ رہتی دنیا تک کے مجاہدین کے لیے ایک مینارۂ نور بن گئی۔

انھوں نے فرمایا:

اللَّهُمَّ بَرِّدْ قَلْبِي بِفَتْحٍ فِيهِ عِزُّ الْإِسْلَامِ، وَذُلُّ الْكُفْرِ۔

ترجمہ: اے اللہ! میری آنکھوں کو ایسی فتح سے ٹھنڈا کر دے جس میں اسلام کی عزت اور کفر کی ذلت ہو۔

یہ کوئی معمولی الفاظ نہیں، بلکہ ایک مؤمن سپاہی کی آخری آرزو، ایک سالارِ لشکر کی رب سے عرض، اور ایک متقی دل کی گہرائیوں سے نکلی ہوئی التجا تھی۔ ان الفاظ میں غلبۂ دین کی صدا تھی، ذاتی غرض نہیں؛ بلکہ رب کے نظام کی سربلندی کا عزم تھا۔

یہ دعا کیوں اہم ہے؟

کیوں کہ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ فتح کی اصل تعریف مادی غلبے میں نہیں بلکہ ایمانی غالبیّت میں ہے۔ سیدنا نعمان کی دعا ہمیں بتاتی ہے کہ مسلمان کی کامیابی زمین پر قبضے میں نہیں بلکہ اسلام کی سربلندی میں ہے۔ یہی وہ سوچ ہے جو بدر میں ۳۱۳ کو فاتح بناتی ہے، اور یہی وہ عقیدہ ہے جو احد کی عارض پسپائی میں بھی ایمان کی ثابت قدمی رکھتا ہے۔ جب ایک مومن رب سے فتح مانگتا ہے، تو وہ یہ نہیں کہتا کہ "مجھے دنیا دے"، بلکہ کہتا ہے "مجھے ایسی فتح دے جس سے تیرا دین سر بلند ہو"۔

آج کے دور میں یہ دعا کیسے زندہ ہو؟

جب غزہ میں معصوم بچہ شہید ہو کر "اللہ اکبر" کہے، کشمیر میں بیٹی پردے پر قربان ہو جائے، ہندوستان میں اذان پر پابندی لگے، قرآن جلانے کی کوشش ہو، یا حجاب نشانہ بنے۔ تو ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ سیدنا نعمان بن مقرن رضی اللہ عنہ کی یہ دعا محض ماضی کا واقعہ نہیں، بلکہ ہر دور کا ایمان افروز پیغام ہے

ایسے ہر لمحے میں ہمیں کہنا چاہیے: "اے اللہ! میری آنکھوں کو ایسی فتح سے ٹھنڈا کر دے جس میں اسلام کی عزت اور کفر کی ذلت ہو۔"

اسلامی تاریخ ان ہی ایمانی دعاؤں اور قربانیوں کی امین ہے۔ مگر آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم ان الفاظ کو صرف تاریخ کے صفحات سے نہ پڑھیں بلکہ دل کے صحیفوں میں اُتاریں۔ ہم اپنے ایمان کو اتنا بیدار کریں کہ ہماری دعائیں بھی وہی ہوں، ہماری ترجیحات بھی وہی ہوں، اور ہماری فتوحات کا مفہوم بھی وہی ہو۔ جو سیدنا نعمان بن مقرن جیسے سپاہیوں کے دلوں میں تھا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ایسی فتح عطا فرمائے جو ہمارے دل کو ٹھنڈک دے، اسلام کو عزت دے، اور باطل کو رسوا کرے۔ آمین۔

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی

صراط لوگو
مستند فتاویٰ علماے اہل سنت
المفتی- کیـا فرمـاتے ہیں؟
WhatsApp Profile
لباب-مستند مضامین و مقالات Online
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ مرحبا، خوش آمدید!
اپنے مضامین بھیجیں